پولیس والا

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
جی ہاں بہت بہتر بات کی ہے آپ نے میں نے یہ بھی یہی دیکھا ہے کیمرے کی آنکھ ان کی آنکھ سے بھی تیز ہے نا بہت شکریہ وجی بھائی
 

وجی

لائبریرین
ویسے بھی مشرق وسطٰی میں جرائم کی خبریں اخبارات میں نہیں آتیں جیسا کہ پاکستانی اخبارات جرائم کی خبروں کو نمک مرچ لگا کر اور بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔

لیکن اسکے علاوہ بھی پولیس کچھ زیادہ نہیں بتاتی
پانچ سال پہلے کی بات ہے ایک صاحب کو فون آیا پولیس کا اور پوچھا کہ انکی گاڑی کہاں ہیں انہوں نے کہا کہ وہ پارکینگ میں موجود ہے
تو پولیس والے نے کہاں‌میں پانچ منٹ بعد فون کرونگا آپ اپنی ٍگاڑی کو غور سے دیکھیں کہ وہ کھڑی ہے کہ نہیں
جب وہ صاحب پارکینگ میں گئے تو انہوں نے غور کیا کہ انکی گاڑی تو کھڑی ہے لیکن نمبر پلیٹ غائب ہے
پولیس والے کا فون آیا تو بتایا کہ یہ مسلہ ہے تو اس نے بتایا کہ آپکی نمبر پلیٹ کیسی نے چوری کی اور کیسی اور گاڑی میں لگا کر العین چوری کی جسکی چوری ہوئی اسنے یہ نمبر دیا تھا بعد میں پولیس نے انکو نمبر پلیٹ خود بنوا کر دی لیکن انکے بار بار پوچھنے پر یہ نہیں بتایا کہ چوری کس نے کی تھی
اور اسکے ساتھ کیا ہوا
 

ایم اے راجا

محفلین
مجھے یہاں آئے ہوئے کافی دن ہو گے ہیں میں 24 تاریخ کو یہاں آیا تھا یوں میرے خیال میں 11 دن ہو گے ہیں لیکن آج میں نے پہلی دفعہ ایک پولیس والا دیکھا ہے ۔ دبئی سے لے کر ابو ظہبی تک سارے راستے میں کسی چوک کسی سڑک پر کوئی پولیس والا نظر نہیں آیا اس کے باوجود تمام گاڑیاں اصول کے مطابق چلتی رہی۔ آج میں نے جو پولیس والا دیکھا وہ ہماری ورکشاپ میں آیا تھا ۔ گاڑی میں بیٹھا ہوا تھا میں باہر گیا پہلے تو مجھے ڈر لگا کیوں کے نا تومجھے عربی آتی تھی اور نا ہی میرے سر ورکشاپ میں تھے میں اکیلا تھا میں نے جا کر سلام کیا انھوں نے جواب دیا پھر عربی میں ہی مجھ سے میرا حال پوچھا میں نے الحمدللہ کہا اس کے بعد عربی میں ہی پوچھا کہ تمارے سر کہاں ہیں(ارباب/عرباب) میں نے انگلش میں بتایا وہ کسی کام سے گے ہوئے ہیں پھر وہ انگلش میں بات کرنے لگے انھیں ایک کمپیوٹر چاہے تھا میں نے ان کو کمپوٹر دیکھایا اور اس کے بعد میرے سر آ گے اور وہ دونوں باتیں کرنے لگے۔ میں الگ بیٹھ کے سوچنے لگا ہمارے ہاں تو ہر سڑک ہر چوک پر کہی نا کہی پولیس والے ہوتے ہیں اور وہ عام آدمی سے ایسے بات کرتے ہیں جیسے وہ پتہ نہیں کون سی مخلوق ہیں جو اپنے آپ کو اتنے غرور میں رکھتی ہے اس کے برعکس یہاں کی پولیس بہت اچھی ہے بات کرنے کا انداز بھی بہت اچھا ہے اور کسی غلطی کے بغیر کسی کو نہیں پکڑتی

