کام بہت دشوار ہے تم سے نہ ہو پائے گا غزل نمبر 32 برائے تبصرہ و اصلاح شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب​
کام بہت دشوار ہے تم سے نہ ہو پائے گا
سر کرنا کوہسار ہے تم سے نہ ہو پائے گا

مشکل انتظار ہے تم سے نہ ہو پائے گا
ہم پہ آشکار ہے تم سے نہ ہو پائے گا

تیرنا گر آتا بھی ہو ہمت کیسے لاؤگے
منزل دریا پار ہے تم سے نہ ہو پائے گا

آبلے ہیں پاؤں میں محبوبہ کے گاؤں میں
رستہ بھی پُر خار ہے تم سے نہ ہو پائے گا

ان تِلوں میں تیل نہیں یہ بچوں کا کھیل نہیں
الفت کا اظہار ہے تم سے نہ ہو پائے گا

جاب ہی کرتے رہنا بس یس سر جی سر کہنا بس
اپنا کاروبار ہے تم سے نہ ہو پائے گا

یہ دنیا تم کو جانتی ہے ہو سست بہت پہچانتی ہے
ہر جانب پکار ہے تم سے نہ ہو پائے گا

کچھ دکھ بھی جھیلنے پڑتے ہیں اور پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں
پھر ملتا جیت کا ہار ہے تم سے نہ ہو پائے گا

تو ساتھ نہیں چل پائے گا یہ دنیا تیز ہے اور تیری
کچھوے جیسی رفتار ہے تم سے نہ ہو پائے گا

سب امیدیں توڑ دے شاعری شارؔق چھوڑدے
مشکل کہنا اشعار ہے تم سے نہ ہو پائے گا​
 
Top