کارگل جنگ، قادیانیوں کی بھارتی فوج کو کروڑوں کی امداد۔۔۔۔۔۔

خوشی

محفلین
کافی دن اس محفل میں نہیں‌آ پائی آج آئی تو سب سے پہلے اس دھاگے پہ نظر پڑی بے حد دکھ ہوا کہ پڑھ لکھ کے بھی ہم لوگوں میں جاہلیت انتہا کی ھے ، سوائے تنقید برائے تنقید کے ہم سب کو کچھ نہیں‌آتا ، مذھب کے نام پہ کی جانے والی بحث میں دلائل دیئے جاتے ھیں قرآن اور حدیث کی رو سے اپنی بات کی سچائی ثابت کی جاتی ھے ، نہ کہ کسی کو گالیاں دے کے اس کی توھین کرکے یا کفر کا فتوی لگا کے اسے نیچا دکھانے کی کوشش کی جاتی ھے،
1 بار صرف ایک بار سوچیں اپنی لکھی تحریروں کو غور سے پڑھیں اور سوچیں کیا اسلام کی یہی تعلیم ھے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وصلم تو اس عورت کے گھر جا کے اس کی مزاج پرسی کرتے ھیں جو روزانہ ان کے جسم مبارک پہ کوڑا پھینکتی تھی ، ان کی برداشت دیکھیں اور اپنے عمل دیکھیں، پھر کسی پہ کفر کا فتوی لگانے سے پہلے خود سوچیں کہ کیا ہم مسلمان ھیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
جناب آپ تو غصہ کھا گئے۔ میری کیا مجال کہ آپ کو اشتعال دلاؤں، آپ تو بغیر کسی وجہ کے ہی ۔۔ خیر۔۔
میری جانب سے صرف اتنی مؤدبانہ گزارش ہے کہ ہم اپنی جانب سے کوشش کرتے ہیں کہ غیر جانبدار موڈریشن کریں، اگرچہ اس میں غلطی کا امکان رہتا ہے۔ اور اگر کوئی ہم پر کسی مخصوص ایجنڈے کو آگے بڑھانے یا قادیانیت نوازی کا الزام عائد کرتا ہے تو اس کے ذمہ داری ان پر ہی عائد ہوگی۔
آپ کی اور میری کشمکش؟ میں تو کسی پرانی بات کو دل میں نہیں رکھتا ہوں۔ آپ ہی اس بات کی خار کھائے ہوئے ہیں اور جہاں موقع ملتا ہے وہی دکھڑے کھول کر بیٹھ جاتے ہیں۔

راسخ اس راستے سے گزرا

آپ کی باتیں پڑھیں

مسکرایا

گزر گیا

 

فرخ

محفلین
میں‌بھی کافی عرصے بعد آن لائن آیا اور اس تھریڈ کی لمبائی دیکھ کر حیرت ہوئی۔
مگر خوشی جی، یہ بتائیے، کفر کرنے والوں‌پر کفر کا فتوٰی نہ لگے تو اور کیا لگے؟

اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کفار سے بھی اچھا سلوک کرتے تھے، مگر انہیں مومن نہیں گردانتے تھے۔ کافر کو کافر ہی کہا جاتا ہے۔ خصوصا وہ جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری نبی تسلیم نہیں‌کرتے اور ان کے مقابلے میں ایک جھوٹا نبی جس کی اپنی پیشن گوئیاں بری طرح سے غلط ثابت ہو چُکی ہیں۔ لانے کی کوشش کرتے ہیں، اور اسلام دشمنوں‌سے مسلمانوں کے خلاف تعاون کرتے نظر آتے ہیں۔، ایسے لوگوں کو کیا کہا جائے، آپ خود ہی بتا دیں‌پھر
:confused::confused::confused:


