کھوئے ہوئے اشک

مژگان نم

محفلین
جب رات سرد اور کالی ہو جب چانر برف کے ہزار ٹکڑوں میں بٹ کر فنا ہو جائے جبب اندھیرا آنکھوں کے راستے روح میں اتر جائے
جب خون رگوں میں جم جائے جب دھڑکن تھم جائے اور سانس بھی رک رک کر چلتی ہو
تو اے مرے کھوئے ہوئے اشکوں!
میرے پاس آنا اور مری منجمند آنکھوں کو اپنی گرمی سے پگھلانا مرے بے حس وجود کو اپنی نمکینیت سے جگانا مرے دل کو پھر سے دھڑکانا مجھے زندگی کا احساس دلا جانا

(مژگان بونگی)
 
آخری تدوین:
Top