ملک ارسلان
محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
کفار سے معاشی مقاطعہ کے حوالے سے چند امور کی وضاحت
حرام اشیاء نیز حرام اشیاء کی آمیزش والی تمام اشیاء کی نہ صرف خریداری حرام ہے بلکہ ان کی فروخت بھی حرام ہے خواہ اسے تیار کرنے والی کمپنی اسلام دشمن کفار کی ہو یا بے ضرر کفار کی یا کسی نام نہاد مسلمان کی۔یاد رہے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں چار چیزوں کو واضح طور پر حرام قرار دیا ہے۔مردارخونخنزیر (اہل علم نے اس سے خنزیر کی تمام اشیاء مثلا ہڈی،چربی،آنت وغیرہ مراد لی ہیں)اور ہر وہ چیز جس پر غیراللہ کا نام لیا جائے ۔کفار کے نزدیک یہ ساری چیزیں جائز اور حالال ہیں ان کے استعمال کی اکثر و بیشتر اشیاء میں خون اور سور کے گوشت یا چربی یا ہڈی یا آنتوں کا استعمال ہوتا ہے لہذا ایسی اشیاء خریدنے یا ان کی تجارت کرنے کی اجازت نہ عقیدہ البراء دیتا ہے نہ اللہ تعالیٰ کا قانون حلال و حرام۔جو مسلمان ایسا کرے گا وہ اپنے سر دُہرا وبال لے گا اور قیامت کے روز دُہری سزا پائے گا۔
اسلام دشمن کفار کی وہ مصنوعات جو بذات خود حلال و طیب ہوں لیکن ان کی جگہ مسلم کمپنیوں کی تیار کردہ متبادل مصنوعات موجود نہ ہوں ایسی اشیاء اسلام دشمن کفار کے بجائے بے ضرر کفار کی کمپنیوں سے مجبوری اور کراہت کے ساتھ خریدنے میں ان شاءاللہ حرج نہیں ہو گا۔واللہ اعلم بالصواب!
ایسی مصنوعات جن کا حلال یا حرام سے تعلق نہیں مثلا سائنسی ایجادات اور ٹیکنالوجی وغیرہ ایسی مصنوعات میں بھی اسلام دشمن کفار کے بجائے بے ضرر کفار سے لین دین کرنے کی رخصت ہے اگرچہ مطلوب یہ ہے کہ ان چیزوں میں بھی مسلمان خودکفیل ہوں۔
اسلام دشمن کفار کی وہ مصنوعات جو بذات خود حلال و طیب ہوں لیکن ان کی جگہ مسلم کمپنیوں کی تیار کردہ متبادل مصنوعات موجود نہ ہوں ایسی اشیاء اسلام دشمن کفار کے بجائے بے ضرر کفار کی کمپنیوں سے مجبوری اور کراہت کے ساتھ خریدنے میں ان شاءاللہ حرج نہیں ہو گا۔واللہ اعلم بالصواب!
ایسی مصنوعات جن کا حلال یا حرام سے تعلق نہیں مثلا سائنسی ایجادات اور ٹیکنالوجی وغیرہ ایسی مصنوعات میں بھی اسلام دشمن کفار کے بجائے بے ضرر کفار سے لین دین کرنے کی رخصت ہے اگرچہ مطلوب یہ ہے کہ ان چیزوں میں بھی مسلمان خودکفیل ہوں۔
کتاب "دوستی اور دشمنی کتاب و سنت کی روشنی میں" از محمد اقبال کیلانی سے اقتباس