پنجابی اسباق - مشورہ درکار

ابو ہاشم

محفلین
بے حد محنت ہے۔ اس لیے اس قدر محنت تب ہی کی جائے جب کچھ لوگ سیکھنا چاہتے ہوں۔
واقعی بہت زیادہ محنت طلب کام ہے۔ کوئی بھی نمونہ سامنے نہیں ہے۔ لیکن ماں بولی کا قرض سمجھ کراور یہ دیکھ کر کہ کوئی بھی ادھر توجہ نہیں کر رہا تو فرضِ کفایہ سمجھ کر یہ کام شروع کیا ہے۔ اس وقت دس بارہ سبق ترتیب دینے کا خیال ہے۔ اس کے لیے ویک اینڈ پر ہی کچھ وقت نکال کر کام ہوسکتا ہے۔
آپ سے اور دوسرے لوگوں سےدرخواست ہے کہ جو مواد میں پیش کروں اس کوتنقیدی نظر سے دیکھیں اور اس پر اپنی رائے دیں نیز ان اسباق کے سلسلے میں میری رہنمائی بھی کریں۔ پورے سبق کو دوبارہ ترتیب دینے کی ضرورت نہیں وہ میں خود کر لوں گا آپ صرف اتنا بتا دیں کہ اس جگہ یہ تبدیلی کر دوں۔
جب ایک بار یہ کام ہو جائے گا تو یہ اسباق آن لائن محفوظ ہو جائیں گے پھر جس کو دلچسپی ہو گی وہ ان سے فائدہ اٹھا لے گا۔
 

سیما علی

لائبریرین
میں بچپن سے پنجاب میں رہی ہوں اور میرے والد مرحوم (اللہ مغفرت فرمائے۔ آمین!) اکثر سکھر جایا کرتے تھے۔ وہاں اس طرح پنجابی کے جملے بولے جاتے تھے۔
او آئے تھے۔
او کہندے تھے۔
وغیرہ
جبکہ ہم یہاں ایسے بولتے تھے ۔
او آئے سی۔
او کہندے سی۔
اردو بھی ایسے ہی مختلف علاقوں۔ میں مختلف انداز میں بولی جاتی ہے ۔۔
لکھنؤ ۔دہلی ۔ حیدر آ باد دکن ۔کا لہجہ۔ الگ الگ ہے۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
میں بچپن سے پنجاب میں رہی ہوں اور میرے والد مرحوم (اللہ مغفرت فرمائے۔ آمین!) اکثر سکھر جایا کرتے تھے۔ وہاں اس طرح پنجابی کے جملے بولے جاتے تھے۔
او آئے تھے۔
او کہندے تھے۔
وغیرہ
جبکہ ہم یہاں ایسے بولتے تھے ۔
او آئے سی۔
او کہندے سی۔
بات پوری نہیں ہو سکی تھی۔ ابو جی پنجابی میں کہتے تھے۔
یہ تم کیا "سی" "سی" کہتی ہو۔
میں حیران ہوتی کہ ایسے کیوں اعتراض کرتے ہیں۔ چھوٹی تھی تو سمجھ بھی نہیں تھی۔ جب سکھر کی پنجابی سنی اور وہ بھی ان کی وفات کے بعد تو پتہ چلا۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
عام اسمائے اشارہ کا استعمال
1. اے (ترجمہ: یہ) (تلفظ: جیسا کہ سے، جے)
اے، ہے کے لیے بھی بولتے ہیں۔ دونوں کا تلفظ ایک ہی ہے۔
2. او (ترجمہ: وہ) (تلفظ: جیسا کہ لو، جو،کو)
مزید الفاظ
1. تے (ترجمہ: اور)،(تلفظ: جیسا کہ سے)
2. پَکھّا (ترجمہ: پنکھا)،(جمع: پَکھّے)
3. کَند (ترجمہ: دیوار)، (جمع: کَنداں) ،(حدیقہ کیانی کا گانا: بوہے ،باریاں تے کنداں ٹپ کے)
4. بُوہا (ترجمہ: دروازہ)، (جمع: بُوہے) ،(حدیقہ کیانی کا گانا : بوہے، باریاں تے کنداں ٹپ کے)،
5. باری (ترجمہ: کھڑکی), (جمع:باریاں)،(حدیقہ کیانی کا گانا: بوہے، باریاں تے کنداں ٹپ کے)
6۔ اِٹّ ، (ترجمہ: اینٹ)، (جمع: اِٹّاں)
7۔ نیں (تلفظ:جیسا کہ " میں" درمیان کے لیے آتا ہے۔) (ترجمہ: ہیں)
8۔ وَٹّا، (ترجمہ: پتھر) ، (جمع: وَٹّے)
جاسمن آپا ۔۔۔ کیا ان الفاظ کے جملے سب نے بنانے ہیں؟
 

