کچھ فرینڈز آف پاکستان یہ بھی ہیں

مہوش علی

لائبریرین
فرینڈ ز آف پاکستان ۔از سید اقبال حیدر 02.09.2009, 12:07am , بدھ (GMT)

پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں ایک اہم کردار اداکیا تھا اور آج بھی کر رہا ہے اسی کے صلے میں پاکستان سے ہمدردی رکھنے والے ممالک،امریکہ،ترکی،جاپان،انگلینڈ،سعودی عرب،متحدہ عرب اماراٹس نے ’’ فرینڈز آف پاکستان‘‘کے نام سے ایک گروپ تشکیل دیا گیاجو پاکستان کو در پیش مالی مسائل میں مدد دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس’’ فرینڈز آف پاکستان‘‘ کے زمہ دار افراد نے آج تک کچھ میٹنگز بھی کی ہیں مگر ابھی یہی طے ہو رہا ہے کہ پاکستان کی کن بنیادوں پر مدد کی جائے۔اور کونسے مسائل ہیں جنہیں اولین ترجیح دی جائے۔مگر ابھی تک اس سلسلے میں ایک ڈالر نے بھی پاکستان کی سرزمین کو نہیں چھوا، اس لئے میں اس کے لئے دعا ہی کر سکتا ہوں کہ یہ پروگرام بھی ہمارے ملک کے سیاستدانوں کی طرح صرف....ملاقاتوں اور میٹنگوں کی حد تک ہی نہ رہ جائے۔ چونکہ اس ’’ فرینڈز آف پاکستان‘‘ نے ابھی تک کوئی عملی کام کر کے نہیں دکھایا اس لئے فی الحال ان کو چھوڑ کے میں آج ایک دوسرے ’’ فرینڈز آف پاکستان‘‘ گروپ کا ذکر کرنا چاہوں گا۔جس نے مندرجہ بالا غیر ملکی گروپ کی نسبت زیادہ تیزی اورفعال انداز میں کام کیا۔شاید اس کی وجہ یہ بھی ہوگی کہ مندرجہ بالا گروپ غیر ملکی طاقتوں پر مشتمل ہے مگر یہ گروپ جس کا میں ذکر کرنے والا ہوں خالص پاکستانیوں کا بلکہ محبِ وطن پاکستانیوں کا ہے۔ ’’فرینڈز آف پاکستان‘‘ کے اس گروپ میں شامل افراد ملک کے کوئی عام شہری نہیں بلکہ پاکستان کے معزز شہری ہیں ان میں سے اکثر حکومت میں وزیرِ اعظم،وفاقی وزیر،وزیرِ اعلیٰ جیسی اہم زمہّ داریاں نبھا چکے ہیں۔اور آج بھی ملک کے کرتا دھرتا سیاست دانوں میں شمار ہوتے ہیں۔ان میں سے اکثر آج بھی عوامی جلسوں میں ووٹ حاصل کرنے کے لئے ڈگڈگی بجاتے نظر آتے ہیں اور ہماری سادہ لوح عوام ’’ جنہیں بھول جانے کی عادت ہے‘‘ ان کی باتوں میں پھر آ جاتی ہے اور یہ پھر ہماری قسمتوں کے فیصلے کرتے ہیں۔ ’’فرینڈز آف پاکستان‘‘ کے اس گروپ میں شامل ہیں جناب مصطفی جتوئی صاحب،جناب پیر پگارا صاحب،جناب پیرزادہ صاحب،محترمہ عابدہ حسین صاحبہ،جناب یوسف ہارون صاحب،جناب مصطفی کھر صاحب ،جناب میاں نواز شریف صاحب۔انٹرنیشنل ’’فرینڈز آف پاکستان‘‘ نے ابھی تک پاکستان کو کوئی پیسہ نہیں دیا ابھی باتوں کی حد تک بات ہے مگر ہمارے پاکستان کے مقامی..... ’’فرینڈز آف پاکستان‘‘ نے ماضی میں پاکستان کے خزانے سے لمبی لمبی رقمیں لے کر کھائیں اور ڈکار تک نہیں ماری وہ شاید اس کیا ہو گا کہ ڈکار کی کریہہ آواز اور بدبو سے اس ملک کی غریب عوام بیدار نہ ہو جائے،بہرحال غریب عوام کے آرام کا بھی تو ان حضرات کو خیال رہتا ہے۔ ملکی خزانے سے اس ’’ ڈاکے‘‘ کا کیس سپریم کورٹ کے آنگن میں دفن ہے جس کی تصدیق PCO سے حلف نہ لینے والے چیف جسٹس سعید الزمان صدیقی حال ہی میں ایک ٹی وی پروگرام میں کر چکے ہیں۔