داغ کس نے کہا کہ داغ وفا دار مرگيا ۔۔۔ غزلِ داغ دہلوی

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
داغ دہلوی

کس نے کہا کہ داغ وفا دار مرگيا
وہ ہاتھ مل کے کہتے ہيں کيا يار مرگيا

دامِ بلائے عشق کي وہ کشمکش رہی
اک اک پھڑک پھڑک کے گرفتار مرگيا

آنکھيں کُھلی ہوئی ہیں پسِ مرگ اس لئے
جانے کوئی کہ طالبِ ديدار مرگيا

جس سے کيا ہے آپ نے اقرار جی گيا
جس نے سنا ہے آپ سے انکار مرگيا

کس بيکسی سے داغ نے افسوس جان دی
پڑھ کر ترے فراق کے اشعار مرگيا

داغ دہلوی
 

باباجی

محفلین
واہ واہ واہ
کیا ہی خوب غزل ارسال کی آپ نے


دامِ بلائے عشق کي وہ کشمکش رہی
اک اک پھڑک پھڑک کے گرفتار مرگيا
 

طارق شاہ

محفلین
بہت شکریہ جناب خوبصورت غزل ارسال فرمانے کیلیے
واہ واہ واہ
کیا ہی خوب غزل ارسال کی آپ نے


دامِ بلائے عشق کي وہ کشمکش رہی
اک اک پھڑک پھڑک کے گرفتار مرگيا
بہت شکریہ اظہار خیال کے لئے
خوشی ہوئی کہ غزل آپ دونوں حضرات کو پسند آئی

تشکّر
 
Top