عدنان عمر

محفلین
بات پوری نہیں ہو سکی تھی۔ ابو جی پنجابی میں کہتے تھے۔
یہ تم کیا "سی" "سی" کہتی ہو۔
میں حیران ہوتی کہ ایسے کیوں اعتراض کرتے ہیں۔ چھوٹی تھی تو سمجھ بھی نہیں تھی۔ جب سکھر کی پنجابی سنی اور وہ بھی ان کی وفات کے بعد تو پتہ چلا۔
میری معلومات کے مطابق پنجابی کے ایک لہجے میں "سی" کی جگہ "تی" اور "تے" بولا جاتا ہے۔
سکھر میں بھی پنجابی بولی جاتی ہے، اور وہ بھی یہ مخصوص لہجہ، یہ مجھے آج پتہ چلا ہے۔
ممکن ہے یہ وہاں کے پنجابی آبادکاروں کی زبان ہو۔
 

جاسمن

لائبریرین
میری معلومات کے مطابق پنجابی کے ایک لہجے میں "سی" کی جگہ "تی" اور "تے" بولا جاتا ہے۔
سکھر میں بھی پنجابی بولی جاتی ہے، اور وہ بھی یہ مخصوص لہجہ، یہ مجھے آج پتہ چلا ہے۔
ممکن ہے یہ وہاں کے پنجابی آبادکاروں کی زبان ہو۔
پنجابی آباد کاروں نے سندھی لہجہ بھی اختیار کیا ہے۔ سو ان کی پنجابی، پنجاب کی پنجابی سے خاصی مختلف ہے۔ میری خالہ کو سکھر والی اولاد اور طرح سے بولتی ہے اور پنجاب والی اولاد دوسری طرح سے بولتی ہے۔
ان کے جو بچے راولپنڈی میں رہتے ہیں، وہ تھوڑا پہاڑی انداز سے پنجابی بولتے ہیں۔
 

عدنان عمر

محفلین
پنجابی آباد کاروں نے سندھی لہجہ بھی اختیار کیا ہے۔ سو ان کی پنجابی، پنجاب کی پنجابی سے خاصی مختلف ہے۔ میری خالہ کو سکھر والی اولاد اور طرح سے بولتی ہے اور پنجاب والی اولاد دوسری طرح سے بولتی ہے۔
ان کے جو بچے راولپنڈی میں رہتے ہیں، وہ تھوڑا پہاڑی انداز سے پنجابی بولتے ہیں۔
جی، اپنی زبان پر مقامی اکثریتی زبان کے لب و لہجے کا اثر آنا تو فطری ہے۔
جیسے پنجاب میں آ بسنے والے ٹھیٹھ اردو اسپیکنگ افراد کی نئی نسل کی اردو میں مقامی پنجابی لہجوں کی جھلک نظر آتی ہے۔
 

ابو ہاشم

محفلین
پہلے سبق کے پہلے حصےکی مزید وضاحت:
1۔ اے (ترجمہ: یہ) (تلفظ سے، دے کے وزن پر)
'اے'، ہے کے لیے بھی بولتے ہیں۔ دونوں کا تلفظ ایک ہی ہے۔
2۔ او (ترجمہ: وہ) (تلفظ لو، جو،کو کے وزن پر)
'او'، (تم) ہو کے لیے بھی بولتے ہیں۔ دونوں کا تلفظ ایک ہی ہے۔
3۔ نیں (ترجمہ: (یہ/وہ) ہیں) (تلفظ لیں، دیں ، میں کے وزن پر)
4۔ آں (ترجمہ: (ہم) ہیں)
'آں' ہُوں کے لیے بھی بولتے ہیں۔ دونوں کا تلفظ ایک ہی ہے۔
5۔ ایں (ترجمہ: (تُو) ہے) (تلفظ لیں، دیں ، میں کے وزن پر)

