ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 91

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000093.gif
 

نایاب

لائبریرین
(184)
وہب۔ نہیں نسیمہ ، اس لو کے جھونکوں میں یہ پھول مرجھا جائے گا ۔ ( نسیمہ کو گلے لگا کر) پھر دل کمزور ہوا جاتا ہے ۔ ساری راہ کمبخت کو سمجھاتا آیا تھا ۔ نسیمہ تم مجھے بھگا دو ۔ ہاں بھگا دو ۔ خدا تو نے محبت کو ناحق پیدا کیا ۔
نسیمہ ۔ ( رو کر ) وہب ، یہ پھول کس کام آئیں گے ۔ کون اس کو سونگھے گا ۔ کون اس کو سینے سے لگائے گا ۔ میں بھی حضرت زینب کے قدموں پر نثار ہوں گی ۔
وہب۔ وہ پیاس کی شدت ۔ وہ گرمی کی تکلیف ۔ وہ ہنگامے ۔ کیسے لے جاؤں ۔
نسیمہ۔ جن تکلیفوں کو سیدانیاں برداشت کر سکتی ہیں ۔ کیا میں نہ جھیل سکوں گی ۔ حیلے مت کرو ۔ وہب میں تمہیں تنہا نہ جانے دوں گی ۔
وہب۔ نسیمہ تمہیں نگاہوں سے دیکھتے ہوئے میرے قدم میدان کی طرف نہ اٹھیں گے ۔
نسیمہ۔ ( وہب کے کندھوں پر سر رکھ کر ) پیارے کیوں کسی ایسی جگہ نہیں چلتے جہاں ہم ایک گوشہ میں بیٹھ کر اس زندگی کا لطفاٹھائیں ۔ تم چلے جاؤ گے ۔ خدا نخواستہ دشمنوں کو کچھ ہو ہو گیا تو میری زندگی روتے گزر جائے گی ۔ کیا ہماری زندگی رونے ہی کے لئے ہے ؟ میرا دل ابھی دنیا کی لذتوں سے آسودا نہیں ہوا ۔ جنت کی خوشیوں کی امید پر اس زندگی کو قربان نہین کرتے بنتا ۔ حضرت حسین کی فتح تو ہونے سے رہی ۔ پچیس ہزار کے سامنے جیسے سو ۔ ویسے ایک سو ایک ۔
وہب۔ آہ نسیمہ ، تم نے دل کے سب سے نازک حصے پر نشانہ مارا ۔ میری بھی یہی دلی تمنا ہے کہ ہم کسی عافیت کے گوشے میں بیٹھ کر زندگی کی بہار لوٹیں پر ظالم کی یہ بیدردی دیکھ کر خون میں جوش آ جاتا ہے ۔ اور دل بے اختیار یہی چاہتا ہے کہ چل کر حضرت حسین کی حمایت میں شہید ہو جاؤں جو آدمی اپنی آنکھوں سے
(185)
ظلم ہوتے دیکھ کر ظالم کا ہاتھ نہین روکتے وہ بھی خدا کی نگاہوں میں ظالم کا شریک ہے ۔
نسیمہ۔ میں اپنی آنکھیں تم پر صدقے کروں ۔ مجھے عذاب و ثواب کے مخصموں میں مت ڈالو ۔ سوچو کیا یہ ستم نہیں ہے کہ ہماری زندگی کی بہار اتنی جلد رخصت ہو جائے ۔ ابھی میرے عروسی کپڑے بھی نہیں میلے ہوئے ۔ حنا کا رنگ بھی نہیں پھیکا پڑا ۔ تمہیں مجھ پر ذرا بھی ترس نہیں آتا ؟ کیا یہ آنکھیں رونے ہی کے لئے بنائی گئی ہیں ۔ کیا یہ ہاتھ دل کو دبانے کے لئے بنائے گئے ہیں ؟ یہی میری زندگی کا انجام ہے ۔
(وہب کے گلے میں ہاتھ ڈال دیتی ہے )
وہب۔ ( دل میں ) اے خدا مدد : اب تیرا ہی بھروسہ ہے ۔ یہ عاشق کی دل سوز التجا نہیں ۔ معشوق کا ایمان شکن تقاضا ہے ۔
( ساہس رائے کی فوج سامنے سے چلی آ رہی ہے )
نسیمہارے ، یہ فوج کہاں سے آ رہی ہے ۔ ؟ سپاہیوں کا ایسا عجیب لباس کہیں نہیں دیکھا ۔ ان کے ماتھوں پر سرخ بیل بوٹے کیسے بنے ہیں ۔ قسم ہے ان آنکھوں کی ایسے سجیلے ، ایسے حسین جوان آج تک میری نظر سے نہیں گزرے ۔
وہب۔ میں جا کر پوچھتا ہوں ۔ کون لوگ ہیں ۔ ( آگے بڑھ کر ایک سپاہی سے پوچھتا ہے ) اے جوانو : تم فرشتے ہو یا انسان ؟ عرب میں تو ہم نے ایسے آدمی نہیں دیکھے ۔ تمہارے چہروں سے جلال برس عہا ہے ۔ ادھر کہاں جا رہے ہو ۔ ؟
سپاہی۔ تم نے سلطان ساہس رائے کا نام سنا ہے ؟ ہم انہیں کے تابعدار اور حضرت حسین کی مدد کرنے جا رہے ہیں ۔ جو اس وقت کربلا کے میدان میں گھرے ہوئے ہیں ۔ تم نے یزید کی بیعت کی ہے یا نہیں ؟
 
Top