"کسی کا لوٹ کے آنا سہارا تھوڑی ہے" شاد مردانوی

کسی کا لوٹ کے آنا سہارا تھوڑی ہے
یہ دردِ سر ہے ہمارا تمہارا تھوڑی ہے.

جو ہوسکے تو سمندر مثال ہوجاؤ
دو چار جام پہ اپنا گزارا تھوڑی ہے

میں اپنی آنکھ کہیں گھر میں چھوڑ آیا ہوں
یہ فائدہ ہے سراسر خسارہ تھوڑی ہے.

یہ میری انگلیاں ریشم سے کھیلنا چاہیں
برا نہ مان یہ لمحہ دوبارہ تھوڑی ہے.

میں سوچتا ہوں کبھی پچھلے چند سالوں پر
یہ وقت گزرا ہے، ہم نے گزارا تھوڑی ہے.

بس اچھی لگتی ہیں سنوری سجی ہوئی چیزیں
تمہارے واسطے خود کو سنوارا تھوڑی ہے.

تو غور کر، تری سج دھج کچھ اور کہتی ہے
ہدف تمہارا فقط دل بچارہ تھوڑی ہے.

مرے سفر کو نیا موڑ دے نہیں سکتا
تمہاری آنکھ کا آنسو ہے تارہ تھوڑی ہے.

یہ لوگ رات کے بیٹوں سے روشنی چاہیں
سو ان کی سوچ پہ اپنا اجارہ تھوڑی ہے.

نہ صرف رک ہی گئے بلکہ جادہ چھوڑ دیا
تو شاد تم کو کسی نے پکارا تھوڑی ہے​
شاد مردانوی
 
Top