پینسٹھواں یوم آزادی مبارک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عبدالرزاق قادری

ہمارے بی۔اے کے فرسٹ پوزیشن ہولڈر محمد محسن علی کے پاس کوئی اچھا سا ذاتی سوٹ بھی نہ تھا کہ وہ وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے وقت پہن کر آسکتا۔ ناچار کہیں سے مانگ کر لباس اور جوتے بھی مانگ کر ہی پہن کر آیا۔ ارفع کریم ورلڈ ریکارڈ ہولڈر کے گھر میں بھی کمپیوٹر کا پرنٹر نہیں تھا۔پوری قوم کے گھروں میں بجلی اور پانی عنقا ہے۔ انڈسٹری میں گیس نہیں۔ حکمران اربوں کی کرپشن میں ملوث ہیں۔ آج صبح ایک رکشا دیکھا۔ سات جھنڈے لگا رکھے تھے۔ لیکن پانی و بجلی کے فقدان کے باوجود دل پاکستانی ہی تھا۔
میرا پیغام ہے کہ بھارتی اور مغربی کلچر سے متنفر، اسلامی کلچر پر عمل پیرا اور غداری کو لعنت سمجھنے والوں کو درد بھرا یوم آزادی مبارک ہو۔ قائد اعظم سے کسی صحافی نے پوچھا کہ آپ نے یہ ملک کن لوگوں کے لیے بنایا ہے۔ انہوں نے فرمایا مسلمانوں کے لیے۔ صحافی نے پوچھا کیا یہ لوگ حقیقی مسلمان قوم ہیں۔ قائد نے فرمایا نہیں۔ اس نے پوچھا یہ کب تک ایک مثالی مسلمان قوم بن جائیں گے۔ قائد نے فرمایا ایک سو سال تک۔
کسی بھی قوم کو ایک قوم بننے کے لیے ایک صدی درکار ہوتی ہے۔ ہمارے پاس ابھی پینتیس سال باقی ہیں۔ اٹھو پاکستانیو! شاباش! ہمت مرداں مدد خدا
ڈاکٹر محمد اقبال کی تعبیر۔ شاہ فیصل کے خواب کی تفسیر
پاکستان زندہ باد۔ قائد اعظم پائندہ باد
 
pak.jpg
ttp://i1243.photobucket.com/albums/
 

فرحت کیانی

لائبریرین
وطن چمکتے کنکروں کا نام نہیں
یہ میری روح میرے جسم سے عبارت ہے
اللہ تعالیٰ پاکستانی قوم کی مشکلیں آسان فرمائیں۔ آمین
بہت اچھا لکھا قادری بھائی۔ صرف ایک بات کہنی تھی۔

ریکارڈ کی درستگی کے لئے: ارفع کریم ایک فوجی کرنل کی صاحب زادی تھیں اور پرنٹر کے علاوہ بھی بہت کچھ افورڈ کر سکتی تھیں ورلڈ ریکارڈ ہولڈر بننے سے پہلے بھی۔ اور یہ اعزاز حاصل کرنے کے بعد فوج اورصوبائی حکومت دونوں کیطرف سے انہیں کافی سہولیات فراہم کی جاتی رہی ہیں۔ جن والدین کے پاس پرنٹر خریدنے کی استطاعت نہ ہو وہ اپنے بچوں کو سٹی سکول اوروٹس جیسے مہنگے اداروں میں داخل نہیں کرا سکتے۔۔
 
ریکارڈ کی درستگی کے لئے: ارفع کریم ایک فوجی کرنل کی صاحب زادی تھیں اور پرنٹر کے علاوہ بھی بہت کچھ افورڈ کر سکتی تھیں ورلڈ ریکارڈ ہولڈر بننے سے پہلے بھی۔ اور یہ اعزاز حاصل کرنے کے بعد فوج اورصوبائی حکومت دونوں کیطرف سے انہیں کافی سہولیات فراہم کی جاتی رہی ہیں۔ جن والدین کے پاس پرنٹر خریدنے کی استطاعت نہ ہو وہ اپنے بچوں کو سٹی سکول اوروٹس جیسے مہنگے اداروں میں داخل نہیں کرا سکتے۔۔

شکریہ جی ۔۔۔!
وہ شاہد مسعود نے ان کی فیملی کا جو انٹرویو کیا تھا۔ وہ ایک نظر دیکھ لیں۔ اس میں ہے۔ بعد از وفات کا ہے۔ یہ اس کے والد نے جزوی طور ذکر کیا تھا۔ محفل میں وہ انٹرویو تھا
 

فرحت کیانی

لائبریرین
مجھے نہیں معلوم انہوں نے ایسا کیوں کہا۔ میں نے جو لکھا اس فیملی کو اتنا عرصہ دیکھنے کے بعد لکھا۔
واللہ اعلم بالصواب
باقی شاہد مسعود صاحب اور انہی جیسے باقی نام نہاد صحافی جس طرح اپنے مہمانوں سے سکرپٹڈ انٹرویو کرتے ہیں اس کا مقصد عموما لوگوں میں منفی جذبات ابھار کر پروگرام کی ریٹنگ بڑھانا ہوتا ہے۔ اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔
معذرت اگر آپ کو ناگوار گزرا ہو۔ میں نے اتنے سالوں سے بالواسطہ اور بلا واسطہ جو دیکھا اور سنا اسی کا ذکر کیا۔
 
Top