الف عین
لائبریرین
تابش میاں سے متفق ہوں
اس کے علاوہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ عام طور پر حروف کا اسقاط بھی نہ کیا جائے، اجازت ہونے پر بھی۔ جو الفاظ ساقط حروف کے ساتھ ہی فصیح تر ہیں، ان کو اسی طرح استعمال کیا جائے جو، تو، کہ، نہ، کا، کی، کے، کے دوسرے حروف کے اسقاط سے ہی روانی بہتر ہوتی ہے اور بحر مترنم ہو تو اشعار کی روانی ہی ترنم کہلاتی ہے
قابل اجمیری کی اسی غزل کی تقطیع کریں اور دیکھیں کہ کہاں کہاں حروف گرائے گئے ہیں؟
اس کے علاوہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ عام طور پر حروف کا اسقاط بھی نہ کیا جائے، اجازت ہونے پر بھی۔ جو الفاظ ساقط حروف کے ساتھ ہی فصیح تر ہیں، ان کو اسی طرح استعمال کیا جائے جو، تو، کہ، نہ، کا، کی، کے، کے دوسرے حروف کے اسقاط سے ہی روانی بہتر ہوتی ہے اور بحر مترنم ہو تو اشعار کی روانی ہی ترنم کہلاتی ہے
قابل اجمیری کی اسی غزل کی تقطیع کریں اور دیکھیں کہ کہاں کہاں حروف گرائے گئے ہیں؟