نظام الدین
محفلین
چہرے پہ میرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن
کیا روز گرجتے ہو، برس جاؤ کسی دن
رازوں کی طرح اترو میرے دل میں کسی شب
دستک پہ میرے ہاتھ کی کھل جاؤ کسی دن
پیڑوں کی طرح حسن کی بارش میں نہالوں
بادل کی طرح جھوم کے گھر آؤ کسی دن
خوشبو کی طرح گزرو میرے دل کی گلی سے
پھولوں کی طرح مجھ پہ بکھر جاؤ کسی دن
پھر ہاتھ کو خیرات ملے بندِ قبا کی
پھر لطف شب وصل کو دہراؤ کسی دن
گزریں جو میرے گھر سے تو رک جائیں ستارے
اس طرح میری رات کو چمکاؤ کسی دن
میں اپنی ہر اک سانس اسی رات کو دے دوں
سر رکھ کے میرے سینے پہ سوجاؤ کسی دن
(امجد اسلام امجد)
کیا روز گرجتے ہو، برس جاؤ کسی دن
رازوں کی طرح اترو میرے دل میں کسی شب
دستک پہ میرے ہاتھ کی کھل جاؤ کسی دن
پیڑوں کی طرح حسن کی بارش میں نہالوں
بادل کی طرح جھوم کے گھر آؤ کسی دن
خوشبو کی طرح گزرو میرے دل کی گلی سے
پھولوں کی طرح مجھ پہ بکھر جاؤ کسی دن
پھر ہاتھ کو خیرات ملے بندِ قبا کی
پھر لطف شب وصل کو دہراؤ کسی دن
گزریں جو میرے گھر سے تو رک جائیں ستارے
اس طرح میری رات کو چمکاؤ کسی دن
میں اپنی ہر اک سانس اسی رات کو دے دوں
سر رکھ کے میرے سینے پہ سوجاؤ کسی دن
(امجد اسلام امجد)