ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 42

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000044.gif
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 42

مسلم: (خط نکال کر مختار کو دیتے ہیں) اس میں اُنہوں نے سب کچھ لکھ دیا ہے۔

مختار: (خط کو چھاتی اور آنکھوں سے لگا کر پڑھتے ہیں) خوشا نصیب کہ حضرت کے قدموں سے یہ شہر پاک ہوگا۔ میری بیعت حاضر ہے اور میرے دوستوں کی طرف سے بھی کوئی اندیشہ نہیں ۔

(غلام کو بلاتا ہے)

غلام: جناب نے کیا یاد فرمایا۔

مختار: دیکھو اس وقت حارث، حجاج، سلیمان، شمر، قیس، شیث، اور ہانی کے مکان پر جاؤ اور میرا یہ رقعہ دکھا کر جواب لاؤ۔

(غلام رقعہ کے کر چلا جاتا ہے)

پہلے مجھے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ حضرت کا کوئی قاصد آئے گا۔ تو میں شاید دیوانہ ہو جاؤں گا۔ مگر اس وقت آپ کو سامنے دیکھ کر بھی خاموش بیٹھا ہوا ہوں۔

کسی شاعر نے سچ کہا ہے۔

جو مزا انتظار میں دیکھا
نہ کبھی وصلِ یار میں دیکھا

جنت کا خیال کتنا دلفریب ہے ۔ مگر شاید اس میں داخل ہونے پر اتنی خوشی نہ رہے۔ آئیے نماز ادا کرلیں۔ اس کے بعد کچھ آرام فرما لیجئے۔ پھر دم مارنے کی فرصت نہ ملے گی۔

(دونوں مکان کے اندر چلے جاتے ہیں۔ پردہ بدلتا ہے۔ مسلم اور مختار بیٹھے ہوئے ہیں)

مسلم: کتنے آدمی بیعت کے لئے تیار ہیں؟

مختار: دیکھئے سب ابھی آجاتے ہیں۔ اگر یزید کی جانب سے ظلم اور سختیاں اسی طرح رہیں تو ہمارے مددگاروں کی تعداد روزانہ بڑھتی جائےگی۔ لیکن کہیں اس نے دل جوئی شروع کردی تو ہمیں‌اتنی آسانی سے کامیابی نہ ہوگی۔۔

(سلیمان کا آنا)

سلیمان: السلام علیک حضرت مسلم۔ آپ کے دیدار سے آنکھیں روشن ہو گئیں۔ میرے قبیلہ کے ایک سو آدمی جناب کے ہاتھ پر بیعت لینے کو حاضر ہیں اور ان میں ایک بشر بھی ایسا نہیں جو بات پر مرمٹنے والا نہ ہو۔

مسلم: آپ کو خدا نجات دے۔ اُن آدمیوں سے فرمائیے کل جامع مسجد میں جمع ہوں۔ آپ کا خط پڑھ کر بھائی صاحب بیقرار ہو گئے۔ انہوں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ مزارِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خاکروبی کر کے زندگی صرف کریں پر آپ کے آخری خظ نے ان کے خیالات میں‌ ہیجان پیدا کر دیا۔ سائل کی حمایت سے وہ ہر گز منہ نہیں موڑ سکتے۔

(شیث، قیس، شمر، سعد اور حجاج کا آنا)

شیث: السلام علیک حضرت مسلم۔ آپ کے دیدار سے جگر ٹھنڈا ہوگیا۔

قیس: السلام علیک۔ آپ کے قدموں سے ہمارے خانہء ہائے ویران آباد ہو گئے۔

حجاج: السلام علیک۔ جناب کی تشریف آوری ہمارے تنِ ہیجان کے لئے مسیحا کا کام کر گئی۔

مسلم: (سب سے گلے مل کر) حضرت امام نے مجھے یہ خط دے کر آپ اصحاب کی خدمت میں رونہ کیا ہے۔
 
Top