ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 98

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000100.gif
 

نایاب

لائبریرین
(198)

کاجل بنا بنا کے تیری خاک در کو میں
روشن کروں گی اپنی سواد نظر کو میں
آنسو بھی خشک ہو گئے اللہ رے سوز غم
کیونکر بجھاؤں آتش داغ جگر کو میں
تیرے سوا ہے کون جو بیکس کی لے خبر
آتی نہ تیرے در پر تو جاتی کدھر کو میں
تلوار کہہ رہی تھی جوانان قوم سے
مدت سے ڈھونڈتی ہوں تمہاری کمر کو میں
بعض آئی ہیں دعا ہی سے یارب کہ کب تلک
کرتی پھروں تلاش جہاں میں اثر کو میں
گر تیری خاک در سے نہ ملتا یہ افتخار
کرتی نہ میں بلند کبھی اپنے سر کو میں
ہائے ۔ پیارے تم کتنے بیوفا ہو ۔ مجھے اکیلے چھوڑ کر چلے جاتے ہو ۔ تو میں بھی آتی ہوں ۔ اتنی جلدی نہیں ذرا ٹھہرو ۔
( ساہس رائے کا آنا )
ساہس رائے ۔ ستی تمہیں نمسکار کرتا ہوں ۔
نسیمہ۔ صاحب آپ خوب آئے ۔ تہ دل سے شکریہ ٓپ نے مجھے ٓج اس درجہ پر پہنچایا ۔ سنا ہے کہ آپ کے وطن میں عورتیں اپنے شورہوں کے مرنے کے بعد زندہ نہیں رہتیں ۔ وہ بڑی خوش نصیب ہوتی ہیں ۔
ساہس رائے ۔ ستی ہم لوگوں کو اشیر باد دو ۔
نسیمہ( ہنس کر ) یہ درجہ : اللہ رے میں ، یہ وہب کی بدولت اس کی شہادت کا طفیل خدایا تجھ سے میری یہی دعا ہے ۔ میری قوم میں کبھی شہیدوں کی کمی نہ رہے ۔ کبھی وہ دن نہ آئے کہ حق کو جانبازوں کی ضرورت ہو اور اس پر سر کٹانے والے نہ ملیں ۔ اسلام میرا پیارا اسلام ۔۔ شہیدوں سے ہمیشہ سر سبز رہے ۔ :
( اپنے دامن سے ایک سلائی نکال کر وہب کے لہو میں ڈباتی ہے ۔)

(199)

کیوں ساہس رائے تمہارے یہاں ستی کے جسم سے آگ نکلتی اور وہ اس میں جل جاتی ہے ۔ کیا بغیر آگ کے جان نہیں نکلتی ۔ ؟
ساہس۔ نسیمہ تو دیوی ہے ایسی عورتوں کے دیدار مشکل سے ہوتے ہیں ۔ آکاش کے دیوتا تجھ پر پھولوں کی بارش کر رہے ہیں ۔
(نسیمہ آنکھوں میں سلائی پھیر لیتی ہے اور ایک آہ کے ساتھ اس کی جان نکل جاتی ہے ۔)
تیسرا سین
( دوپہر کا وقت ۔ حضرت حسین عباس کے ساتھ خیمے کے دروازے پر کھڑے میدان جنگ کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔ )
حسین۔ کیسے کیسے جانباز حق رخصت ہو گئے اور ہوتے جا رہے ہیں ۔ پیاس سے کلیجہ منہ کو آ رہا ہے ۔ اور یہ ظالم نماز تک کی مہلت نہیں دیتے ۔ آہ ظہیر ایسا دیندار اٹھ گیا ۔ مسلم بن عوسجہ اس عالم ضعیفی میں بھی کتنے جوش سے لڑے ۔ کس کس کا نام گناؤں ۔
عباس۔ یا حضرت مجھے خدشہ ہو رہا ہے کہ شمر کوئی نیا ستم ڈھانے کی تیاری نہ کر رہا ہو ۔ یہ دیکھئے سپاہیوں کا ایک بڑا گروہ لئے ہوئے ادھر آ رہا ہے ۔
حبیب۔ ( زور سے ) شمر ۔ خبردار ۔ اگر ادھر ایک قدم بھی بڑھایا تو تیری نعش پر کتے روئیں گے ۔ تجھے شرم نہیں آتی ظالم ۔ اہل بیت کے خیموں پر حملہ کرنا چاہتا ہے ۔
 
Top