سید شہزاد ناصر
محفلین
عورت اندر سے بڑی نازک سی چیز ہوتی ہے۔ اِس میں پندارِ ذات کا بڑا دھیان ہوتا ہے، وہ لاشعوری طور پہ اِس اَمر پہ ایمان رکھتی ہے کہ کائنات کا سب سے خوبصورت اور اعلٰی اثاثہ اس کے پاس محفوظ ہے۔۔۔۔ وہ اِسے سینت سینت کر رکھتی ہے۔ اِس کی حفاظت کے لئے وہ اپنی جان کی بازی لگانے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔ عورت کی سنبھالی ہوئی اِسی دولت کو آپ اس کی عصمت، عزتِ نفس کہہ لیں یا چاہت، پیار وغیرہ۔۔۔ یہ بھی افشا ہوا کہ عورت کی سب سے قیمتی چیز اس کا چاہے جانے کا احساس یا خواہش ہے۔۔۔ وہ سب کچھ سَہہ لینے کا جِگرا رکھتی ہےمگر کوئی اس کی محبت یا وفا کو نظر انداز کردے یہ اس کی برداشت سے باہر ہوجاتا ہے۔ عورت کی نِسائیّت کو سب سے زیادہ تسکین و تفاخر اس وقت حاصل ہوتا ہے جب کوئی اسے یہ احساس دِلادے کہ وہ اس کی نظر میں خاص اہمیت رکھتی ہے۔ وہ عورت اپنے حُسن و جمال، کَسب و کمال، حَسب و احوال کی اہمیت کو چنداں ایسا اہم نہیں گَردانتی۔ وہ تو اپنی جنس کے حوالے والی اہمیت معتبر سمجھتی ہے۔۔۔ حُسن و جمال، اُبھرتی ڈُوبتی دُھوپ۔۔۔ کسب و کمال، حسب و نسب وغیرہ قوسِ قزح کے جُھومتے رنگوں کی چَھل بَل۔۔۔ مکمل عورت تو نِسائیّت (جنس) کے پکّے رنگوں سے رَنگی چھنگی ہوتی ہے۔۔۔ بس اسے اپنی نِسائیّت کی توہین برداشت نہیں۔۔۔!