ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 84

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000086.gif
 

نایاب

لائبریرین
(170)

سعد۔ لو قاصد بھی آگیا ۔ خدا کرے اچھی خبر لایا ہو ۔ ارے یہ تو شمر ہے ۔
حر۔ ہاں شمر ہی ہے ۔ خدا خیر کرے جب یہ خود زیاد کے پاس گیا تھا ۔ تو مجھے آپ کی تجویز منظور ہونے میں بہت شک ہے ۔
شمر۔ ( قریب آکر ) السلام علیک ۔ میں کل ایک ضرورت سے مکان چلا گیا تھا ۔ آخر زیاد کو خبر ہو گئی ۔ اس نے مجھے بلایا اور آپ کو یہ خط دیا ۔
( خط سعد کو دیتا ہے ۔ سعد خط پڑھ کر جیب میں رکھ لیتا ہے اور ایک لمبی سانس لیتا ہے ۔ )
سعد۔ شمر میں سمجھا تھا تم صلح کی خبر لائے ہو گے ۔
شمر۔ آپ کی سمجھ کی غلطی تھی ۔ آپ کو معلوم ہے کہ امیر زیاد ایک مرتبہ فیصلہ کر کے پھر اسے نہیں بدلتے ۔ آپ کی کیا منشا ہے ۔
سعد۔ مجبورا حکم کی تعمیل کروں گا ۔
شمر۔ تو میں فوج کو تیار رہنے کا حکم دیتا ہوں ۔ ؟
سعد۔ جیسا درست سمجھو ۔
( شمر فوج کی طرف چلا جاتا ہے ۔)
حر۔ خدا سب کچھ کرے لیکن انسان کا باطن سیاہ نہ بنائے ۔
سعد۔ یہ سب انہیں حضرت کی کارگزاری ہے ۔ زیاد میری طرف سے کبھی اتنی بدگمان نہ تھے ۔
حر۔ مجھے تو فرزند رسول سے لڑنے کے خیال ہی سے وحشت ہوتی ہے ۔
سعد۔ حر ۔ تم سچ کہتے ہو مجھے یقین ہے کہ ان سے جو لڑے گا اس کی جگہ جہنم
(171)
میں ہے ۔ مگر مجبور ہوں اس کی پرواہ نہ کروں تو بھی گھر کی طرف سے بے فکر تو نہیں ہو سکتا ۔ افسوس میں تو ہوس کے ہاتھوں تباہ ہوا ۔ کاش میرا دل اتنا مضبوط ہوتا کہ رے کی نظامت پر لٹو نہ ہو جاتا تو آج میں فرزند رسول کے مقابلہ پر کھڑا نہ ہوتا ۔ حر کیا اس جنگ کے بعد کسی طرح مغفرت نہیں ہو سکتی ؟
حر۔ فرزند رسول کے خون کا داغ کیسے دھلے گا ۔
سعد۔ حر ۔ میں اتنے روزے رکھوں گا کہ میرا جسم گھل جائےگا ۔ اتنی نمازیں ادا کروں گا کہ آج تک کسی نے نہ کی ہو نگی ۔ رے کی ساری آمدنی خیرات کر دوں گا ۔ پیادہ پا حج کروں گا ۔ اور رسول پاک کے مزار شریف پر بیٹھ کر روؤں گا ۔ گنہاگاروں کی خطائیں معاف کروں گا ۔ اور ایک چیونٹی کو بھی ایذا نہ پہنچاؤں گا ۔ ہائے ظالم شمر سوچنے کا بھی موقعہ نہیں دینا چاہتا ۔ فوجیں تیار ہو رہی ہیں ۔ قیس ، حجاج ، اشعث اپنے اپنے آدمیوں کو صفوں میں کھڑے کرنے لگے ۔ وہ دیکھیئے نقارے پر چوب بھی پڑ گئی ۔ حر ۔ میں بھی جاتا ہوں اپنے آدمیوں کو سنبھالو ۔
( آہستہ آہستہ جاتا ہے )
سعد۔ ( دل میں ) اے خدا بہت بہتر ہوتا کہ تو نے مجھے شمر کی طرح سیاہ باطن بنایا ہوتا ۔ کہ عذاب کی کشمکش سے آزاد ہو جاتا ۔ یا ہانی اور کثیر کی طرح دل دیا ہوتا کہ اپنے کو غیر پر قربان کر دیتا ۔ کمزور انسان جس کو اپنی مرضی پر قابو نہ ہو غلام سے بھی بدتر ہے ۔ میرے قبیلے والوں نے بھی صف بندی شروع کر دی ۔ مجھے بھی اب جا کر اپنی جگہ پر سب سے آگے چلنا چاہیئے اور وہی کرنا چاہیئے جو شمر کرائے کیونکہ اب میں فوج کا سردار نہیں ہوں ۔ شمر ہے ۔
 
Top