پنجابی زبان و ادب سے متعلق سوالات

حسان خان

لائبریرین
یعنی ایہہ کی مذاق کیتا جے کا قریب قریب اردو میں مفہوم یوں ادا ہوگا: یہ ابھی ابھی کیا مذاق کیا ہے۔
ٹھیک کہہ رہا ہوں؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
یعنی ایہہ کی مذاق کیتا جے کا قریب قریب اردو میں مفہوم یوں ادا ہوگا: یہ ابھی ابھی کیا مذاق کیا ہے۔
ٹھیک کہہ رہا ہوں؟

نہیں۔ اس کا اردو ترجمہ نہیں ہو سکتا۔ کسی حد تک انگریزی میں just اس کا مفہوم ادا کرتا ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
ایک مزے کی بات کہ غالب کے اردو کلام کا منظوم ترجمہ اسیر عابد مرحوم نے کیا تھا اور وہ اتنا خوبصورت ترجمہ ہے کہ لگتا ہے غالب پنجابی میں شاعری کر رہا ہے اور غالب کا بہترین ترجمہ پنجابی میں ہی کیا جا سکتا ہے۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
ایک مزے کی بات کہ غالب کے اردو کلام کا منظوم ترجمہ اسیر عابد مرحوم نے کیا تھا اور وہ اتنا خوبصورت ترجمہ ہے کہ لگتا ہے غالب پنجابی میں شاعری کر رہا ہے اور غالب کا بہترین ترجمہ پنجابی میں ہی کیا جا سکتا ہے۔ :)

مہربانی کر کے کچھ غزلوں کا پنجابی ترجمہ اس پنجابی فورم پر پوسٹ کیجئے۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
پہلی غزل ہی ٹائپ کی تھی۔ نقش فریادی ہے کس کی ۔ ۔ ۔ اگر احباب دلچسپی لیں گے تو مزید بھی ٹائپ کر دوں گا۔
اس کلام کی پنجابی تو بہت ہی مشکل لگی۔ :)
میں 'یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا' کا پنجابی ترجمہ پڑھنا چاہوں گا۔ اب اگر ٹائپ کیجئے گا تو اس غزل کا ترجمہ ٹائپ کیجئے گا۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
اس کلام کی پنجابی تو بہت ہی مشکل لگی۔ :)
میں 'یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا' کا پنجابی ترجمہ پڑھنا چاہوں گا۔ اب اگر ٹائپ کیجئے گا تو اس غزل کا ترجمہ ٹائپ کیجئے گا۔

جی واقعی کافی مشکل ہے۔ میں جلد ہی آپ کی فرمائش پوری کرتا ہوں۔ :)
 
پنجابی اور سرائیکی میں جو یہ 'شالا' لفظ استعمال ہوتا ہے، کیا یہ انشاءاللہ کا مخفف ہے؟ مثلا شالا وسدا رہوے وغیرہ
میرے خیال میں ہمیشہ کہ معنی میں استعمال ہوتا ہے
شالا وسدا رہویں : یعنی ہمیشہ آباد رہو
'انشااللہ' میں ایک مشروط کیفیت پنہاں ہے ، یعنی اگراللہ نے چاہا تو، یا اگر اللہ کی مرضی ہوئی تو۔ لیکن پنجابی میں 'شالا' کو ایک دعائیہ کلمے یا خواہش کےطور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ 'شالا وسدا رہویں' ، یعنی 'اللہ کرے تم آباد رہو' یا 'شالا وسدا رہوے ' یعنی 'اللہ کرے وہ آباد رہے۔'

