پی پی اور ن لیگ قومی اسمبلی کی حد تک استعفوں پر راضی، اپوزیشن کا حکومت کیخلاف پلان تیار

جاسم محمد

محفلین
پی پی اور ن لیگ قومی اسمبلی کی حد تک استعفوں پر راضی، اپوزیشن کا حکومت کیخلاف پلان تیار
ارباب چانڈیو 8 دسمبر 2020

اسلام آباد: اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا آج وفاقی دارالحکومت میں ہونے والا اجلاس اہمیت اختیار کرگیا، ن لیگ اور پی پی نے حکومت کے خلاف اپنی حکمت عملی فائنل کرلی۔

تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری کے رابطوں میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ نواز شریف نے پیپلز پارٹی کو قومی اسمبلی کی حد تک استعفوں پر راضی کرلیا، ن لیگ نے آج ہونے والے اجلاس کے لیے اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے۔

ذرایع نے بتایا ہے کہ استعفوں کے حوالے سے دونوں جماعتوں میں اتفاق رائے ہے۔ دونوں جماعتوں نے مرحلہ وار استعفوں کے آپشنز اپناتے ہوئے مناسب وقت پر استعفے دینے پر اتفاق کرلیا۔

اس حوالے سے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ لاہور جلسے میں لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا، ن لیگ کی تجویز میں لاہور جلسے میں حکومت کو الٹی میٹم دینے کا بھی فیصلہ شامل ہے۔

ذرایع کے مطابق 13دسمبر جلسے میں وزیراعظم کے استعفے کی ڈیڈلائن دی جائے، لانگ مارچ کے بعد ہی اسمبلیوں سے مرحلہ وار استعفے دیے جائیں گے۔

دوسری جانب لیگی ارکان نے استعفے ابھی سے ہی قیادت کو بھجوا دیے۔ ایم این اے افضل کھوکھر اور ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر نے پارٹی کو استعفیٰ بھجوا دیا جبکہ سرگودھا سے لیگی ایم این اے چوہدری حامد حمید نے بھی استعفیٰ جمع کرا دیا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے مزید اہم فیصلے متوقع ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ذرایع کے مطابق 13دسمبر جلسے میں وزیراعظم کے استعفے کی ڈیڈلائن دی جائے، لانگ مارچ کے بعد ہی اسمبلیوں سے مرحلہ وار استعفے دیے جائیں گے۔
کھوکھر فورس دھڑن تختہ کر دے گی۔
پہلے اپوزیشن یہ تو طے کر لے کہ استعفی لینا ہے یا دینا ہے :)
 

شمشاد

لائبریرین
اپوزیشن حرام خور کبھی استعفی نہیں دیں گے۔ انہوں نے کروڑوں روپے لگا کر یہ سیٹیں حاصل کی ہیں، اربوں کمائے بغیر کیسے سیٹ چھوڑ دیں گے۔

اور مولانا، ان کے متعلق ایک صاحب کا تبصرہ دیکھا تھا کہ عمران خان نے سارے گندے انڈے اکٹھے کر کے ان کے اوپر فضل الرحمان کو بٹھا دیا ہے۔

اس سے بہتر تبصرہ نہیں ہو سکتا ان تینوں جماعتوں کے لیے۔ شریف، زرداری اور فضل الرحمان
 

الف نظامی

لائبریرین
اپوزیشن حرام خور کبھی استعفی نہیں دیں گے۔ انہوں نے کروڑوں روپے لگا کر یہ سیٹیں حاصل کی ہیں، اربوں کمائے بغیر کیسے سیٹ چھوڑ دیں گے۔

اور مولانا، ان کے متعلق ایک صاحب کا تبصرہ دیکھا تھا کہ عمران خان نے سارے گندے انڈے اکٹھے کر کے ان کے اوپر فضل الرحمان کو بٹھا دیا ہے۔

اس سے بہتر تبصرہ نہیں ہو سکتا ان تینوں جماعتوں کے لیے۔ شریف، زرداری اور فضل الرحمان
یہ تبصرہ اس مفروضے پر قائم ہے کہ حکومت میں براجمان لوگ سو فیصد درست اور اپوزیشن والے سو فیصد غلط ہیں۔ یہ ایک کتابی بات ہے عملی طور پر ایسا نہیں ہوتا اپوزیشن کا کام حکومت کو شتر بے مہار ہونے سے بچانا اور درست ٹریک پر رکھنا ہوتا ہے اس کی تنقید کو مثبت لینا چاہیے۔
Sustainable economic growth is however inseparably linked with inclusiveness and participatory development process
 