کافی دن اس محفل میں نہیں‌آ پائی آج آئی تو سب سے پہلے اس دھاگے پہ نظر پڑی بے حد دکھ ہوا کہ پڑھ لکھ کے بھی ہم لوگوں میں جاہلیت انتہا کی ھے ، سوائے تنقید برائے تنقید کے ہم سب کو کچھ نہیں‌آتا ، مذھب کے نام پہ کی جانے والی بحث میں دلائل دیئے جاتے ھیں قرآن اور حدیث کی رو سے اپنی بات کی سچائی ثابت کی جاتی ھے ، نہ کہ کسی کو گالیاں دے کے اس کی توھین کرکے یا کفر کا فتوی لگا کے اسے نیچا دکھانے کی کوشش کی جاتی ھے،
1 بار صرف ایک بار سوچیں اپنی لکھی تحریروں کو غور سے پڑھیں اور سوچیں کیا اسلام کی یہی تعلیم ھے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وصلم تو اس عورت کے گھر جا کے اس کی مزاج پرسی کرتے ھیں جو روزانہ ان کے جسم مبارک پہ کوڑا پھینکتی تھی ، ان کی برداشت دیکھیں اور اپنے عمل دیکھیں، پھر کسی پہ کفر کا فتوی لگانے سے پہلے خود سوچیں کہ کیا ہم مسلمان ھیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

فرخ

محفلین
اسکی کیا ضرورت ہے، آپکے علما ابھی بھی انہی کے ایجنڈے پر چل رہے ہیں :)
یہ بات آپ اپنے علما کے بارے میں‌بخوبی کہہ سکتے ہیں،اور اب تو بہت واضح بھی ہے یہ بات۔
مگر ہم جانتے ہیں‌ہماری صفوں میں‌کالی بھیڑیں واقعی انہی کے ایجنڈوں پر چل رہی‌ ہیں۔ اور یہ آرٹیکل انہی کالی بھیڑوں‌کی طرف اشارہ کرتا ہے
 

arifkarim

معطل
یہ بات آپ اپنے علما کے بارے میں‌بخوبی کہہ سکتے ہیں،اور اب تو بہت واضح بھی ہے یہ بات۔
مگر ہم جانتے ہیں‌ہماری صفوں میں‌کالی بھیڑیں واقعی انہی کے ایجنڈوں پر چل رہی‌ ہیں۔ اور یہ آرٹیکل انہی کالی بھیڑوں‌کی طرف اشارہ کرتا ہے

اپنے گریبان میں جھانکنا زیادہ ضروری ہے۔ کالی بھیڑیں ہر جگہ ہوتی ہیں۔
 

خوشی

محفلین
مجھے کسی سے بحث تو نہیں کرنی مگر اتنا ضررو پوچھوں گی کہ آپ کے نزدیک کافر کی تعریف کیا ھے ، کیونکہ جب آپ کو یہ ہی علم نہیں تو آپ جسے جی چاھے کافر بنا دیں گے

کافر وہ ہوتا ھے جو خدا کی وحدانیت پہ یقین نہیں رکھتا ، جو لوگ اس پہ یقین رکھتے ھیں انھیں کافر نہیں غیر مسلم کہا جاتا ھے ، جیسے یہودی ، عیسائی آپ ان کو کافر نہیں کہہ سکتے،یہی حال ہمارے علماء کا ھے وہ خود نہ مسلمان کی تعریف سے باخبر ھے نہ کافر کی ، اس لئے ہر کسی پہ فتوی لگادیتے ھیں
اس کے علاوہ مجھے کچھ نہیں کہنا کیونکہ مجھے ایسی بحثوں میں پڑنا ہی نہیں
میں نے تو آپ لوگوں‌کو ذاتیات پہ اترتا دیکھا تو چند سطور لکھ دیں ، میرا مقصد آپ لوگوں کو اسلام کے اعلی اسلوب یاد کرانا تھا نہ کہ اس بے مقصد بحث کو آگے بڑھانا
خدا حافظ
 