اس سلسلے میں اس دور کے جنرل اسد درّانی کا حلفیہ بیان بھی عدالت میں موجود ہے۔ عدلیہ کے وہ جج حضرات جن کے لئے عوام نے راتوں جاگ کر ان کی بحالی کی ریلی میں شرکت کی تھی،جو پہلے تو خود بھی PCO کے جج تھے مگر بقول میاں نواز شریف ان کے ضمیر نے انھیں ملامت کی اور وہ ایک آمر کے سامنے ڈٹ گئے اور آخر آمر کے سامنے ڈٹ جانے پر عوام،وکلا،سیاسی پارٹیوں اور سول ساسائٹی نے ان کا ساتھ دیا ان کے لئے جدوجہد کی اور وہ ایک دن بحال ہو کر اپنی عدالتوں میں جا بیٹھے۔ آج سپریم کورٹ کے کسی حصے میں اصغر خان کا داخل کردہ ’’ ملکی خزانے پر ڈاکے‘‘ کا کیس دفن ہے ۔ہمارے وہ جج حضرات جن کے ضمیر ’’زندہ‘‘ ہوگئے تھے کس طرح اس کیس سے نظریں چراتے،اپنا اُجلا دامن بچاتے گذر جاتے ہیں۔اور اسی طرح برسوں گزر جاتے ہیں۔ ملکی خزانے پر ڈاکے کی اطلاع تو برگیڈیر امتیاز نے دی ۔مگر اس کی تصدیق جنرل درانی،جنرل حمید گل،چیف جسٹس سعید الزمان صدیقی،فوزیہ وہاب اور بہت سے زمہ دار افراد نے کی کہ اس 7 جون 1994کو14کروڑ کی ایک بڑی رقم کا ڈاکہ ملک کے خزانے پر پڑا، ڈاکہ ڈالنے میں اس وقت کے صدر کا مرکزی کردار اور ان کے معاونین میں ...اس دور کی ایجنسیوں کے سربراہ جنرل اسد درانی اور جنرل حمید گل اور ان کے علاوہ بہت سے لوگ تھے جو آج بھی زندہ ہیں اور ڈاکے کی یہ رقم کچھ اس طرح تقسیم ہوئی............. .مصطفی جتوئی50 لاکھ ....پیر پگارا20 لاکھ ....پیرزاہ30 لاکھ....عابدہ حسین20 لاکھ...یوسف ہارون50 لاکھ...مصطفی کھر20 لاکھ.. ماضی میں دو بار اورمستقبل میں پھر وزیرِ اعظم کے خواب دیکھنے والے میاں نواز شریف 35 لاکھ۔یہ کسی حریف سیاسی پارٹی کا لگایا الزام نہیں بلکہ اتنی بڑی حقیقت ہے جس کی تردیدکرنے کی ہمّت کسی کو بھی نہیں ہوئی حتیٰ کے شیرِ پنجاب نواز شریف کو بھی نہیں۔دکھ کی بات یہ ہے کہ یہ سب افرادملک کے کھرب پتی خاندانوں سے ہیں اورانھیں بھوک اور تنگ دستی نے ملکی خزانے پر ڈاکہ ڈالنے پر مجبور نہیںکیا تھا۔ بلکہ یہ حضرات اس قسم کی وارداتیں شوقیہ فرماتے ہیں۔ آج تقریباً 16سال بعد اس راز سے پردہ نہیں اٹھا بلکہ اس کے لئے باقاعدہ ایک کیس ملک کی اعلیٰ عدالت میں بہت پہلے سے موجود ہے مگر اس کیس سے اعلیٰ عدلیہ نجانے کیوں نظریں چراتی رہی ہے۔یہ مان لیں کہ آمر کی حکومت تھی،عدلیہ آزاد نہیں تھی مگر اب تو عدلیہ کو آ زاد ہوئے مدت ہو گئی اور آج یہ کیس پاکستانی عوام کی عدالت میں آ گیا ہے۔ملک کے شہریوں کی زبان پر’’فرینڈز آف پاکستان‘‘ کی کاروایوں کی تفصیل ہے تو آج سپریم کورٹ کو کونسی طاقت اس کیس کو ری ا وپن کرنے میں روک رہی ہے۔ نواز لیگ اور دیگر جماعتیں جو مشرف پر مقدمہ چلانے پر زور دے رہے ہیں....مشرف پر بھی مقدمہ ضرور چلائیں مگر سپریم کورٹ میں مشرف سے پہلے جو مقدمہ ’’فرینڈز آف پاکستان‘‘ کے خلاف بنا ہوا ہے،جسٹس افتخار چوہدری صاحب کو پہلے اس کا فیصلہ کرنےدیں۔مجھے امید ہے کہ ہماری آزاد عدلیہ ملکی خزانے پر ڈاکہ ڈالنے والے سیاستانوں سے کوئی ہمدردی نہیں کرے گی اورانھیں سخت سزائیں دے کے دوسرے سیاست دانوں کے لئے نشانِ عبرت بنا دیں گی۔
 