بابا-جی

محفلین
اکیلے کپتان کو ہی خراب معیشت کا ذِمہ دار قرار دینا بالکل غلط ہے مگر کمال مہارت سے اُسے آگے کر کے کُچھ کِردار سائیڈ پر بیٹھ کر تماشا دیکھ رہے ہیں۔ یہی ہوتا آیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،،،،۔ ذِمہ دار وُہی نظر آتا ہے جو ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا ہو، مگر یہ انصاف نہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اکیلے کپتان کو ہی خراب معیشت کا ذِمہ دار قرار دینا بالکل غلط ہے مگر کمال مہارت سے اُسے آگے کر کے کُچھ کِردار سائیڈ پر بیٹھ کر تماشا دیکھ رہے ہیں۔ یہی ہوتا آیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،،،،۔ ذِمہ دار وُہی نظر آتا ہے جو ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا ہو، مگر یہ انصاف نہیں۔
اسد عمر کو معاشی صورت حال خراب کرنے والے اقدامات پر مجبور کیا گیا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
سینیٹ الیکشن سے قبل حزب اختلاف کے استعفے حکومت کے لئے گراں پڑ سکتے ہیں. اگر دیں؟

سربراہ پی ڈی ایم نے اتحادی جماعتوں سے 31 دسمبر تک استعفے طلب کرلیے
ویب ڈیسک منگل 8 دسمبر 2020

2114576-pdm-1607442955-583-640x480.jpg

حکومت کے خلاف احتجاج اور جلسے جاری رہیں گے، لانگ مارچ کے آپشن کا بھی فیصلہ کیا جائے گا، مولانا فضل الرحمان (فوٹو : فائل)


اسلام آباد: پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے اپوزیشن کی بینچوں سے مستعفی ہونے کی حکمت عملی تیار کرلی جس کے لیے سربراہ نے اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کے اراکین سے 31 دسمبر تک استعفی مانگ لیے۔

پی ڈی ایم اتحاد کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں سے عوام کو آگاہ کیا۔ انہوں ںے کہا کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کے اراکین کو ہدایت کردی ہے کہ وہ 31 دسمبر تک اپنے استعفی جمع کرادیں، سندھ سمیت تمام اسمبلیوں کے استعفے جمع کروائے جائیں گے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ اجلاس میں حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، شٹر ڈاؤن ہڑتال، احتجاجی مظاہروں، ملک کے مختلف حصوں میں جلسوں کا شیڈول طے کیا جائے گا اور ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی کیا جائے گا کہ اسلام آباد میں لانگ مارچ کب کیا جائے؟ کل اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس میں پہیہ جام ہڑتال، ریلیوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ مستقل مزاجی کے ساتھ ہم اپنے معاملات کو آگے بڑھارہے ہیں، عوام کو مایوس نہیں کریں گے، عوام کا اعتماد خراب نہیں کریں گے، لاہور کا جلسہ تاریخی ہوگا اور یہ جلسہ حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔

گرفتاریاں دینے کے سوال پر انہوں ںے کہا کہ ہم نے سوچا بھی نہیں کہ گرفتاری کیا چیز ہے؟ حکومت کی کرسی کی چولیں ہل چکی ہیں بس ایک دھکا دینے کی ضرورت ہے، استعفی دیے تو تھوک کر نہیں چاٹیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سب نے عزم کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ 13 دسمبر کو لاہور میں جلسہ ہوگا، حکومت نے کوئی رکاوٹ ڈالی تو ملتان سے بھی کہیں زیادہ برا حشر ہوگا،آج جعلی وزیراعظم نے کچھ ایسی باتیں کیں جیسے وہ نشے میں ہوں، اب وہ ہم سے ڈائیلاگ نہیں بلکہ این آر او مانگ رہے ہیں، وزیر اعظم کو این آر او ہم دیں گے ان سے کوئی این ار او نہیں مانگ رہا۔

میڈیا بریفنگ سے قبل اسلام آباد میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس منعقد ہوا، سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی بذریعہ ویڈیو لنک اس میں شرکت کی۔ اجلاس میں نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے پی ڈی ایم اتحاد کو مستعفی ہونے کی تجویز پیش کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے جیل بھرو تحریک چلانے کی تجویز دی گئی، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تجویز دی گئی کہ اسمبلیوں سے استعفے لانگ مارچ کے بعد دیئے جائیں اور مناسب وقت پر اس آپشن کا استعمال کیا جائے۔

واضح رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے بارہا یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ جنوری میں تحریک انصاف کی حکومت کو جانا ہوگا جب کہ حکومت کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا جاتا رہا ہے کہ دھرنوں اور احتجاج سے حکومت نہیں جانے والی، وزیر اعظم عمران خان آئینی مدت پورے کریں گے۔

ذرائع کے مطابق نوازشریف نے تجویز کیا ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اپنے ارکان کے استعفے پی ڈی ایم کے سربراہ کے پاس جمع کروادیں۔ لانگ مارچ کے بعد مولانا فضل الرحمان استعفے مناسب وقت پر اسپیکر کو پیش کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام جماعتوں کی جانب سے نوازشریف کی تجویز کی مکمل حمایت کی گئی ہے۔
 
Top