بہت خوب خرم۔
لیکن ایک بات ذہن میں رکھیں کہ، فرمان ہیکہ، جیسی قوم ہوگی اس پر حاکم بھی ویسا ہی مسلط کیا جائے گا، بس۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
مجھے یہاں آئے ہوئے کافی دن ہو گے ہیں میں 24 تاریخ کو یہاں آیا تھا یوں میرے خیال میں 11 دن ہو گے ہیں لیکن آج میں نے پہلی دفعہ ایک پولیس والا دیکھا ہے ۔ دبئی سے لے کر ابو ظہبی تک سارے راستے میں کسی چوک کسی سڑک پر کوئی پولیس والا نظر نہیں آیا اس کے باوجود تمام گاڑیاں اصول کے مطابق چلتی رہی۔ آج میں نے جو پولیس والا دیکھا وہ ہماری ورکشاپ میں آیا تھا ۔ گاڑی میں بیٹھا ہوا تھا میں باہر گیا پہلے تو مجھے ڈر لگا کیوں کے نا تومجھے عربی آتی تھی اور نا ہی میرے سر ورکشاپ میں تھے میں اکیلا تھا میں نے جا کر سلام کیا انھوں نے جواب دیا پھر عربی میں ہی مجھ سے میرا حال پوچھا میں نے الحمدللہ کہا اس کے بعد عربی میں ہی پوچھا کہ تمارے سر کہاں ہیں(ارباب/عرباب) میں نے انگلش میں بتایا وہ کسی کام سے گے ہوئے ہیں پھر وہ انگلش میں بات کرنے لگے انھیں ایک کمپیوٹر چاہے تھا میں نے ان کو کمپوٹر دیکھایا اور اس کے بعد میرے سر آ گے اور وہ دونوں باتیں کرنے لگے۔ میں الگ بیٹھ کے سوچنے لگا ہمارے ہاں تو ہر سڑک ہر چوک پر کہی نا کہی پولیس والے ہوتے ہیں اور وہ عام آدمی سے ایسے بات کرتے ہیں جیسے وہ پتہ نہیں کون سی مخلوق ہیں جو اپنے آپ کو اتنے غرور میں رکھتی ہے اس کے برعکس یہاں کی پولیس بہت اچھی ہے بات کرنے کا انداز بھی بہت اچھا ہے اور کسی غلطی کے بغیر کسی کو نہیں پکڑتی


السلام علیکم

دلچسپ لکھا خرم ، میں صرف پہلی ہی پوسٹ پڑھی ہے ابھی اس تھریڈ کی، اچھا لکھا ہے ، ایسے ہی لکھتے رہیں چھوٹی چھوٹی باتیں بھی سیکھنے کے لحاظ سے بہت اہم ہوتی ہیں ہم پڑھنے والوں کے لیے ۔

 

کاشفی

محفلین
مجھے یہاں آئے ہوئے کافی دن ہو گے ہیں میں 24 تاریخ کو یہاں آیا تھا یوں میرے خیال میں 11 دن ہو گے ہیں لیکن آج میں نے پہلی دفعہ ایک پولیس والا دیکھا ہے ۔ دبئی سے لے کر ابو ظہبی تک سارے راستے میں کسی چوک کسی سڑک پر کوئی پولیس والا نظر نہیں آیا اس کے باوجود تمام گاڑیاں اصول کے مطابق چلتی رہی۔ آج میں نے جو پولیس والا دیکھا وہ ہماری ورکشاپ میں آیا تھا ۔ گاڑی میں بیٹھا ہوا تھا میں باہر گیا پہلے تو مجھے ڈر لگا کیوں کے نا تومجھے عربی آتی تھی اور نا ہی میرے سر ورکشاپ میں تھے میں اکیلا تھا میں نے جا کر سلام کیا انھوں نے جواب دیا پھر عربی میں ہی مجھ سے میرا حال پوچھا میں نے الحمدللہ کہا اس کے بعد عربی میں ہی پوچھا کہ تمارے سر کہاں ہیں(ارباب/عرباب) میں نے انگلش میں بتایا وہ کسی کام سے گے ہوئے ہیں پھر وہ انگلش میں بات کرنے لگے انھیں ایک کمپیوٹر چاہے تھا میں نے ان کو کمپوٹر دیکھایا اور اس کے بعد میرے سر آ گے اور وہ دونوں باتیں کرنے لگے۔ میں الگ بیٹھ کے سوچنے لگا ہمارے ہاں تو ہر سڑک ہر چوک پر کہی نا کہی پولیس والے ہوتے ہیں اور وہ عام آدمی سے ایسے بات کرتے ہیں جیسے وہ پتہ نہیں کون سی مخلوق ہیں جو اپنے آپ کو اتنے غرور میں رکھتی ہے اس کے برعکس یہاں کی پولیس بہت اچھی ہے بات کرنے کا انداز بھی بہت اچھا ہے اور کسی غلطی کے بغیر کسی کو نہیں پکڑتی

