آدمی نے کہا: "کہیں گدھے بھی زعفران کھاتے ہیں؟"
اس پر گدھا آدمی کو مارنے پر آمادہ ہو گیا اور اپنی بات دہرائی:
ایک سینگ اوڑوں موڑوں
ایک سینگ سے پتھر توڑوں
آ ، رے آدمی کے بچے
پہلے تیرا ہی پیٹ پھوڑوں
یہ سُن کر آدمی ہنسا اور بولا: "گدھے تیرے سینگ کہاں ہیں؟ وہ تو غائب ہو گئے۔ اب تُو کیا میرا پیٹ پھوڑے گا ۔ جدھر کو میں کہوں سیدھا سیدھا چل ، نہیں تو مارے قمچیوں کے تیری کھال اُدھیڑ دوں گا ۔"
گدھے نے اپنا سر ایک پیڑ سے ٹکرا کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ سر پر سینگ موجود ہی نہیں ۔ آدمی نے قمچیوں کی مار سے اسے اپنے گھر کے راستے پر لگا لیا اور دروازے کے آگے کھونٹا گاڑ کر ایک رسی سے باندھ دیا ۔
اب گدھا بے چارہ آدمی کا بوجھ ڈھوتا ہے ، سواری دیتا ہے ، گاڑی کھینچتا ہے اور اپنی اس حماقت پر پچھتاتا ہے کہ سینگ پا کر میں اتنا مغرور کیوں ہو گیا تھا ۔ سخت شرمندگی اسے آدمیوں کی بات سُن کر ہوتی ہے ، جب کوئی آدمی بغیر کہے سُنے چلا جاتا ہے تو دوبارہ ملنے پر لوگ اس سے کہتے ہیں :
"تم ایسے غائب ہوئے ، جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔"
==ہ=ہ=ہ=ہ=ہ==