درد پہلو میں دل تپاں نہیں ہے - خواجہ میر درد

کاشفی

محفلین
غزل
(خواجہ میر درد)
پہلو میں دل تپاں نہیں ہے
ہر چند کہ یاں ہے، یاں نہیں ہے
عالم ہو قدیم خواہ حادث
جس دم نہیں ہم، جہاں نہیں ہے
ڈھونڈے ہے تجھے تمام عالم
ہرچند کہ تو کہاں نہیں ہے
عنقا کی طرح میں کیا بتاؤں
جز نام مرا نشاں نہیں ہے
جوں شمع نہ رازِ دل کہوں گا
ایسی بھی مری زباں نہیں ہے
وعدے پہ ہو کیونکہ یاں تسلّی
ہرگز یہ مجھے گماں نہیں ہے
فریاد کہ درد جب تلک مَیں
تیار ہوں، کارواں نہیں ہے
 
Top