ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 76

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000078.gif
 

نایاب

لائبریرین
(154)

سعد ۔ دل حسین کے مقابلے پر راضی نہیں ہوتا ۔
شمر ۔ ثروت اور دولت حاصل کرنے کا ایسا سنہری موقع پھر ہاتھ نہ آئے گا ۔
ایسے موقعے زندگی میں بار بار نہیں آتے ۔
سعد ۔ نجات کیسے ہو گی ۔ ؟
شمر ۔ خدا رحیم ہے کریم ہے ۔ اس کی ذات سے کچھ بعید نہیں ۔ گناہوں کو معاف
نہ کرتا تو رحیم کیوں کہلاتا اگر ہم گناہ نہ کریں تو وہ معاف کیا کرے گا ۔ ؟
سعد ۔ خدا ایسے بڑے گناہ کو معاف نہ کرے گا ۔
شمر ۔ اگر خدا کی ذات سے یہ اعتقاد اٹھ جائے تو میں آج مسلمان نہ
رہوں ۔ یہ روزہ اور نماز ۔ یہ زکواۃ اور خیرات کس مرض کی دوا ہے ۔ اگر ہمارے گناہوں
کو بھی معاف نہ کرا سکے ۔
سعد ۔ رسول خدا کو کیا منہ دکھاؤں گا ۔ ؟
شمر ۔ سعد تم سمجھتے ہو ہم اپنی مرضی کے مختار ہیں ۔ یہ عقیدہ باطل ہے سب کے
سب حکم کے بندے ہیں ۔ اس کی مرضی کے بغیر ہم اپنی انگلی کو نہیں ہلا سکتے ۔ ثواب اور
عذاب کا یہاں سوال ہی نہیں رہتا ۔ عقل مند آدمی ادھار کے لئے نقد کو نہیں چھوڑتا ۔ تاخیر
مت کرو ۔ ورنہ افسوس ہی ہاتھ رہے گا ۔
( شمر چلا جاتا ہے )
سعد ۔ ( دل میں ) شمر نے بہت معقول باتیں کہیں ۔ بیشک خدا اپنے
بندوں کے گناہ معاف کرے گا ۔ ورنہ حساب کے دن دوزخ میں گنہگاروں کے
کھڑے ہونے کی جگہ بھی نہ ملے گی ۔ میں زاہد نہ سہی ۔ لیکن مجھے تو خدا کے سامنے

(155)

ندامت سے گردن جھکانے کی کوئی وجہ نہیں ہے ۔ بیشک خدا کی یہی مرضی ہے
کہ حسین کے مقابلے پر میں جاؤں ورنہ زیاد یہ تجویز ہی کیوں کرتا جب خدا کی یہی
مرضی ہے تو مجھے سر جھکانے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں اب جو ہونا ہو سو ہو ۔
آگ میں کود پڑا ۔ جلوں یا بچوں ۔
( غلام کو بلا کر زیاد کے نام اپنی منظوری کا خط لکھتا ہے )
غلام ۔ شاید حضور نے " رے " کی نظامت قبول کر لی ۔
سعد ۔ جا تجھے ان باتوں سے کیا مطلب
غلام ۔ میں پہلے ہی سے جانتا تھا کہ آپ یہی فیصلہ کریں گے ۔
سعد ۔ تجھے کیونکر اس کا علم تھا ۔ ؟
غلام ۔ میں خود اس منصب کو نہ چھوڑتا چاہے اس کیلئے کتنا ہی ظلم کرنا پڑتا ۔
سعد ۔( دل میں ) ظالم کیسے پتے کی بات کہتا ہے ۔
( غلام چلا جاتا ہے )

چوتھا سین

فرات ندی کے کنارے سعد کا لشکر پڑا ہوا ہے ۔ فرات سے
دو میل کے فاصلے پر کربلا کے میدان میں حضرت امام حسین کا
لشکر ہے ۔ فرات اور حسین کے لشکر کے بیچ میں سعد نے ایک لشکر
کو ندی کا پانی روکنے کے لئے پہرا بٹھا دیا ہے ۔ صبح کا وقت شمر
اور سعد خیمے میں بیٹھے ہوئے ہیں ۔
 
Top