عبدالقیوم چوہدری
محفلین
چین کے صدر شی جن پنگ دو روزہ دورے پر پیر کو اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔
راولپنڈی کے نور خان ایئربیس پر چینی صدر کے استقبال کے لیے پاکستان کے صدر ممنون حسین اور وزیرِ اعظم نواز شریف کے علاوہ اعلیٰ حکام موجود تھے۔
یہ گذشتہ نو برسوں میں کسی بھی چینی صدر کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے اور ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ کے علاوہ چینی وزرا، کمیونسٹ پارٹی کے رہنما، اعلیٰ حکام اور چینی تجارتی کمپنیوں کے سربراہان بھی پاکستان آئے ہیں۔
وہ اس دورے کے دوران اعلیٰ پاکستانی حکام سے بات چیت کے علاوہ منگل کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کریں گے۔
چینی صدر نے گذشتہ سال اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرنا تھا تاہم اسلام آباد میں جاری تحریکِ انصاف کے دھرنے کی وجہ سے سکیورٹی بنیادوں پر انھیں یہ دورہ ملتوی کرنا پڑا تھا۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اب 20 اپریل سے شروع ہونے والے اس دورے کے دوران پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق اربوں ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کا اعلان ہوگا۔
حکام کا کہنا ہے کہ 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے مجوزہ معاہدوں میں سے 28 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط بھی اس دورے کے دوران ہو جائیں گے۔
پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں خنجراب میں پاکستان اور چین کی سرحد سے لے کر بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ تک سڑکوں اور ریل کے رابطوں کی تعمیر کے علاوہ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں سمیت متعدد ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ چین ملک میں توانائی کی کمی پوری کرنے کے لیے شروع کیے جانے والے نئے منصوبوں میں تقریباً 34 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں خنجراب میں پاکستان اور چین کی سرحد سے لے کر بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ تک سڑکوں اور ریل کے رابطوں کی تعمیر کے علاوہ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں سمیت متعدد ترقیاتی منصوبے شامل ہیں
اس کے علاوہ چینی بینک پاکستان کو آسان شرائط پر 12 ارب ڈالر کے قرضے بھی دیں گے اور یہ رقم انفراسٹرکچر کی تعمیر کے منصوبوں پر خرچ ہوگی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پاکستان اور چین کے تعلقات سٹریٹجک شراکت داری سے سٹریٹجک اور اقتصادی شراکت داری میں تبدیل ہو رہے ہیں جس سے ملک میں خوشحالی آئے گی۔
احسن اقبال نے بتایا کہ چین کے تعاون سے سب سے پہلے تھر میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے منصوبے شروع کیے جائیں گے جن سے 6600 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی جو ملک میں بجلی کے بحران پر قابو پانے میں بڑی حد تک مددگا ثابت ہو گی۔
اس کے علاوہ چین پن بجلی، شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے مختلف منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کرے گا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وفاقی وزیر نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے میں گوادر کی بندرگاہ کو بہتر بنایا جائے گا جبکہ تیسرے مرحلے میں ریلوے لائنز، شاہراہیں اور ایکسپریس ویز تعمیر کی جائیں گی۔
منصوبہ بندی کے وزیر نے کہا کہ منصوبے کے چوتھے مرحلے میں صنعتی تعاون میں اضافہ ہوگا جس کے تحت ملک میں خصوصی اقتصادی زون قائم کیے جائیں گے ۔
چین میں پاکستانی سفیر خالد مسعود نے بھی چند روز قبل بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاک چین اقتصادی منصوبہ اب ڈرائنگ بورڈ سے نکل کر عمل کی سٹیج تک پہنچ چکا ہے۔
’یہ منصوبہ ایک سال کی مدت کے دوران اب اس سٹیج تک پہنچ چکا ہے کہ اب اس پر عملی کام شروع ہونے کی دیر ہے۔ اور ہم توقع کر رہے ہیں کہ چینی صدر کے دورے کے دوران یہ کام بھی شروع ہو جائے گا۔‘
سکیورٹی معاملات میں تعاون
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چینی صدر کی پاکستانی وزیرِ اعظم میاں نواز شریف سے ملاقات میں سنکیانگ میں سرگرم علیحدگی پسندوں کے پاکستانی شدت پسندوں کے مبینہ تعلقات کا معاملہ بھی زیرِ بحث آنے کا قوی امکان ہے۔
اتوار کو شی جن پنگ نے ایک بیان میں اقتصادی ترقی کو سکیورٹی کی بہتر صورتحال سے مشروط کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سلامتی اور اقتصادی معاملات میں دونوں ممالک کا باہمی تعاون انھیں مضبوط بناتا ہے اور انھیں مل کر آگے بڑھنا چاہیے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین اور پاکستان کو سکیورٹی کے شعبے میں تعاون کے لیے اپنے سکیورٹی تحفظات کو ملا کر دیکھنا ہوگا۔
اسلام آباد میں سخت سکیورٹی
چینی صدر کے دورۂ پاکستان کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
شی جن پنگ اور اُن کے وفد میں شامل افراد کی سکیورٹی کی ذمہ داری فوج کے 111 بریگیڈ کو سونپی گئی ہے جبکہ رینجرز اور اسلام آباد اور راولپنڈی کی پولیس بھی اس ضمن میں فوج کی معاونت کرے گی۔
اسلام آباد کی انتظامیہ نے چینی صدر کی پاکستان میں موجودگی کے دوران وفاقی دارالحکومت میں بھاری ٹریفک کا داخلہ بند کر دیا ہے جبکہ ایئرپورٹ روڈ کو بھی دو روز کے لیے چھ چھ گھنٹے تک بند رکھا جائے گا۔