مجھے بصد ادب، آبی ٹو کول کے دئیے گئے معانی سے اختلاف ہے۔
دوجے سجناں اگے وی آپنے وچار رلتی کرنی لئی بنتی اے۔ (دیگر احباب سے بھی اپنے خیالات شریک کرنے کی درخواست ہے)
السلام علیکم
"شالا" در اصل ذو معنٰی لفظ ہے اس کے استعمال کی ذیل صورتیں ہیں
معنٰی حقیقی "اللہ کرے" جب مراد ہوتا ہے کہ یہ جملہ انشائیہ (یا دعائیہ) میں مستعمل ہو جیسے "شالا وسدا رہویں" یعنی 'اللہ کرے وہ آباد رہے۔ بخلاف "ان شآءاللہ" کہ یہ جملہ شرطیہ ہے تو اسے شالا سے کوئی مناسبت نہیں
معنٰی مجازی "ہمیشہ یا با لدوام" جب مراد ہوتا ہے کہ یہ جملہ خبریہ میں مستعمل ہو جیسے "ایہہ شالا رہ سی" یہ ہمیشہ رہے گا۔
کبھی یہ بطور اضافی برائے تاکید بھی کہا جاتا ہے جب جملہ حُکمیہ ہو جیسے "شالا ایہہ ہوسی" یہ ہو کر رہے گا۔
ضمنن عرض
پنجابی کو عرفًا زبان کہا جاتا ہے لیکن پنجابی "زبان" نہیں بلکہ "بولی" ہے کیونکہ پنجابی کلام پر کوئی قواعد ادب یعنی گرائمر متعین و مرتب نہیں کیے گئے اور جس کلام کے قواعد ادب یعنی گرائمر نہیں ہو وہ بولی کہلاتا ہے اور جس کلام میں قواعد ادب یعنی گرائمر ہو اسے زبان کہتے ہیں۔
 
پنجابی اور سرائیکی میں جو یہ 'شالا' لفظ استعمال ہوتا ہے، کیا یہ انشاءاللہ کا مخفف ہے؟ مثلا شالا وسدا رہوے وغیرہ

حسان خان صاحب ۔ تسی ماشاءاللہ عربی وی جانْدے او۔ عربی وچہ دعا واسطے اکثر ماضی مطلق دا صیغہ ورتیا جاندا اے۔ بارک اللہ (لفظی ترجمہ: اللہ نے برکت پائی، مفہوم: اللہ برکت پاوے)، جزاک اللہ (لفظی ترجمہ: اللہ نے تینوں جزا دتی، مفہوم: اللہ تینوں جزا دیوے)۔
ایسے طرح ’’شاء اللہ‘‘ (اِن توں بغیر) دعائیہ ترجمہ: اللہ چاہوے۔ ایہدا مخفف پنجابی وچ ’’شالا‘‘ بن گیا۔
شالا جیویں ۔۔ اللہ تینوں لمی حیاتی دیوے (دعا)
مری پوے ای شالا ۔۔ اللہ کرے توں مریں (بددعا)

اک ضروری گل: لکھن پڑھن والے دوستاں لئی۔
ان شاء اللہ : ان نوں شاء نال جوڑ کے نہ لکھیا جاوے۔ ان (اگر، جے) شاء (چاہیا) اللہ (اللہ نے)۔
انشاء الگ لفظ اے، اسیں انشائیہ، انشاء پردازی، منشی، وغیرہ توں اجنبی نہیں۔

جیو شالا، تے سکھ وسو۔
 

حسان خان

لائبریرین
کیا پنجابی کے کسی شاعر نے فارسی طرز کی پیروی کرتے ہوئے فارسی اوزان میں شاعری کی ہے؟ جیسے ہمیں سندھی ادب میں ایسے قصائد، مراثی اور غزلیات کی مثالیں ملتی ہیں جن میں سندھی اور فارسی ملی شستہ زبان استعمال کی گئی ہے، کیا پنجابی ادب میں بھی ایسے نمونے موجود ہیں؟
 

الف نظامی

لائبریرین
کیا پنجابی کے کسی شاعر نے فارسی طرز کی پیروی کرتے ہوئے فارسی اوزان میں شاعری کی ہے؟
رباعی کے چوبیس اوزان اور اُن کی عربی ، فارسی ، اردو اور پنجابی میں مثالیں
پنجابی رباعیات از حافظ محمد افضل فقیر

میاں محمد بخش کے کلام میں کہیں کہیں فارسی مرکبات مل جاتے ہیں ، جیسے یہ شعر دیکھیے:

رُستم دستِی حال شِکستی، دہشت بھاج دلِیری
خؤف اُمّید مُحمّدبخشا ، اِس وِچ گھنی گھنیری
 
آخری تدوین:
Top