امجد میانداد
محفلین
السلام علیکم،
آج میں آپ کو سیر کرواؤں گا چوکنڈی قبرستان کی، جو کہ ں لانڈھی کراچی میں نیشنل ہائی وےپر فاسٹ ورچوئل یونیورسٹی کے قریب ہی واقع ہے۔
چوکنڈی قبرستان کی قبریں جوکھیو قبائل سے منسوب کی جاتی ہیں لیکن اس کے علاوہ دیگر بلوچ قبائل کی قبریں بھی ہیں وہاں۔ چوکنڈی قبرستان میں موجود تاریخی قبروں کی تعمیر 15ویں صدی عیسوی سے 17ویں صدی عیسوی تک ہوتی رہی۔ چوکنڈی کے معنی چار کونوں کے ہیں اور یہ نام بھی شاید اسی لیے استعمال کیا گیا کہ قبر کے چار ہی کونے ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ مقبروں کی تعمیر میں بھی تقریباََ چار کونوں والے پتھر ہی استعمال کیے گئے ہیں۔ قبروں کی تعمیر میں پیلے رنگ کا پتھر استعمال کیا گیا ہے جو ٹھٹھہ کے قریب جنگ شاہی سے حاصل کیا گیا جو کہ اب بھی وہا ں پایا جاتا ہے۔ سب سے خوبصورت مقابر کثیر منزلہ یا تواترمنزلہ ڈیزائن میں بنے ہوئے ہیں۔ یہ مستطیل نما قبریں تقریباََ اڑھائی فٹ چوڑی، پانچ فٹ تک لمبی اور چار سے چودہ فٹ تک بلند ہیں۔ اس میں قبر کے چااروں طرف استعمال کیے گئے پتھر پہ انتہائی خوبصورت نقش نگاری کی گئی ہے۔ مردوں کی قبریں پر خوبصورت کلاہ نما ڈیزائن بنائے گئے ہیں اور اس کے علاہ تلوار بازی ، گھڑ سواری اور تلوار اور خنجر وغیرہ کے نقش پائے جاتے ہیں جبکہ خواتین کی قبروں پر خوبصورت زیورات کنندہ کیے گئے ہیں جس سے مرد و زن کی قبر کی با آسانی شناخت ممکن ہے۔
اس قسم کی قبریں چوکنڈی کے علاوہ ملیر، میرپور ساکرو، مکلی ، سیہون شریف وغیرہ میں بھی پائی جاتی ہیں۔
اس میں انتہائی افسوس ناک امر یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے اس خوبصورت ورثے کی حفاظت کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ۔ بلکہ جو چیز مزید افسوس کا باعث بنی وہ پچھلی حکومت میں اس قبرستان کی اراضی اور اس سے ملحقہ اراضی کا کچھ لوگوں کو کو کارخانوں اور دیگر تجارتی مقاصد کے لیےدیاجانا ہےجن پہ فوراََ ہی کارخانوں کی تعمیرات بھی ہو چکی ہیں۔ پھر اس کے علاوہ یہ قبرستان دورِ حاضر کی ضرورتیں بھی بحثیتِ قبرستان پوری کر رہا ہے۔ یعنی یہاں اب بھی مردے دفنائے جاتے ہیں جن میں میرا ایک عزیز بچہ بھی شامل ہے۔
اب آپ کو آج سے کئی سال پہلے میرے کیمرے سے لی گئی تصاویر کے ذریعے سیر کرواتا ہوں۔
آج میں آپ کو سیر کرواؤں گا چوکنڈی قبرستان کی، جو کہ ں لانڈھی کراچی میں نیشنل ہائی وےپر فاسٹ ورچوئل یونیورسٹی کے قریب ہی واقع ہے۔
چوکنڈی قبرستان کی قبریں جوکھیو قبائل سے منسوب کی جاتی ہیں لیکن اس کے علاوہ دیگر بلوچ قبائل کی قبریں بھی ہیں وہاں۔ چوکنڈی قبرستان میں موجود تاریخی قبروں کی تعمیر 15ویں صدی عیسوی سے 17ویں صدی عیسوی تک ہوتی رہی۔ چوکنڈی کے معنی چار کونوں کے ہیں اور یہ نام بھی شاید اسی لیے استعمال کیا گیا کہ قبر کے چار ہی کونے ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ مقبروں کی تعمیر میں بھی تقریباََ چار کونوں والے پتھر ہی استعمال کیے گئے ہیں۔ قبروں کی تعمیر میں پیلے رنگ کا پتھر استعمال کیا گیا ہے جو ٹھٹھہ کے قریب جنگ شاہی سے حاصل کیا گیا جو کہ اب بھی وہا ں پایا جاتا ہے۔ سب سے خوبصورت مقابر کثیر منزلہ یا تواترمنزلہ ڈیزائن میں بنے ہوئے ہیں۔ یہ مستطیل نما قبریں تقریباََ اڑھائی فٹ چوڑی، پانچ فٹ تک لمبی اور چار سے چودہ فٹ تک بلند ہیں۔ اس میں قبر کے چااروں طرف استعمال کیے گئے پتھر پہ انتہائی خوبصورت نقش نگاری کی گئی ہے۔ مردوں کی قبریں پر خوبصورت کلاہ نما ڈیزائن بنائے گئے ہیں اور اس کے علاہ تلوار بازی ، گھڑ سواری اور تلوار اور خنجر وغیرہ کے نقش پائے جاتے ہیں جبکہ خواتین کی قبروں پر خوبصورت زیورات کنندہ کیے گئے ہیں جس سے مرد و زن کی قبر کی با آسانی شناخت ممکن ہے۔
اس قسم کی قبریں چوکنڈی کے علاوہ ملیر، میرپور ساکرو، مکلی ، سیہون شریف وغیرہ میں بھی پائی جاتی ہیں۔
اس میں انتہائی افسوس ناک امر یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے اس خوبصورت ورثے کی حفاظت کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ۔ بلکہ جو چیز مزید افسوس کا باعث بنی وہ پچھلی حکومت میں اس قبرستان کی اراضی اور اس سے ملحقہ اراضی کا کچھ لوگوں کو کو کارخانوں اور دیگر تجارتی مقاصد کے لیےدیاجانا ہےجن پہ فوراََ ہی کارخانوں کی تعمیرات بھی ہو چکی ہیں۔ پھر اس کے علاوہ یہ قبرستان دورِ حاضر کی ضرورتیں بھی بحثیتِ قبرستان پوری کر رہا ہے۔ یعنی یہاں اب بھی مردے دفنائے جاتے ہیں جن میں میرا ایک عزیز بچہ بھی شامل ہے۔
اب آپ کو آج سے کئی سال پہلے میرے کیمرے سے لی گئی تصاویر کے ذریعے سیر کرواتا ہوں۔
آخری تدوین: