چارہ کاٹنے کی مشینوں میں لوگوں کے ہاتھ کٹتے جا رہے ہیں

سید ذیشان

محفلین
چارہ کاٹنے کے لیے ایک مکمل نیا ڈیزائن بھی کچھ کچھ سوجھ رہا ہے۔ ہاتھ کٹنے کی بنیادی وجہ میرے علم کے مطابق چارے کو آگے دھکیلنے کے عمل میں ہاتھ کا گراریوں میں پھنس کر بلیڈ کی زد میں آنا ہے۔ اگر ہم چارہ دھکیلنے کے عمل کو روایتی اور ناکافی ہاریزینٹل فیڈر کی بجائے ایک ٹاپ لوڈر فیڈر سے بدل دیں تو چارہ آگے کھینچنے کی ذمہ داری فیڈنگ گئیر کے ساتھ ساتھ گریویٹی کے سر منڈھی جاسکتی ہے اور ڈیزائن سیف ہونے کے ساتھ ساتھ فیڈنگ ایفیشینسی بھی کئی گنا بڑھ جائے گی۔ آپ کی قوت متخیلہ کو کسی امتحان سے بچانے کے لیے ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اسی روایتی مشین کا سر (بلیڈ والا حصہ) نیچے اور ٹانگیں (فیڈر والا حصہ) اوپر کر دیں تو امید واثق ہے کہ جملہ شکایات سے افاقہ ہو گا :)
میں بھی کچھ ایسا ہی سوچ رہا تھا۔ غالباً تھریشر مشین اسی طرح کام کرتی ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ کارکردگی میں کافی بہتر ہے اور روایتی مشین کی نسبت محفوظ بھی لگ رہی ہے لیکن قیمت کے لحاظ سے شائد یہ عام آدمی کی پہنچ سے دور ہی رہے۔
غالبا اسے بلند کسی ٹرک میں براہ راست لوڈ کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ لیکن یہاں لوگ زمین ہی پر گرا رہے ہیں۔
 

آوازِ دوست

محفلین
غالبا اسے بلند کسی ٹرک میں براہ راست لوڈ کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ لیکن یہاں لوگ زمین ہی پر گرا رہے ہیں۔
جی شاہ جی یہ موبائل یونٹ ہے اور اس سر بلندی کا مقصد بھی یہی ہو سکتا ہے کہ کھیت سے چارہ ہی گھر آئے۔
 

آوازِ دوست

محفلین
موٹر سائیکل کی تاروں میں پیچھے بیٹھی خواتین کے کپڑے پھنسنے سے جو حادثات پیش آتے ہیں وہ شائد ٹوکہ مشین کے حادثات سے بھی زیادہ ہیں اکثر چھوٹے بچے بھی خواتین کے ساتھ ہوتے ہیں تو مسئلے کی سنگینی کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ دوستوں سے گذارش ہے کہ وہ اس معاملے کے حل کے لیے بھی تجاویز سامنے لائیں تاکہ ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔
 
تو پھر کب آ رہا ہے اردو محفل چارہ کٹر

کو مشرف بہ اردو/پنجابی کیا جائے۔

چارہ کتر سے کام چلا لیں۔:)
ک پر پیش! :)
چارہ کُترا جاتا ہے اور پٹھے وڈھے جاتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
Types of machine guards:
  • Fixed guards.
  • Interlocked guards.
  • Adjustable guards.
  • Self-adjusting guards.
ان حفاظتی گارڈز کو استعمال کیجیے۔
 
میں نے 1985 میں اپنے بائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے ناخن کا تقریباً آدھا حصہ چارہ کترتے ہوئے ہاتھ والے تیز دھار ٹوکے سے کاٹ لیا تھا، اور ناخن والا حصہ دو ٹکڑے ہو گیا۔ ایک گھنٹے کے اندر اندر ایک ماہر سرجن تک پہنچے۔ گو وہ ٹکڑا تو نا جڑ سکا لیکن اس نے کٹے ہوئے ناخن سے نمودار ہونے والی رگ کو کسی دھاتی (شاید) تار سے باندھا۔ تقریباً تین ماہ مسلسل مرہم پٹی ہوتی رہی اور کل ملا کر اریب قریب دو سال کے عرصے میں انگوٹھے کا گوشت اور ناخن دوبارہ سے ایک خاص حد تک پورا ہو گیا۔

بظاہر دیکھنے میں فرق محسوس نہیں ہوتا لیکن دونوں انگوٹھوں کو ساتھ ملائیں تو فرق نظر آتا ہے۔
 
Top