کوئی افسانہ کوئی بات پرانی لکھتے - شاعر نامعلوم

کامران

محفلین
کوئی افسانہ کوئی بات پرانی لکھتے
اتنی فرصت ہی نہ تھی اپنی کہانی لکھتے
تیری امید کے ساحل سے جڑے ہوتے اگر
میرے صحرا تیرے دریا کی روانی لکھتے
کچھ کتابوں میں پھول چھپایا کرتے
اپنے تکئے پہ تیری کوئی نشانی لکھتے
دل کا آنگن تیری خوشبو سے مہکتا شب بھر
ہم محبت سے تجھے رات کی رانی لکھتے
 
Top