کبھی جو ہم فراغت میں (غزل)

قافیہ نہیں تو غزل نہیں کیونکہ قافیہ غزل کے لیے لازم ہے۔ ان ابیات کے قوافی میں روی اگرچہ "ے" ہے تاہم ماقبل حروف کی حرکات بھی قابلِ اعتناء ہے۔ جیسے سریلے میں ے ساکن ہے اور ر مکسور ہے۔ اس کے ساتھ اسی قبیل کے لفظ قافیہ کیے جائیں گے جیسے قبیلے۔ پتیلے۔ ڈھیلے۔ ٹیلے۔ حیلے۔ سجیلے جبکہ اکیلے کاف مفتوح ہے۔ اسی طرح جھمیلے جھولے وغیرہ یہاں قافیہ نہیں ہونگے۔ شاید استاد جی کا اشارہ اس طرف ہے۔
روی کا اور ماقبلہ کی حرکت کا اتحاد ضروری ہے ۔
یہاں تمام قوافی میں روی "ے" ما قبلہ مکسور ۔
حتی کہ ل سے پچھلا حرف بھی ہر قافیے میں ساکن ہے ۔
اس لحاظ سے دیکھا جائے تو غلطی یہ نہیں ، کچھ اور ہے ۔
 

ابن رضا

لائبریرین
آخری تدوین:
قوافی درست ہیں۔ لیکن حرف روی ے نہیں بلکہ لام ہے۔ ے حرف وصل کے طور پر آیا ہے۔
یہ اصول ہے کہ جب حرف روی متحرک ہو جائے تو ماقبل کی حرکت کا مطابق ہونا ضروری نہیں۔ تاہم مطابقت مستحسن ضرور ہے۔ یہ اپنے اپنے جمالیاتی ذوق پر منحصر ہے کہ آپ کتنا قید رکھنا "چاہتے" ہیں خود کو۔
اور یہ قادر الکلامی پر منحصر ہے کہ آپ کتنا قید "رکھ سکتے" ہیں خود کو۔
آداب۔
 

ابن رضا

لائبریرین
قوافی درست ہیں۔ لیکن حرف روی ے نہیں بلکہ لام ہے۔ ے حرف وصل کے طور پر آیا ہے۔
یہ اصول ہے کہ جب حرف روی متحرک ہو جائے تو ماقبل کی حرکت کا مطابق ہونا ضروری نہیں۔ تاہم مطابقت مستحسن ضرور ہے۔ یہ اپنے اپنے جمالیاتی ذوق پر منحصر ہے کہ آپ کتنا قید رکھنا "چاہتے" ہیں خود کو۔
اور یہ قادر الکلامی پر منحصر ہے کہ آپ کتنا قید "رکھ سکتے" ہیں خود کو۔
آداب۔
شکریہ شیخ صاحب اب حرفِ روی لام ہے اس کی بھی وضاحت فرما دیں کہ کیا اکیل اور سریل اصلی حالت ہے ؟
 
شکریہ شیخ صاحب اب حرفِ روی لام ہے اس کی بھی وضاحت فرما دیں کہ کیا اکیل اور سریل اصلی حالت ہے ؟
جی یہاں ایک بات سمجھ لیجیے۔
کسی بھی غزل کے قوافی میں جو روی ہوتا ہے در حقیقت وہ اس کا لفظی روی نہیں بلکہ غزل کا مجموعی روی ہوتا ہے۔
اکیلا میں اکیل اور سریلا میں سریل کے آگے جو الف ہے در حقیقت وہ روی صرف اپنی غیر ندائی اور مفرد حالت میں ہوسکتا ہے۔ اگر متغیر ہوا تو لام کو روی مانا جائے گا۔ جیسے اکیلا اور عنقا کو قافیہ کریں تو الف روی مانا جائے گا۔کیونکہ عنقا میں الف اصلی ہے۔ اب لازم ہے اگر لفظ متغیر ہوا تو الف نے ویسے ہی ختم ہوجانا ہے۔ جیسے اکیلی اور اکیلے میں۔ اس لیے الف کو بطور اصلی روی نہیں مانا جاسکتا۔
 
قوافی درست ہیں۔ لیکن حرف روی ے نہیں بلکہ لام ہے۔ ے حرف وصل کے طور پر آیا ہے۔
یہ اصول ہے کہ جب حرف روی متحرک ہو جائے تو ماقبل کی حرکت کا مطابق ہونا ضروری نہیں۔ تاہم مطابقت مستحسن ضرور ہے۔ یہ اپنے اپنے جمالیاتی ذوق پر منحصر ہے کہ آپ کتنا قید رکھنا "چاہتے" ہیں خود کو۔
اور یہ قادر الکلامی پر منحصر ہے کہ آپ کتنا قید "رکھ سکتے" ہیں خود کو۔
آداب۔
شکریہ سر !
:)
 

الف عین

لائبریرین
عزیزی مزمل شیخ بسمل۔ پھر بھی ’جھولے‘ قافیے کی وضاحت نہیں ہوتی!!!
میں استادِ فن تو نہیں، اس لئے ماہر عروض جیسے بسمل کی بات ماننی پڑتی ہے، لیکن اصل پوچھو تو ماننے کو جی نہیں چاہتا!
 
عزیزی مزمل شیخ بسمل۔ پھر بھی ’جھولے‘ قافیے کی وضاحت نہیں ہوتی!!!
میں استادِ فن تو نہیں، اس لئے ماہر عروض جیسے بسمل کی بات ماننی پڑتی ہے، لیکن اصل پوچھو تو ماننے کو جی نہیں چاہتا!

استاد جی کی بات درست ہے۔ اس لیے میں عرض کرچکا ہوں کہ اصولی طور پر تو اس قافیہ میں کوئی پریشانی نہیں۔ البتہ مستحسن یہی ہے کہ بچا جائے۔
 
Top