ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 94

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000096.gif
 

نایاب

لائبریرین
(190)

پہنچانے آتے ہیں ۔ خیمے سے نکلتے ہوئے حر حسین کے قدموں کو بوسہ دیتے ہیں ۔ اور چلے جاتے ہیں ۔
حر۔ ( میدان میں جا کر )
غلام حضرت شبیر رن میں آتا ہے
وہی جو دین کا ہے بندہ وہ میرا آقا ہے ۔
وہ آئے ٹھونک کے خم جس کی موت آئی ہے
اسی کا پینے کو خوں میری تیغ آئی ہے ۔
( صفوان ادھر سے جھوتا ہوا آتا ہے )
حر۔ صفوان کتنے شرم کی بات ہے کہ تم فرزند رسول سے جنگ کرنے آئے ہو ۔ ؟
صفوان۔ ہم سپاہیوں کو مال و دولت اور جسگیر چاہیئے ۔ ہمیں دین اور عاقبت سے کیا سروکار ۔؟ ہوشیار ہو جاؤ۔
( دونوں پہلوانوں میں چوٹیں لگنے لگتی ہیں ۔)
عباس وہا مارا ۔ صفوان کا سینہ ٹوٹ گیا ۔ زمین پر تڑپنے لگا ۔
حبیب۔ صفوان کے تینوں بھائی دوڑے چلے آتے ہیں ۔
عباس۔ واہ میرے شیر ؟ ایک کو تلوار سے لیا ۔ دوسرا بھی گرا ۔ تیسرا بھاگا جاتا ہے ۔
حبیب۔ یا خدا خیر کر ، حر کا گھوڑا گر گیا ۔
حسین۔ فورا ایک گھوڑا روانہ کرو ۔
( ایک آدمی حر کے پاس گھوڑا لے کر جاتا ہے ۔)
عباس ۔ یہ پیرانی سالی اور دلیری ۔ ایسا بہادر آج تک نظروں سے نہیں گزرا ۔ تلوار بجلی کی مانند کوند رہی ہے ۔
حسین۔ دیکھو دشمن کا لشکر کیسا پیچھے ہٹا جاتا ہے ۔ مرنے والوں کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہے ۔ دلیری کی انتہا ہے ۔
عباس۔ حیف اب ہاتھ نہیں اٹھتے ۔ تیروں سے سارا جسم چھلنی ہو گیا ۔
شمر۔ تیروں کی بارش کرو مار لو ، حیف ہے تم پر کہ ایک آدمی سے اتنے خائف ہو وہ گرا ۔ کاٹ لو سر اور حسین کی فوج میں پھینک دو ۔
( کئی آدمی حر کا سر قلم کرنے کو جاتے ہیں کہ حسین میدان کی جانب دوڑتے ہیں ۔ )
ایک۔ وہ حضرت امام حسین دوڑے چلے آتے ہیں ۔ بھاگو نہیں تو جان نہ بچے گی ۔
حسین۔( حر کی لاش سے لپٹ کر )
ٹکڑے ہے بدن زخم بہت کھائے ہیں بھائی
اب ہوش میں ہو نعش پہ ہم آئے ہیں بھائی
( حر آنکھیں کھول کر دیکھتے ہیں اور اپنا سر ان کی آگوش میں رکھ دیتے ہیں )
حر۔ یا حضرت آپ کے قدموں پر نثار ہو گیا ۔ زندگی ٹھکانے لگی ۔
تکیہ تیرے زانو کا میسر ہوا آقا
ذرہ تھا یہ اب مہر منور ہوا آقا
حسین۔ ہائے ۔ میرا جانباز رفیق اس جہاں سےرخصت ہو گیا ۔ یہ وہ دلاور تھا جس نے حق پر اپنے رتبہ اور دولت کو نثار کر دیا ۔ جس نے دین کے لئے دنیا پر لات مار دی ۔ یہ حق پر جان دینے والے ہیں ۔ جنہوں نے اسلام کے نام کو روشن کیا ہے ۔ اور ہمیشہ روشن رکھیں گے ۔ جا ۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے جنت تیرے لئے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہے ۔ جا اور حیات ابدی کے لطف اٹھا ۔ میرے نانا سے کہہ دینا کہ حسین بھی جلد ہی
 
Top