تے (ترجمہ: اور)،(تلفظ سے، دے کے وزن پر)
پَکھّا (ترجمہ: پنکھا)،(جمع: پَکھّے)
کَن٘د (ترجمہ: دیوار)، (جمع: کَنداں)
کَن٘د کو کَن٘دھ اور کَدھ بھی کہتے ہیں۔
بُوہا (ترجمہ: دروازہ)، (جمع: بُوہے)
باری (ترجمہ: کھڑکی)، (جمع:باریاں)
دلچسپ معلومات: اوپر والے تینوں الفاظ جمع کی شکل میں حدیقہ کیانی کے گانے: بوہے، باریاں تے نالے کنداں ٹپ کے )دروازے، کھڑکیاں اور ساتھ ہی دیواریں پھلانگ کر) میں آئے ہیں۔
اِٹّ (ترجمہ: اینٹ) ، (جمع: اِٹّاں)
وَٹّا (ترجمہ: پتھر) ، (جمع: وَٹّے)
پاس (pass)= پاس
فیل (fail)= فیل
ہو گئی = ہو گئی
ہو گیا (ge.aa) = ہو گَیا (gae.aa)
مَیں = مَیں
اَسّی / اَسِّیں = ہم
تُوں = تُو
تُسّی / تُسِّیں = تم (جمع)، آپ (جمع)، آپ (واحد برائے احترام)
سِپاہی = سپاہی
بیمار = بیمار
بیِمار کو عموماً بِمار (be.maar) بولا جاتا ہے۔
ٹھِیک = ٹھیک
 

ابو ہاشم

محفلین
کچھ باتیں تلفظ ظاہر کرنے کے بارے میں

تلفظ ظاہر کرنے کا طریقہ:
تلفظ ظاہر کرنے کے لیے وہی طریقہ استعمال کیا جائے گا جو اردو میں ابتدائی جماعتوں کی کتابوں میں استعمال کیا جاتا ہے:
1۔ زبر، زیر، پیش کی آوازوں کے لیے ان کی علامتیں لازماً لگائی جائیں گی۔
2۔ 'پھُول، نُور، ڈُوب' جیسے الفاظ میں واؤ سے پہلے آنے والے حرف پر پیش لگائی جائے گی۔ 'جَو، دَور، کَون ' جیسے الفاظ میں واؤ سے پہلے آنے والے حرف پر زبر لگائی جائے گی۔ اور 'ڈھول، مور، سوچ ' جیسے الفاظ میں واؤ سے پہلے آنے والے حرف پر کچھ نہیں لگایا جائے گا۔
3۔ واؤ معدولہ والے الفاظ کو اردولکھائی کی طرح لکھا جائے گا۔
4۔ 'کِیل،دِین، بِیج ' جیسے الفاظ میں ﯾ سے پہلے آنے والے حرف پر زیر لگائی جائے گی۔ 'قَید، اَیسا، ہَے، اَے' جیسے الفاظ میں ﯾ /ے سے پہلے آنے والے حرف پر زبر لگائی جائے گی۔ 'سیب، دیس ، تھے، دے ' جیسے الفاظ میں ﯾ /ے سے پہلے آنے والے حرف پر کچھ نہیں لگایا جائے گا۔
5۔ لفظ کے درمیان میں آنے والے نونِ غنہ پر غنہ کی علامت لازماً لگائی جائے گی۔
6۔ وہ الفاظ جن کے تلفظ اور معنیٰ اردو اور پنجابی میں ایک ہی ہیں ان کی املا اردو املا کی طرح ہی رکھی جائے گی مثلاً پیار، من٘ہ، بان٘ہہ وغیرہ۔
ان کے علاوہ
7۔ علامت ' کو لاحقے کو اصل لفظ سے الگ کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا (اس کی وضاحت آگے آئے گی)۔
8۔ جہاں ضروری ہوا انگریزی حروف کو بھی قریب قریب تلفظ دکھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
9۔ پنجابی لکھنے کے لیے ایک اضافی حرف ڻ بھی استعمال کیا جائے گا۔ اس حرف کی آواز ن سے ذرا مختلف ہے۔ بعض پنجابی اس کی اصل آواز ادا کرتے ہیں اور زیادہ تر اس کی آواز ن٘ڑ ادا کرتے ہیں۔ مثلاً کوڻ (معنیٰ: کون) (عام تلفظ: کون٘ڑ)۔ آپ بھی اس کا تلفظ کون٘ڑ ادا کر سکتے ہیں اور یہ بالکل درست ہے۔
 