ظفری

لائبریرین
اس سلسلے میں ابھی دیگرایشوز ایک طرف ۔۔۔۔۔ مگر رقم کی حوالے سے یہ کہنا چاہوں گا کہ ان رقوم کی تقسیم اس بناء پر نہیں ہوئی تھی کہ امیر لوگوں کو مزید امیر کردیا جائے ۔ بلکہ جن لوگوں کو یہ رقوم دیں گئیں تو یہ بات بھی سامنے آجانا چاہیئے کہ ان رقوم کی اس طرح تقسیم کا اصل مقصد کیا تھا ۔ ؟ اور یہ کہاں خرچ کی گئیں ۔ ؟
 

arifkarim

معطل
ہاہاہاہا، یہ رقوم تو محض مغربی انوسٹمنٹ ہے۔ اصل فائدہ تو بالآخر انہی مغربی اقوام کو ہی ہوگا یا ہمارے سیاسی برادران کو!
 
فرینڈ ز آف پاکستان ۔از سید اقبال حیدر 02.09.2009, 12:07am , بدھ (gmt)


...اس دور کی ایجنسیوں کے سربراہ جنرل اسد درانی اور جنرل حمید گل اور ان کے علاوہ بہت سے لوگ تھے جو آج بھی زندہ ہیں اور ڈاکے کی یہ رقم کچھ اس طرح تقسیم ہوئی............. .مصطفی جتوئی50 لاکھ ....پیر پگارا20 لاکھ ....پیرزاہ30 لاکھ....عابدہ حسین20 لاکھ...یوسف ہارون50 لاکھ...مصطفی کھر20 لاکھ.. ماضی میں دو بار اورمستقبل میں پھر وزیرِ اعظم کے خواب دیکھنے والے میاں نواز شریف 35 لاکھ۔یہ کسی حریف سیاسی پارٹی کا لگایا الزام نہیں بلکہ اتنی بڑی حقیقت ہے جس کی تردیدکرنے کی ہمّت کسی کو بھی نہیں ہوئی حتیٰ کے شیرِ پنجاب نواز شریف کو بھی نہیں

اتنی چھوٹی رقمیں؟ اتنی رقمیں‌تو شاید رینجرز کا ایک کپٹین راجھستان میں‌صرف ایک کھیپ نکالنےمیں‌کمالیتا ہے۔
ان لوگوں‌کا احتساب کب ہوگا جو ملک ہی بیچ کر کھاگئے ۔ ملک توڑ کر کھا گئے اور سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگا کر لندن نکل لیے۔
 

arifkarim

معطل
فکر نہ کریں۔ آپکی زرداری اینڈ کمپنی بھی ایسا ہی کرے گی جیسے پہلے محترمہ کر چکی ہیں!
 
یہ زرداری نواز و متحرمہ شھید
یہ کیا ہیں‌ان جرنیلوں‌کے سامنے- ان سب کا کمایا ہوا گر جمع کریں ایک یحیحٰی کے پہنچاے ہوئے نقصان سے کہیں کم ہیں جس کو فوجی اعزازات کے ساتھ دفن کیا۔ پتہ نہیں‌ان فوجی جرنیلوں کو اعزازی پھانسی کب لگے گی۔
اور وہ نقصان جو ایوب، ضیا، مشرف نے کیا اللہ اللہ
خوامخواہ سیاست دانوں‌کو بدنام کرتے ہیں یہ لوگ۔
 
بھٹو شھید کی حکومت میں قادیانی افیشل طور پر غیر مسلم قرار پائے جو اسکی تمام برائیوں پر حاوی ہے
اس کے دور حکومت میں‌مڈل کلاس طبقہ طاقت پکڑا اور مجھ جیسے لاکھوں‌افراد اعلی‌تعلیم حاصل کرپائے۔ اللہ بھٹو کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔
 

arifkarim

معطل
بھٹو شھید کی حکومت میں قادیانی افیشل طور پر غیر مسلم قرار پائے جو اسکی تمام برائیوں پر حاوی ہے
اس کے دور حکومت میں‌مڈل کلاس طبقہ طاقت پکڑا اور مجھ جیسے لاکھوں‌افراد اعلی‌تعلیم حاصل کرپائے۔ اللہ بھٹو کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔

ماشاءاللہ۔ اللہ تعالیٰ "مرحوم" کو اس شاندار کارنامہ پر جو اس سے پہلے کوئی حکمران نہ کر سکا یعنی حکومت مذہبی امور میں دخل اندازی کر گئی، جنت فردوس عطا کرے۔ اسکے توسط سے پاک قوم کو اعلیٰ پایہ کا جرنیل ملا جس نے ملک و قوم کو منشیات اور طالبان سے چمکا دیا!
 
حکومت نہیں پارلیمنٹ نے متفقہ فیصلہ دیا کہ قادیانی اپنے موجودہ عقائد کے رکھتے ہوئے مسلم نہیں‌کہلائے جاسکتا۔ اس معاملہ کے دوران پارلیمنٹ نے اس دور کے قادیانی قائد کا تفصیلی بیان پارلیمنٹ میں‌لیا اور پارلیمنٹ متفقہ طور پر اس نتیجہ پر پہنچی کہ قادیانی مسلم نہیں۔

مجھے قادیانی حضرات سے بہت ھمدردی ہے۔ اللہ انھیں‌ہدایت دے۔

بھٹو شھید کے بارے میں ایک کالم اج ہی چھپا ہے۔ ملاحظہ کیجیے۔

کالم
 
Top