فاتح

لائبریرین
میں‌بھی کافی عرصے بعد آن لائن آیا اور اس تھریڈ کی لمبائی دیکھ کر حیرت ہوئی۔
مگر خوشی جی، یہ بتائیے، کفر کرنے والوں‌پر کفر کا فتوٰی نہ لگے تو اور کیا لگے؟

اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کفار سے بھی اچھا سلوک کرتے تھے، مگر انہیں مومن نہیں گردانتے تھے۔ کافر کو کافر ہی کہا جاتا ہے۔ خصوصا وہ جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری نبی تسلیم نہیں‌کرتے اور ان کے مقابلے میں ایک جھوٹا نبی جس کی اپنی پیشن گوئیاں بری طرح سے غلط ثابت ہو چُکی ہیں۔ لانے کی کوشش کرتے ہیں، اور اسلام دشمنوں‌سے مسلمانوں کے خلاف تعاون کرتے نظر آتے ہیں۔، ایسے لوگوں کو کیا کہا جائے، آپ خود ہی بتا دیں‌پھر
:confused::confused::confused:

میں آپ کی بات کی تائید کرتا ہوں کہ "اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کفار سے بھی اچھا سلوک کرتے تھے، مگر انہیں مومن نہیں گردانتے تھے۔ کافر کو کافر ہی کہا جاتا ہے۔"
قرآن میں اللہ تعالی "منافقین" کے متعلق فرماتا ہے کہ اللہ جانتا ہے کہ وہ دل سے ایمان نہیں لائے اور تجھے اللہ کا رسول نہیں مانتے اور تُو انہیں "مومن" نہ کہا کر لیکن۔۔۔ یہ ان لوگوں کے متعلق ہے جو کم از کم منہ سے کلمہ پڑھتے تھے۔
اور خوشی جی کیا بتا دیں۔۔۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے بتا دیا ہے مگر ہم ان کی نہیں مانتے تو خوشی جی کیا بیچتی ہیں۔
ایسی ایک بھی روایت نہیں ملتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے کسی کلمہ گو منافق (حتیٰ کہ ان تمام کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو مطلع بھی فرما دیا) کو "کافر" کہا ہو۔ ہاں قرآنی حکم ہے کہ انہیں "مومن" نہ کہا جائے۔۔۔ لہٰذا میں آپ سے مکمل اتفاق کرتا ہوں ہوں کہ "کافر" کو یقیناً "کافر" کہا جائے گا لیکن کسی کلمہ گو کو (خواہ وہ کسی بھی فرقے، کسی بھی عقیدے یا کسی بھی نکتۂ نظر کا حامل کیوں نہ ہو) "کافر" کہنے کی مثال ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زندگی سے تو نہیں ملتی۔ ان منافقین کو بھی جن کے متعلق خود اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو مطلع فرما دیا کہ یہ لوگ تجھے نبی ہی نہیں مانتے (پہلے اور آخری کا تو ذکر ہی کیا) آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے "کافر" نہیں کہا حالانکہ آپ کو تو اللہ کی طرف سے بتایا جا چکا تھا کہ یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو دل سے نبی ہی مانتے بلکہ صرف منہ سے ایسا کہتے ہیں۔
ہاں اگر نعوذ باللہ ہم خود کو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے بڑا اور اعلیٰ درجہ کا مسلمان سمجھنے لگیں تب یہ ہمارا اختیار ہے کہ ہم کلمہ گو لوگوں کو ان کے عقائد و نظریات کی بنیاد پر "کافر" قرار دینے لگیں، اور یہی کام اس صدی کے علما جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے "زمین پر بد ترین مخلوق" قرار دیا تھا، بخوبی کر رہے ہیں۔
کیا آپ کسی ایک بھی ایسے فرقے کے متعلق بتا سکتے ہیں جنہیں اس بد ترین مخلوق نے کافر قرار نہ دیا ہو۔
قادیانی کافر، شیعہ کافر، سنّی کافر، وہابی کافر، الخ
خدا کی مار! کوئی ایک بھی مسلمان نہیں بچا۔۔۔ ابن انشا نے شاید "اردو کی آخری کتاب" میں "دائرہ" کی تعریف کرتے ہوئے لکھا تھا کہ "ایک دائرہ اسلام کا دائرہ بھی کہلاتا ہے، جس میں پہلے لوگوں کو داخل کیا جاتا تھا، اب صرف خارج کرنے کا کام کیا جاتا ہے۔"
 

