ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 80

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000082.gif
 

نایاب

لائبریرین
(162)
کہ میرا غصہ آگ بن کر مجھ کو جلا کر راکھ کر دے ۔
حنفہ ۔ (دل میں ) کاش اس وقت وہ ظالم یہاں ہوتے اور دیکھتے کہ جسے انہوں نے کتوں سے نچوایا تھا ۔ اس کی حضرت علی کے بیٹے کی نگاہوں میں اتنی عزت ہے ۔ نہیں میرے مولا ۔ میں دشمنوں کو اتنی اچھی موت نہیں دینا چاہتی ۔ میں انہیں جہنم کی آک میں جلانا چاہتی ہوں ۔
(علی اکبر کا آنا )
علی اکبر ۔ اباجان ۔ سعد اپنی فوج سے نکل کر آیا ہے اور آپ سے ملنا چاہتا ہے ۔
حسین ۔ ہاں : میں نے اسے اسی وقت بلایا تھا ۔ پہلے اس سے حنفہ کے ستانے والوں کے ظلم کا معاوضہ لینا ہے ۔
( حضرت حسین اور علی اکبر باہر جاتے ہیں ۔)
علی اکبر ۔ یا حضرت میں بھی آپ کے ساتھ رہوں گا ۔
عباس ۔ میں بھی
حسین ۔ نہیں میں نے اس سے تنہا ملنے کا وعدہ کیا ہے ۔ تمہارے ساتھ رہنے سے میری بات میں فرق آئے گا ۔
اکبر ۔ وہ تو اپنے ساتھ ایک سو جوانوں سے زیادہ ساتھ لایا ہے ۔ جو چند قدموں کے فاصلے پر کھڑے ہیں ۔ ہم آپ کو تنہا نہ جانے دیں گے ۔
عباس ۔ سعد کی شرافت پر مجھے بھروسہ نہیں ہے ۔
حسین ۔ میں اسے اتنا کمینہ نہیں سمجھتا کہ میرے ساتھ دغا کرے ۔ خیر چلو ۔ اگر اسے کوئی اعتراض نہ ہو گا ۔ تو وہاں موجود رہنا ۔ اسے بھی اپنے ساتھ دو آدمیوں کو رکھنے کی آزادی ہو گی ۔
(163)
( تینوں آدمی ہتھیاروں سے سج کر چلتے ہیں ۔ پردہ بدلتا ہے ۔ دونوں فوجوں کے بیچ میں حسین اور سعد کھڑے ہیں ۔ حضرت حسین کے ساتھ اکبر اور جناب عباس ہیں ۔ سعد کے ساتھ اس کا بیٹا اور غلام )
سعد ۔ السلام علیک یا فرزند رسول ۔ آپ نے مجھے اپنی خدمت میں حاضر ہونے کا موقع دیا ۔ مجھے کیا ارشاد ہے ۔
حسین ۔ میں نے تمہیں یہ تصفیہ کرنے کے لئے تکلیف دی ہے کہ آخر تم مجھ سے کیا چاہتے ہو ۔ ؟ تمہارے والد رسول پاک کے فدائیوں میں سے تھے ۔ اور اگر باپ کی طبیعت کا اثر کچھ بیٹے پر پڑتا ہے ۔ تو مجھے امید ہے کہ تم میں انسانیت کا جوہر موجود ہے ۔ کیا نہیں جانتے کہ میں کون ہوں ؟ تمہارے منہ سے سننا چاہتا ہوں ۔
سعد ۔ آپ رسول پاک کے نواسے ہیں ۔
حسین ۔ اور یہ جان کر بھی تم مجھ سے جنگ کرنے آئے ہو ۔ کیا تمہیں خدا کا ذرا بھی خوف نہیں ۔ تم میں ذرا بھی انصاف نہیں ہے ۔ کہ تم مجھ سے جنگ کرنے آئے ہو ۔ جو تمہارے ہی بھائیوں کی دغا کا شکار بن کر یہاں آ پھنسا ہے ۔ اور اب یہاں سے واپس جانا چاہتا ہے ۔ کیوں ایسا کام کرتے ہو جس کے لئے تمہیں دنیا میں رسوائی اور عقبے میں روسیاہی حاصل ہو ۔ ؟
سعد ۔ یا حضرت میں کیا کروں ۔ خدا جانتا ہے کہ میں کتنی مجبوری کی حالت میں یہاں آیا ہوں ۔
 
Top