کر نہ بے رحم سمندر کےحوالے مجھ کو-ملک عدنان احمد

کر نہ بے رحم سمندر کےحوالے مجھ کو
ڈوبتا جاتا ہوں اے دوست بچالے مجھ کو

یوں تو منزل سے ہے دو چار قدم کی دوری
بس کہ روکے ہوئے ہیں پاؤں کے چھالے مجھ کو

سر پہ چھت بھی نہیں ہے عشق بھی کرنا ہے مجھے
اس غریبی میں بھی ہیں شوق نرالےمجھ کو

بے وفائی کاکبھی جب بھی کہیں ذکر آیا
یاد آئے تری چاہت کے حوالے مجھ کو

پھر سے یہ سوچ کے آجاتا ہوں تیرے در پر
شاید اب جاؤں تو اس بار نہ ٹالے مجھ کو

گر نہیں ہوں تری محفل کے میں شایاں احمد
تجھ کو حق کیا ہے کہ اس طرح نکالے مجھ کو

(ملک عدنان احمد)
 
Top