فاتح

لائبریرین
مجھے کسی سے بحث تو نہیں کرنی مگر اتنا ضررو پوچھوں گی کہ آپ کے نزدیک کافر کی تعریف کیا ھے ، کیونکہ جب آپ کو یہ ہی علم نہیں تو آپ جسے جی چاھے کافر بنا دیں گے

کافر وہ ہوتا ھے جو خدا کی وحدانیت پہ یقین نہیں رکھتا ، جو لوگ اس پہ یقین رکھتے ھیں انھیں کافر نہیں غیر مسلم کہا جاتا ھے ، جیسے یہودی ، عیسائی آپ ان کو کافر نہیں کہہ سکتے،یہی حال ہمارے علماء کا ھے وہ خود نہ مسلمان کی تعریف سے باخبر ھے نہ کافر کی ، اس لئے ہر کسی پہ فتوی لگادیتے ھیں
اس کے علاوہ مجھے کچھ نہیں کہنا کیونکہ مجھے ایسی بحثوں میں پڑنا ہی نہیں
میں نے تو آپ لوگوں‌کو ذاتیات پہ اترتا دیکھا تو چند سطور لکھ دیں ، میرا مقصد آپ لوگوں کو اسلام کے اعلی اسلوب یاد کرانا تھا نہ کہ اس بے مقصد بحث کو آگے بڑھانا
خدا حافظ

"کافر" کا مطلب ہوتا ہے "کفر" یا "انکار" کرنے والا؛ خدا کی ذات کا انکار کرنے والا، خدا کے رسولوں کا، خدا کی کتابوں کا، وغیرہ لیکن اسلامی اصطلاح میں "کافر" غیر مسلم کو ہی کہا جاتا ہے یعنی جو خود کو مسلمان نہ کہے۔ جو شخص خود کو مسلمان کہتا ہو اور کلمہ پڑھتا ہو، عقیدہ خواہ کچھ بھی ہو، اسے کافر کہنے کا اختیار کسی "انسان" کو نہیں حتیٰ کہ خاتم النبیّین صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی کسی کلمہ گو کو کبھی کافر نہیں کہا با وجود اللہ تعالیٰ کی طرف سے خبر پا کر یہ جاننے کے کہ کچھ لوگ اس زمانے میں بھی ایسے تھے جو دل سے یا تو اللہ کی وحدانیت کے قائل نہ تھے اور یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نبوّت کے۔
 

خوشی

محفلین
فاتح جی میں نے اسی لئے یہودی اور عیسائیوں کی مثال دی تھی کہ کافر اور غیر مسلم میں فرق ہو سکے آپ نے ذرا تفصیل سے بتا دیا خیر یہ میرا آخری پیغام میں اس دھاگے میں
 

فرخ

محفلین
مجھے افسوس ہوا آپ کے اس محدود علم پر۔ اچھا ہوتا اگر آپ قرآن عظیم کا مطالعہ فرما لیتیں تو کافر کی سمجھ لگ جاتی

آپ کی اطلاع کے لئے عرض یہ ہے کہ کافر بھی اللہ کی وحدانیت پر یقین رکھتے ہیں، اور جانتے ہیں کہ وہ اللہ ایک ہی ہے جو ہر چیز کا خالق اور مالک ہے، مگر اسکے ساتھ بتوں اور پتہ نہیں کس کس کو شریک ٹھہراتے ہیں، اللہ کے رسولوں کی نافرمانی کرتے ہیں ان کے احکام کو جھٹلاتے اور جو آیات اور احکام الٰہی اللہ کے طرف سے لوگوں کو بتاتے ہیں ان کا انکار کرتے ہیں۔