آخری تدوین:

ابو ہاشم

محفلین
پہلا سبق
دُوجا حصہ​
مزید الفاظ
دُوجا = دوسرا
دُوجا کو 'دُوآ ' بھی کہا جاتا ہے۔
ہا = ہاں
نئِیں = نہیں
سَکُول = سکول
اُستاد = استاد
کالَج = کالج
ہَسپَتال = ہسپتال
کوٹھا، کمرہ = کمرہ ، (جمع: کوٹھے)
پَہاڑ = پہاڑ
کَپڑے = کپڑے
اُچّا = اُونچا ، (ج: اُچّے)
جھِکّا= نیچا، (ج: جھِکّے)
کِتاب = کتاب ، (ج: کتاباں )
اَکھ = آنکھ (ج: اَکھِیاں ، اکھّاں)
بوری = بوری (ج: بورِیاں )
ٹوپی = ٹوپی (ج: ٹوپِیاں )
کی؟ / کِیہْ؟ = کیا؟ (What?)
'کی؟ 'دراصل 'کِیہ؟' کی مختصر شکل ہے۔

سوالیہ جملے دیکھیے
اے سَکُول اے؟ = کیا یہ سکول ہے؟
ہا اے سکول اے = ہاں یہ سکول ہے۔
او ہَسپَتال اے؟ = کیا وہ ہسپتال ہے؟
نئِیں، او ہسپتال نئیں، کالَج اے = نہیں وہ ہسپتال نہیں ، کالج ہے۔

ان مثالوں میں آپ نے دیکھا کہ پنجابی میں سوالیہ جملے کے شروع میں عام طور پر 'کیا' استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ بولتے ہوئے لہجے یا ٹون سے جملے کے سوالیہ ہونے کا پتا چلتا ہے۔

نیں کا مختصر ہو کر 'ن رہ جانا:
عام بول چال میں نیں مختصر ہو کر صرف ن کی شکل اختیار کر کے اپنے سے پہلے لفظ کے ساتھ مل جاتا ہے۔ مثالیں دیکھیے:
پہاڑ اُچّے'ن (تلفظ: پہاڑ اُچّین) = پہاڑ اُچّے نیں = پہاڑ اُونچے ہیں۔
کوٹھے جھِکّے'ن (تلفظ: کوٹھے جھِکّین) = کمرے نیچےہیں۔
اے کپڑے'ن = یہ کپڑے ہیں۔

'ن سے پہلے آنے والا لفظ ں پر ختم ہو تو یہ ن اس ں کی جگہ لے لیتا ہے:
اے کتابان = اے کتاباں نیں = یہ کتابیں ہیں۔
اے اَکھِیان = اے اَکھِیاں نیں = یہ آنکھیں ہیں۔
او بورِیان = او بورِیاں نیں = وہ بوریاں ہیں۔

'ن سے پہلے صحیحہ (consonant) ہو تو اس سے پہلے حرف پر زیر لگتی ہے:
اے سکولِ'ن (تلفظ: اے سَکُولِن) = اے سکول نیں = یہ سکول ہیں
او اُستادِ'ن (تلفظ: او اُستادِن) = او استاد نیں = وہ استاد ہیں
بعض لوگ بولتے ہوئے 'ن سے پہلے زیر نہیں لگاتے۔
اے سکول'ن (تلفظ: اے سَکُولْن) = یہ سکول ہیں
او اُستاد'ن (تلفظ: او اُستادْن) = وہ استاد ہیں

