ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 53

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000055.gif
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 53

کل مجھے چاروں طرف اندھیرا ہی اندھیرا نظر آتا تھا۔ آج وہ گھٹائیں کھُل گئیں ۔ خدا کا ہزار شکر ہے کہ میرا خیال صحیح نِکلا اور میری اُمید پوری ہوئی۔

گیارہواں سین

شام کا وقت ۔ زیاد کا دربار

زیاد: تم لوگوں میں ایسا ایک آدمی بھی نہیں‌جو مسلم کا سراغ لگا سکے؟ میں وعدہ کرتا ہوں کہ پانچ ہزار دینار اس کی نذر کرونگا۔

ایک درباری: حضور کیا عرض کریں۔ کہیں نشان نہیں‌ملتا ۔ اتنا تو معلوم ہوا ہے کہ کئی ہزار آدمیوں نے ان کے ہاتھ پر حسین علیہ السلام کی بیعت کی ہے۔ پر وہ مقیم کہاں ہیں۔ اس کی ہمیں خبر نہیں۔

(موکل کا آنا)

موکل: حضور کو خدا سلامت رکھے ایک خوشخبری لایا ہوں۔ اپنا اونٹ لے کر شہر کے باہر چارہ کاٹنے گیا تھا کہ ایک آدمی کو بڑی تیزی سے ایک سانڈنی پر جاتے دیکھا۔ میں نے پہچان لیا ۔ وہ سانڈنی ہانی کی تھی۔ شک گزرا۔ اس آدمی کو ایک حیلہ سے پکڑ کر روک لیا۔ جب مارنے کی دھمکی دی تو اس نے قبول کیا کہ مسلم کا خط لے کر مکے جارہا ہوں۔ میں نے وہ خط اس سے چھین لیا۔ یہ حاضر ہے حکم ہو تو قاصد کو پیش کروں۔

زیاد: (خط پڑھ کر) قسم خدا کی مسلم کو زندہ نہ چھوڑوں‌گا (قاصد سے) تو کس کا نوکر ہے۔

قاصِد: اپنے آقا کا

زیاد: تیرا آقا کون ہے؟

قاصد: جس نے مجھے مصریوں کے ہاتھ سے خریدا تھا۔

زیاد: کس نے تجھے خریدا؟

قاصد: جس نے ایک ہزار دینا دیئے تھے۔

زیاد: کس نے دینا دیئے تھے۔

قاصد: میرے آقا نے

زیاد: تیرا آقا کہاں رہتا ہے

قاصد: اپنے گھر میں

زیاد: اس کا گھر کہاں‌ ہے؟

قاصد: جہاں اس کے بزرگوں نے بنوایا تھا۔

زیاد: قسم خدا کی تو ایک ہی شیطان ہے۔ میں جانتا ہوں کہ تجھ جیسے بدمعاشوں کے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا چاہیئے۔ (جلاد سے) اسے لے جاؤ قتل کردو۔

موکل: حضور میں‌ خوب پہچانتا ہوں۔ یہ سانڈنی ہانی کی ہے۔

زیاد: اگر تو مسلم کا سراغ لگا دے تو تجھے آزاد کر دوں۔ اور پانچ ہزار دینا انعام دوں۔

(موکل چلا جاتا ہے)​

زیاد: اگر یہ سانڈنی ہانی کی ہے ۔ تو صاف ظاہر ہے کہ وہ بھی سازش میں شریک ہے،
 
Top