سیدہ شگفتہ
لائبریرین
سلام
پہلے سمجھو ذرا خدا کیا ہے
پھر سمجھنا کہ کربلا کیا ہے
غم کا درماں ہے خود غمِ شبیر
غمِ شبیر کی دوا کیا ہے
چل رہا ہوں رہِ حسینی پر
کیا خبر مرضی خدا کیا ہے
چین گہوارے میں نہیں دم بھر
دلِ اصغر کا حوصلہ کیا ہے
دوشِ احمد سے خاکِ مقتل تک
ابتدا کیا تھی انتہا کیا ہے
اے صبا اب وظیفہ لب شوق
ذکرِ شبیر کے سوا کیا ہے