یہ الفاظ،یہ طرز و اُسلوب یہ اندازآپ نے ہم نے سب نے کتاب سے ہی سیکھے ہیں توکیوں نہ کتاب سے یہ تعلق ہر حال میں قائم و اُستوار رہے اور نظر بھی آئے(۔’’۔نظربھی آئے ‘‘چندےغور طلب ہے) ۔کمپیوٹر جس قوم کی کی ایجاد تھی اب بھی اُس کی تابع ہے ۔ اور تو اور اِسی عالم میں اِس کا دائرہ ٔ اثر پھیل کر شش جہات پر محیط ہوگیاہے اورپوری قوت سے اپنی قوم کی برتری کا نغمہ ٔ پرشور دنیا کے گوش وخیال اور اعصاب و حواس میں اُنڈیل رہا ہے۔تاہم یہ صرف ایک عہد اور زمانے کی بات ہےکل اِس کا اثرو نفوذ وقت کی کوئی اورنئی ایجاد پسِ پشت دھکیل دے گی ۔ کتاب بھی ایک عہد اور زمانے کی ایجاد ہے مگراب اِس کا وجود ہر عہد اور ہرزمانے سے ہوتا ابد تک جائے گا۔یعنی کمپیوٹر کی جگہ کوئی نئی مشین ایجادہو کر اِسے ازکار رفتہ بنا سکتی ہے مگر کتاب کے معاملے میں ایسا نہیں ، کتاب کی جگہ صرف کتاب ہے،جس سے اکثرکا تعلق کمزور ہے تو ہواکرے کتاب کا رتبہ بدل نہیں سکتا:
کیوں اور کسی چیز سے کرتا ہے۔ اِسے بند
میں آنکھ ہی رکھ دوں نہ ترے روزنِ درمیں