یہودی اور عیسائی گو کہ اہل کتاب ہیں، مگر اللہ کے ساتھ شرک کرنے، رسولوں کو جھٹلانے اور اللہ اور اسکے رسولوں کے احکامات کے انکار کی وجہ سے کافر ہی کہلاتے ہیں۔

آپ نے بہت آسانی سے ایک ادھوری بات کر کے دوڑ لگا دی۔ اچھا ہوتا اگر آپ اپنی بات کے حق میں قرآن و سنت سے کوئی دلیل دیتیں۔ ورنہ ادھوری بات مت کیا کریں۔

اور اچھا ہوگا کہ کافر اور مسلمان میں‌تمیز کے لئے قرآن و سنت کا مطالعہ کیا کریں بجائے اسکے کہ عام لوگوں کی سنی سنائی تعریفات پر کان دھرنے لگیں۔


مجھے کسی سے بحث تو نہیں کرنی مگر اتنا ضررو پوچھوں گی کہ آپ کے نزدیک کافر کی تعریف کیا ھے ، کیونکہ جب آپ کو یہ ہی علم نہیں تو آپ جسے جی چاھے کافر بنا دیں گے

کافر وہ ہوتا ھے جو خدا کی وحدانیت پہ یقین نہیں رکھتا ، جو لوگ اس پہ یقین رکھتے ھیں انھیں کافر نہیں غیر مسلم کہا جاتا ھے ، جیسے یہودی ، عیسائی آپ ان کو کافر نہیں کہہ سکتے،یہی حال ہمارے علماء کا ھے وہ خود نہ مسلمان کی تعریف سے باخبر ھے نہ کافر کی ، اس لئے ہر کسی پہ فتوی لگادیتے ھیں
اس کے علاوہ مجھے کچھ نہیں کہنا کیونکہ مجھے ایسی بحثوں میں پڑنا ہی نہیں
میں نے تو آپ لوگوں‌کو ذاتیات پہ اترتا دیکھا تو چند سطور لکھ دیں ، میرا مقصد آپ لوگوں کو اسلام کے اعلی اسلوب یاد کرانا تھا نہ کہ اس بے مقصد بحث کو آگے بڑھانا

خدا حافظ
 

فرخ

محفلین
محترم، ایک بات ہمیشہ ذھن میں‌رکھا کریں کہ دین کی تکمیل کے بعد اس میں‌تحریف کرنا، نئی چیزیں‌ایجاد کرنا (بدعات وغیرہ، اور اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی اور کو نبی کہنا کفر میں ہی شامل ہے۔
بدعات کے بارے میں‌حدیث میں‌یہ بالکل واضح ہے کہ جس نے ہمارے دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کی جو دین میں‌پہلے نہ تھی، تو وہ بدعت ہے، اور بدعت کفر کی طرف لے کر جاتی ہے، اور کفر جہنم کی طرف لے کر جاتا ہے۔

اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد جن لوگوں‌کے نبوت کے جھوٹے دعوے کئے تھے انکے خلاف جنگ بھی لڑی گئی اور انکو تباہ و برباد بھی کیا گیا اور ان میں سے اکثر کلمہ گو بھی تھے۔اور اللہ کی وحدانیت پر یقین رکھتے تھے، مگر ختم نبوت سے انکار کرنے پر کفر کے گڑھے میں‌جا گرے۔