نیں کی جگہ 'ہَن' کا استعمال:
مشرقی پنجاب کی نشریات/ ویڈیوؤں میں اور بعض تحریروں میں بھی نیں (ہیں) کی جگہ ہَن بھی استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً
اے ٹوپِیاں ہَن = یہ ٹوپیاں ہیں
او آئے ہوئے (hoe) ہَن = او آئے ہوئے (hoe) نیں = او آئے ہوئے 'ن(hoen) = وہ آئے ہوئے (hu.e) ہیں۔
اسی طرح گُرمکھی میں 'اے' کی جگہ 'ہَے' لکھا جاتا ہے لیکن ادا عموماً 'اے' کیا جاتا ہے۔

خاص اسمائے اشارہ (اَیہہ اور اَؤہ):
'اے' قریب کے لیے اور 'او' دور کے لیے عام اسمائے اشارہ ہیں۔
ان کے علاوہ دو خاص اسمائے اشارہ بھی ہیں 'اَیہہ' اور'اَؤہ' ۔ اَیہہ قریب کے لیے اور اَؤہ دور کے لیے۔ یہ زیادہ زوردار ہیں اور ان کے ساتھ ہاتھ یا آنکھ یا جسم کے کسی اور حصے کے ساتھ اشارہ بھی شامل ہوتا ہے۔ جبکہ اے اور او کے ساتھ ہاتھ یا آنکھ کا اشارہ ضروری نہیں۔
اَیہہ کی اے؟ = یہ کیا ہے؟
اے بستہ اے = یہ بستہ ہے۔
'اَیہہ' اور'اَؤہ' کا مزید استعمال آگے مناسب موقع پر بتایا جائے گا۔

اَیہہ اور اَیہْن (موجود ہے اور موجود ہیں کے معنوں میں):
اردو 'ہے' کے لیے پنجابی میں دو الفاظ استعمال ہوتے ہیں ایک 'اے' جو عام مفہوم میں استعمال ہوتا ہے اور دوسرا 'اَیہہ'(aeh) جو 'موجود ہے' یا 'پاس ہے' کے مفہوم کے لیے استعمال ہوتا ہے۔اردو میں اس مفہوم کے لیے 'ہے' زوردار انداز میں ادا کیا جاتا ہے۔ اسی طرح جمع کے لیے 'اَیہْن' (aehn) (موجود ہیں/ پاس ہیں) استعمال ہوتا ہے۔
اے کِتاب اے = یہ کتاب ہے
کِتاب اَیہہ = کتاب موجود ہے/کتاب پاس ہے
کِتاباں اَیہْن= کتابیں موجود ہیں/ کتابیں پاس ہیں۔

اَیہہ کو 'ایہْ' (eh) اور اَیہن کو 'اِہْن '(ehn)بھی ادا کیا جاتا ہے۔
اس کا مزید استعمال بھی آگے مناسب موقع پر بتایا جائے گا۔

بول چال کا ایک اور نکتہ:
عام بول چال میں اے (ہے)، او (ہو)، ایں ((تُو )ہے)، آں (ہُوں، (ہم) ہیں) اپنے سے پہلے لفظ کے ساتھ ہی ادا ہوتے ہیں یعنی ان کے اور ان سے پہلے کے لفظ کے درمیان لفظ کی حد (word boundary) ختم ہو جاتی ہے۔ مثلاً 'اے کتاب اے' کو 'اے کِ.تاب.اے' ادا کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اس طرح جملہ کبھی 'اے کتاب‌ئے' بھی لکھا ہوا نظر آسکتا ہے۔ لیکن ہم اس طرح کے جملوں کو 'اے کتاب اے' کی طرز پر ہی لکھیں گے۔
 
آخری تدوین:

ابو ہاشم

محفلین
براہِ مہربانی اس پہلے سبق کے دوسرے حصے پر تنقیدی نظر ڈالیں۔ کہیں کوئی غلطی لگے تو اس کی نشان دہی کریں۔ اور ان میں کچھ جملوں کا اضافہ کریں۔
 
Top