ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 70

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000072.gif
 

نایاب

لائبریرین
(١٤٢)
عباس _ میری صلاح تو یہ ہے کہ دریا کے کنارے لگیں ۔
حسین - نہیں بھیا دشمن ہمیں دریا کے کنارے نہ اترنے دیں گے ۔ اسی میدان
میں خیمے لگاؤ ۔ خدا یہاں بھی ہے ۔ اور وہاں بھی اس کی مرضی پوری ہو کر رہے گی ۔
( زینب کو عورتیں اٹھا کر خیمے میں لے جاتی ہیں )
بانو - ہائے ، ہائے ، باجی جان کو کیا ہو گیا ۔ یا خدا ہم مصیبت کے مارے
ہوئے ہیں ، ہماری مدد کر ؛
حسین - بانو یہ میری بہن نہیں ماں ہیں اگر اسلام میں بت پرستی حرام نہ
ہوتی تو میں ان کی عبادت کرتا ۔ یہ میرے خاندان کا روشن ستارہ ہیں ۔ مجھ سا خوش نصیب
بھائی دنیا میں اور کوئی ہو گا جسے خدا نے ایسی بہن عطا کی ہو ۔
( زینب کے منہ پر پانی کے چھینٹے دیتے ہیں )
ساتواں سین
نسیمہ اپنے گھر میں اکیلی بیٹھی ہوئی ہے ۔ وقت بارہ بجے رات
نسیمہ - ( دل میں ) اب تک نہیں آئے غلام کو انہیں ساتھ لانے کے لئے بھیجا
وہ بھی وہیں کا ہو رہا ۔ خدا کرے آتے ہوں ۔ دنیا میں رہتے ہوئے ملک کی حالت کا
ہمارے اوپر اثر نہ پڑے ممکن نہیں ۔ محلے میں آگ لگی ہو تو اپنے گھر کا دروازہ بند
کر کے بیٹھ رہنا ہمیں خطرے سے نہیں بچا سکتا ۔ میں نے اپنے تئیں ان جھگڑوں
سے کتنا بچایا تھا ۔ یہاں تک کہ اباجان اور اماں جان جب یزید کی بیعت نہ قبول
کرنے کے جرم میں جلا وطن کر دئیے گئے ۔ تب بھی میں اپنا دروازہ بند کئے بیٹھی رہی

(١٤٣)
پر کوئی تدبیر کارگر نہ ہوئی ۔ بیعت کی بلا پھر گلے پڑی ۔ وہب میرے لئے سب
کچھ کرنے کو تیار ہے ۔ شاید وہ یزید کی بیعت بھی قبول کر لینا چاہے ۔ اس کے دل
کو کتنا ہی صدمہ ہوتا پر ان حالات کو دیکھ کر اب میرا دل بھی یزید سے منحرف ہو رہا
ہے اس سے نفرت پیدا ہو رہی ہے ۔ حضرت مسلم کس قدر بیدردی سے شہید کئے گئے ۔
ہانی کو ظالم نے کتنی سفاکی سے قتل کرایا ۔ یہ سب دیکھ کر اگر یزید کی بیعت قبول کر لوں تو شاید
میرا ضمیر مجھے معاف نہ کرے گا ۔ ہمیشہ پہلو میں خلش ہوتی رہے گی ۔ آہ ؛ اس خلش کو بھی
سہہ سکتی ہوں پر وہب کی روحانی کوفت اب نہیں سہی جاتی ۔ ان کی وہ زندہ دلی خدا
جانے کیا ہوئی ۔ ان کے لبوں پر کبھی ہنسی نہیں آتی ۔ کبھی غذا کی طرف ان کی طبیعت مائل
نہیں ہوتی ۔ ۔۔۔۔۔۔ آہا وہ آگئے چلوں دروازہ کھول دوں ۔
( جا کر دروازہ کھول دیتی ہے ۔ وہب اندر داخل ہوتا ہے ۔ )
نسیمہ - خیریت ہوئی تم آ گئے ورنہ میں خود جاتی ۔ طبیعت بہت گھبرا
رہی تھی غلام کہاں رہ گیا ۔
وہب - قتل کر دیا گیا ۔ میری آنکھوں کے سامنے اس غریب نے دم توڑ دیا ۔
نسیمہ میں نے کسی کو اتنی دلیری سے جان دیتے نہیں دیکھا ۔ اتنی لاپرواہی سے تو کوئی
کتے کے سامنے لقمہ بھی نہیں پھینکتا ۔
نسیمہ - ہائے میرے فرمانبردار اور غریب سالم ؛ خدا تجھے غریق رحمت کرے ؛
ظالموں نے اسے کیوں قتل کیا ۔
وہب - میرے کارن ۔ محض میرے کارن جامعہ میں ہزاروں آدمیوں کا مجمع
تھا ۔ خبر ہے اور تحقیق خبر ہے کہ حضرت حسین بہ نفس نفیس مکے سے تشریف لا رہے ہیں ۔
 
Top