چین کے صدر کی وفاقی دارالحکومت میں موجودگی کے دوران شہر کے اندر بھی مختلف شاہراہیں بند رہیں گی۔
راولپنڈی کے نور خان ایئربیس پر چینی صدر کے استقبال کے لیے پاکستان کے صدر ممنون حسین اور وزیرِ اعظم نواز شریف کے علاوہ اعلیٰ حکام موجود تھے۔
یہ گذشتہ نو برسوں میں کسی بھی چینی صدر کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے اور ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ کے علاوہ چینی وزرا، کمیونسٹ پارٹی کے رہنما، اعلیٰ حکام اور چینی تجارتی کمپنیوں کے سربراہان بھی پاکستان آئے ہیں۔
وہ اس دورے کے دوران اعلیٰ پاکستانی حکام سے بات چیت کے علاوہ منگل کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کریں گے۔
چینی صدر نے گذشتہ سال اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرنا تھا تاہم اسلام آباد میں جاری تحریکِ انصاف کے دھرنے کی وجہ سے سکیورٹی بنیادوں پر انھیں یہ دورہ ملتوی کرنا پڑا تھا۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اب 20 اپریل سے شروع ہونے والے اس دورے کے دوران پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق اربوں ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کا اعلان ہوگا۔
حکام کا کہنا ہے کہ 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے مجوزہ معاہدوں میں سے 28 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط بھی اس دورے کے دوران ہو جائیں گے۔
پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں خنجراب میں پاکستان اور چین کی سرحد سے لے کر بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ تک سڑکوں اور ریل کے رابطوں کی تعمیر کے علاوہ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں سمیت متعدد ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ چین ملک میں توانائی کی کمی پوری کرنے کے لیے شروع کیے جانے والے نئے منصوبوں میں تقریباً 34 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں خنجراب میں پاکستان اور چین کی سرحد سے لے کر بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ تک سڑکوں اور ریل کے رابطوں کی تعمیر کے علاوہ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں سمیت متعدد ترقیاتی منصوبے شامل ہیں
اس کے علاوہ چینی بینک پاکستان کو آسان شرائط پر 12 ارب ڈالر کے قرضے بھی دیں گے اور یہ رقم انفراسٹرکچر کی تعمیر کے منصوبوں پر خرچ ہوگی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پاکستان اور چین کے تعلقات سٹریٹجک شراکت داری سے سٹریٹجک اور اقتصادی شراکت داری میں تبدیل ہو رہے ہیں جس سے ملک میں خوشحالی آئے گی۔
احسن اقبال نے بتایا کہ چین کے تعاون سے سب سے پہلے تھر میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے منصوبے شروع کیے جائیں گے جن سے 6600 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی جو ملک میں بجلی کے بحران پر قابو پانے میں بڑی حد تک مددگا ثابت ہو گی۔
اس کے علاوہ چین پن بجلی، شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے مختلف منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کرے گا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وفاقی وزیر نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے میں گوادر کی بندرگاہ کو بہتر بنایا جائے گا جبکہ تیسرے مرحلے میں ریلوے لائنز، شاہراہیں اور ایکسپریس ویز تعمیر کی جائیں گی۔
منصوبہ بندی کے وزیر نے کہا کہ منصوبے کے چوتھے مرحلے میں صنعتی تعاون میں اضافہ ہوگا جس کے تحت ملک میں خصوصی اقتصادی زون قائم کیے جائیں گے ۔
چین میں پاکستانی سفیر خالد مسعود نے بھی چند روز قبل بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاک چین اقتصادی منصوبہ اب ڈرائنگ بورڈ سے نکل کر عمل کی سٹیج تک پہنچ چکا ہے۔
’یہ منصوبہ ایک سال کی مدت کے دوران اب اس سٹیج تک پہنچ چکا ہے کہ اب اس پر عملی کام شروع ہونے کی دیر ہے۔ اور ہم توقع کر رہے ہیں کہ چینی صدر کے دورے کے دوران یہ کام بھی شروع ہو جائے گا۔‘
سکیورٹی معاملات میں تعاون
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چینی صدر کی پاکستانی وزیرِ اعظم میاں نواز شریف سے ملاقات میں سنکیانگ میں سرگرم علیحدگی پسندوں کے پاکستانی شدت پسندوں کے مبینہ تعلقات کا معاملہ بھی زیرِ بحث آنے کا قوی امکان ہے۔
اتوار کو شی جن پنگ نے ایک بیان میں اقتصادی ترقی کو سکیورٹی کی بہتر صورتحال سے مشروط کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سلامتی اور اقتصادی معاملات میں دونوں ممالک کا باہمی تعاون انھیں مضبوط بناتا ہے اور انھیں مل کر آگے بڑھنا چاہیے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین اور پاکستان کو سکیورٹی کے شعبے میں تعاون کے لیے اپنے سکیورٹی تحفظات کو ملا کر دیکھنا ہوگا۔
اسلام آباد میں سخت سکیورٹی
چینی صدر کے دورۂ پاکستان کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
شی جن پنگ اور اُن کے وفد میں شامل افراد کی سکیورٹی کی ذمہ داری فوج کے 111 بریگیڈ کو سونپی گئی ہے جبکہ رینجرز اور اسلام آباد اور راولپنڈی کی پولیس بھی اس ضمن میں فوج کی معاونت کرے گی۔
اسلام آباد کی انتظامیہ نے چینی صدر کی پاکستان میں موجودگی کے دوران وفاقی دارالحکومت میں بھاری ٹریفک کا داخلہ بند کر دیا ہے جبکہ ایئرپورٹ روڈ کو بھی دو روز کے لیے چھ چھ گھنٹے تک بند رکھا جائے گا۔
چین کے صدر کی وفاقی دارالحکومت میں موجودگی کے دوران شہر کے اندر بھی مختلف شاہراہیں بند رہیں گی۔