وسیم خان
محفلین
اساتذہ سے اصلاح اور تنقید مطلوب ہے۔
پھر کوئی آسرا نہ ہو جائے
دل جگر سے جدا نہ ہو جائے
طالبِ حور میں نہیں ان سے
واں کہیں سامنا نہ ہو جائے
کیف ہے تیری بے نیازی میں
تجھ کو پاسِ وفا نہ ہو جائے
وصل کی آرزو اٹھی ہے اب
دید پہ اکتفا نہ ہو جائے
رخ نہ پھیرو صدا سے تم میری
سازِ دل ہم نوا نہ ہو جائے
پھر کوئی آسرا نہ ہو جائے
دل جگر سے جدا نہ ہو جائے
طالبِ حور میں نہیں ان سے
واں کہیں سامنا نہ ہو جائے
کیف ہے تیری بے نیازی میں
تجھ کو پاسِ وفا نہ ہو جائے
وصل کی آرزو اٹھی ہے اب
دید پہ اکتفا نہ ہو جائے
رخ نہ پھیرو صدا سے تم میری
سازِ دل ہم نوا نہ ہو جائے