ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 100

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000102.gif
 

نایاب

لائبریرین
(202)
حسین۔ دوستو ۔میرے پیارے غم گسارو : یہ نماز اسلام کی تاریخ میں یادگار رہے ۔ اگر خدا کے ان دلیر بندوں نے ہماری پشت پر کھڑے ہو کر ہمیں دشمنوں کے تیروں سے نہ بچایا ہوتا تو ہماری نماز ہر گز نہ پوری ہوتی ۔ اے حق پرستو ۔ ہم تمہیں سلام کرتے ہیں اگرچہ تم مومن نہیں ہو لیکن جس مذہب کے پیرو ایسے حق پرور ۔ انصاف پر جانے دینے والے ۔ زندگی کو اس طرح ناچیز سمجھنے والے ۔ مظلوموں کی حمایت میں سر کٹانے والے ہوں ۔ وہ ضرور سچا اور منجانب خدا ہے ۔ وہ مذہب ہمیشہ دنیا میں قائم رہے ۔ اور نور اسلام کے ساتھ اس کی روشنی چاروں طرف پھیلے ۔
ساہس رائے ۔ حضرت آپ نے ہمارے حق میں جو دعائے خیر کی ہے ۔ اس کے لئے ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ میری بھی ایشور سے یہی دعا ہے کہ جب کبھی اسلام کو ہمارے لہو کی ضرورت ہو تو ہماری قوم میں اپنا سینہ کھول دینے والوں کی کمی نہ رہے ۔ اب ہمیں اجازت ہو کہ میدان جنگ میں جا کر حق کی حمایت میں اپنی جانیں نثار کر دیں ۔
حسین۔ نہیں میرے دوستو ۔ جب تک ہم باقی ہیں ۔ اپنے مہمانوں کو میدان جنگ میں نہ جانے دیں گے ۔
ساہس رائے۔ حضرت ہم آپ کے مہمان نہیں خدمتگار ہیں ۔ سچائی اور انصاف پر مرنا ہی ہماری زندگی کا خاص اصول ہے ۔ یہ ہمارا فرض ہے کسی پر احسان نہیں ۔
حسین۔ کس منہ سے کہوںکہ جائیے ۔ خدا کرے اس میدان میں ہمارے اور آپ کے خون سے جس عمارت کی بنیاد پڑی ہے ۔ وہ زمانہ کی نظر سے ہمیشہ محفوظ رہے ۔ یہ کبھی ویران نہ ہو ۔ اس میں سے ہمیشہ نغمے کی صدائیں بلند ہوں اور آفتاب کی کرنیں اس پر چمکتی رہیں ۔

(203)
( ساتوں بھائی گاتے ہوئے میدان میں جاتے ہیں ۔ )
عباس۔ غضب کے جانباز ہیں ۔ اب مجھ پر حقیقت کھلی کہ اسلام کے دائرے کے باہر بھی اسلام ہے ۔ یہ سچے مسلمان ہیں اور رسول پاک ایسے آدمیوں کی شفاعت نہ کریں ۔ ممکن نہیں ۔
حسین۔ کتنی دلیری سے لڑ رہے ہیں ۔
عباس۔ فوج میں بے خوف گھس جاتے ہیں ۔ ایسی بے جگری سے کسی کو موت کے منہ میں جاتے نہیں دیکھا ۔
علی اکبر۔ ایسے پانچ سو آدمی بھی ہمارے ساتھ ہوتے تو میدان ہمارا تھا ۔
حسین۔ آہ ۔ وہ ساہس رائے گھوڑے سے گرے ۔ مکار شمر نے پیچھے سے وار کیا ۔ اسلام کو بدنام کرنے والا موذی۔
عباس۔ وہ دوسرا بھائی بھی گرا ۔
حسین۔ ان کے رواج کے مطابق لاشوں کو جلانا ہوگا ۔ لکڑیوں کا انبار جمع کرو ۔
اکبر۔ تیسرا بھائی بھی مارا گیا ۔
عباس۔ ظالموں نے چاروں طرف سے گھیر لیا ۔ مگر کس غضب کے تیر انداز ہیں تیروں سے شعلے سے نکلتے ہیں ۔
اکبر۔ اللہ اللہ ان کے تیروں سے آگ نکل رہی ہے ۔ بھگڈر پڑ گئی ہے ۔ ساری جمعیت پریشان ہو کر بھاگی جا رہی ہے ۔
عباس۔ چاوں بہادر دشمن کے خیموں کی طرف جا رہے ہیں ۔ فوج کائی کی طرح پھٹتی جا رہی ہے ۔ وہ خیموں سے شعلے نکلنے لگے ۔
 
Top