"کافر" کا مطلب ہوتا ہے "کفر" یا "انکار" کرنے والا؛ خدا کی ذات کا انکار کرنے والا، خدا کے رسولوں کا، خدا کی کتابوں کا، وغیرہ لیکن اسلامی اصطلاح میں "کافر" غیر مسلم کو ہی کہا جاتا ہے یعنی جو خود کو مسلمان نہ کہے۔ جو شخص خود کو مسلمان کہتا ہو اور کلمہ پڑھتا ہو، عقیدہ خواہ کچھ بھی ہو، اسے کافر کہنے کا اختیار کسی "انسان" کو نہیں حتیٰ کہ خاتم النبیّین صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی کسی کلمہ گو کو کبھی کافر نہیں کہا با وجود اللہ تعالیٰ کی طرف سے خبر پا کر یہ جاننے کے کہ کچھ لوگ اس زمانے میں بھی ایسے تھے جو دل سے یا تو اللہ کی وحدانیت کے قائل نہ تھے اور یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نبوّت کے۔
 

فاتح

لائبریرین
محترم، ایک بات ہمیشہ ذھن میں‌رکھا کریں کہ دین کی تکمیل کے بعد اس میں‌تحریف کرنا، نئی چیزیں‌ایجاد کرنا (بدعات وغیرہ، اور اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی اور کو نبی کہنا کفر میں ہی شامل ہے۔
بدعات کے بارے میں‌حدیث میں‌یہ بالکل واضح ہے کہ جس نے ہمارے دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کی جو دین میں‌پہلے نہ تھی، تو وہ بدعت ہے، اور بدعت کفر کی طرف لے کر جاتی ہے، اور کفر جہنم کی طرف لے کر جاتا ہے۔
فی الوقت صرف بدعت کے متعلق استفسار کرنا چاہتا ہوں کہ ایک جانب آپ بدعت کو کفر قرار دے رہے ہیں اور دوسری جانب کفر کی طرف لے جانے والی۔۔۔ درست کیا ہے؟

اب آپ ہی کی لکھی ہوئی ایک خوبصورت بات کی طرف لوٹتا ہوں کہ
اور اچھا ہوگا کہ کافر اور مسلمان میں‌تمیز کے لئے قرآن و سنت کا مطالعہ کیا کریں بجائے اسکے کہ عام لوگوں کی سنی سنائی تعریفات پر کان دھرنے لگیں۔

کیا ذیل کی تعریف عام لوگوں یعنی آپ کی سنائی ہوئی ہے یا یہی تعریف قرآن و سنت سے بھی ثابت ہے؟
دین کی تکمیل کے بعد اس میں‌تحریف کرنا، نئی چیزیں‌ایجاد کرنا (بدعات وغیرہ، اور اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی اور کو نبی کہنا کفر میں ہی شامل ہے۔
 

فرخ

محفلین
میں یہاں ہونے والی کنفیژن پر معذرت چاہتا ہوں:
اس جملے کا آخری حصہ "اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی اور کو نبی کہنا کفر میں ہی شامل ہے۔" الگ لیا جائے۔
اور اسی وجہ سے میں نے بدعت کی تعریف الگ کر دی تھی۔ مگر شائید میرے پورے جملے کا مطلب ملا جلا بن گیا۔ میں دونوں پوائینٹ کو الگ اور زیادہ واضح کر کے لکھتا ہوں کہ:
بدعت کفر کی طرف لے جانے والی ہے۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (جن پر نبوت کا سلسلہ ختم کردیا گیا ) کے بعد کسی اور کو نبی کہنا یا ماننا کفر ہوگا

اُمید ہے اب بات زیادہ واضح ہو گئی ہوگی۔
فی الوقت صرف بدعت کے متعلق استفسار کرنا چاہتا ہوں کہ ایک جانب آپ بدعت کو کفر قرار دے رہے ہیں اور دوسری جانب کفر کی طرف لے جانے والی۔۔۔ درست کیا ہے؟

اب آپ ہی کی لکھی ہوئی ایک خوبصورت بات کی طرف لوٹتا ہوں کہ


کیا ذیل کی تعریف عام لوگوں یعنی آپ کی سنائی ہوئی ہے یا یہی تعریف قرآن و سنت سے بھی ثابت ہے؟
 
Top