بالکل صحیح۔۔۔۔اور آپ کا اندازِ تحریر بھی خوب ہے۔۔۔
 

dxbgraphics

محفلین
مجھے یہاں آئے ہوئے کافی دن ہو گے ہیں میں 24 تاریخ کو یہاں آیا تھا یوں میرے خیال میں 11 دن ہو گے ہیں لیکن آج میں نے پہلی دفعہ ایک پولیس والا دیکھا ہے ۔ دبئی سے لے کر ابو ظہبی تک سارے راستے میں کسی چوک کسی سڑک پر کوئی پولیس والا نظر نہیں آیا اس کے باوجود تمام گاڑیاں اصول کے مطابق چلتی رہی۔ آج میں نے جو پولیس والا دیکھا وہ ہماری ورکشاپ میں آیا تھا ۔ گاڑی میں بیٹھا ہوا تھا میں باہر گیا پہلے تو مجھے ڈر لگا کیوں کے نا تومجھے عربی آتی تھی اور نا ہی میرے سر ورکشاپ میں تھے میں اکیلا تھا میں نے جا کر سلام کیا انھوں نے جواب دیا پھر عربی میں ہی مجھ سے میرا حال پوچھا میں نے الحمدللہ کہا اس کے بعد عربی میں ہی پوچھا کہ تمارے سر کہاں ہیں(ارباب/عرباب) میں نے انگلش میں بتایا وہ کسی کام سے گے ہوئے ہیں پھر وہ انگلش میں بات کرنے لگے انھیں ایک کمپیوٹر چاہے تھا میں نے ان کو کمپوٹر دیکھایا اور اس کے بعد میرے سر آ گے اور وہ دونوں باتیں کرنے لگے۔ میں الگ بیٹھ کے سوچنے لگا ہمارے ہاں تو ہر سڑک ہر چوک پر کہی نا کہی پولیس والے ہوتے ہیں اور وہ عام آدمی سے ایسے بات کرتے ہیں جیسے وہ پتہ نہیں کون سی مخلوق ہیں جو اپنے آپ کو اتنے غرور میں رکھتی ہے اس کے برعکس یہاں کی پولیس بہت اچھی ہے بات کرنے کا انداز بھی بہت اچھا ہے اور کسی غلطی کے بغیر کسی کو نہیں پکڑتی

ارے بھئی جب آپ ایک دفعہ امارات میں داخل ہوجائیں تو ایئرپورٹ کے بعد پورے امارات میں نہ پولیس اور نہ ہی سی آئی ڈی والے تلاشی لیتے ہیں۔ قابل تعریف بات یہ کہ آپ کا بطاقہ لیبر کارڈ راس الخیمہ کا بھی ہو اور آپ کو دوبئی میں دیکھ کر شک میں ویسے ہی لیبر کارڈ کا پوچھا تو دیکھنے کے بعد بھی بلکل نہیں پوچھے گی کہ آپ راس الخیمہ سے یہاں کس لئے آئے تو۔بلکہ آپ کو مہذبانہ طریقے سے کہتے ہیں کہ اوکے آپ جا سکتے ہیں
 

dxbgraphics

محفلین
یہاں‌آ کے گرمی سے اس کا دماغ پھر گیا ہے لگتا ہے

ارے باجی ان کے دماغ پھر بھی جائیں تو پھر بھی ان سے خوف محسوس نہیں ہوتا ۔ اور جب آپ ان سے تین چار باتیں کریں تو دوستوں کی طرح محسوس ہوتا ہے۔ پچھلے دنوں دبئی پولیس کے نائن ڈیپارٹمنٹ کے لئے ایک ڈیزائن بنایا تو اس کو چیک کرنے کے لئے کے نائن کے اسسٹنٹ چیف خود آئے تو مجھے ان کے ساتھ بات کرتے ہوئے بلکل یہ محسوس نہیں ہوا کہ میں ایک افیسر سے بات کر رہا ہوں۔ ہاں ہمارے پولیس کے بارے میں اس طرح سوچا جا سکتا ہے۔ چاہے وہ نومبر دسمبر کی سردی ہی کیوں نہ ہو۔:grin:
 

dxbgraphics

محفلین
ویسے بھی مشرق وسطٰی میں جرائم کی خبریں اخبارات میں نہیں آتیں جیسا کہ پاکستانی اخبارات جرائم کی خبروں کو نمک مرچ لگا کر اور بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔

شمشاد بھائی یہاں جرائم کہ وہ شرح بھی نہیں ہے جو پاکستان میں ہے۔ یہاں تو شاذو نادر ایسا کیس سننے میں آتا ہے۔اور پاکستان میں تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ شاید واردات سے کچھ دیر پہلے ان کو پتہ بھی ہو کہ فلاں جگہ واردات ہونی ہے
 
Top