پشاور:گرڈ سٹیشن پر حملے میں سات ہلاک

عسکری

معطل
پشاور:گرڈ سٹیشن پر حملے میں سات ہلاک
آخری وقت اشاعت: منگل 2 اپريل 2013 ,‭ 06:24 GMT 11:24 PS
130402095232_peshawar_attack304.jpg

ہلاک ہونے والوں میں واپڈا کے چار اور پولیس کے تین اہلکار شامل ہیں
پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خواہ کے دارالحکومت پشاور کے مضافاتی علاقے بڈھ بیر میں ایک گرڈ سٹیشن پر شدت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں سات افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ واپڈا کے چار اہلکار اب بھی لاپتہ ہیں۔
مقامی پولیس کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب شدت پسندوں نے شیخ محمدی گاؤں میں واقع واپڈا کےگرڈ سٹیشن پر حملہ کر کے اسے بارود سے اڑا دیا۔

پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے حملے کے دوران موقع پر موجود دو افراد کو ہلاک کر دیا جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت نو افراد کو ساتھ لے گئے۔
اغوا کیے جانے والے نو افراد میں سے پانچ کی لاشیں بعدازاں قریبی علاقے سے مل گئی۔
پشاور میں پیسکو کے ترجمان شوکت افضل نے بی بی سی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں واپڈا کے چار اور پولیس کے تین اہلکار شامل ہیں جبکہ واپڈا کے چار اہلکار اب بھی لاپتہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شدت پسند راکٹوں سے حملہ کر کے گرڈ سٹیشن کی دیوار توڑ کر اندر داخل ہوئے۔
ترجمان کے مطابق حملہ آور بھاری اسلحے سے لیس تھے اور انہوں نے بارودی مواد سےگرڈ سٹیشن کے کنٹرول نظام کو تباہ کر دیا جس کی وجہ سے بعض علاقوں کی بجلی منقطع ہو گئی۔
121114113027_balochistan-eletiricity304.jpg

یاد رہے کہ خیبرایجنسی کا علاقہ اکاخیل متاثرہ گرڈسٹیشن سے چند کلومیٹرکے فاصلے پر ہے
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے شیخ محمدی گاؤں کے رہائشی مسعود عبدالخیل نے بتایا کہ پیراورمنگل کی درمیانی رات تقریباً ایک بجے بڑی تعداد میں مسلح لوگوں نے گرڈ سٹیشن پر ہلہ بولا اورکنٹرول روم کو بارودی مواد سے تباہ کرنے سے پہلے وہاں موجود دو اہلکاروں کومارڈالا۔
انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی لاشیں بعد میں گرڈ سٹیشن سے ایک فرلانگ کے فاصلے پرملیں۔
یاد رہے کہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کا علاقہ اکاخیل متاثرہ گرڈ سٹیشن سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔



http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/04/130402_peshawar_grade_station_attack_rk.shtml
 

شمشاد

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

یقیناً یہ لوگ انسان نہیں، اگر ہیں تو درندہ صفت ہیں۔
 

منصور مکرم

محفلین
ٹی ٹی پی نے کہا کہ اس حملے میں ہم ملوث نہیں ۔ہم کسی ایسے محکمے کے خلاف نہیں جو عوامی سہولت کیلئے ہوجیسے ٹیلی فون واپڈا وغیرہ۔احسان اللہ نے کہا کہ ہم نے واپڈا اہلکار بھی اغوا نہین کئے۔

اب آئی ایس پی آر کے چھکے چوٹ گئے ہیں۔ وہ ٹی ٹی پی سے زبردستی گرڈ سٹیشن دھماکے قبول کروا رہے ہیں لیکن ٹی ٹی پی نے صاف انکار کردیا ذمہ داری قبول کرنے سے۔
کاش رحمٰں ملک ہوتے تو ٹی ٹی پی و ائی ایس ہی آر میں یہ تنازعہ کھڑا نہ ہوتا۔
 

عسکری

معطل
اچھا ہم نے تو کہیں ائی ایس پی آر کے چھکے چھوٹے نہیں دیکھے :rollingonthefloor: کیا اب بھی بتانا باقی ہے کہ ٹی ٹی پی وحشی درندوں کی کس کیٹیگری کے جانور ہیں ؟:confused2:
ہاں یہ الگ بات ہے کہ تیرہ وادی پر کل سے 35 درندوں کا شکار ہو چکا ہے
 

منصور مکرم

محفلین
لیجئے وہ خبر جس میں ائی ایس پی آر زبردستی ٹی ٹی پی کے سر بڈھ بیر حملہ تھوپ کر اپنے نااہلی کو چھپا رہی ہے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + این این آئی) پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے واضح کیا ہے کہ پشاور کے علاقے بڈھ بیر میں شیخ محمدی گرڈ سٹیشن پر حملہ کالعدم تحریک طالبان کے افراد نے کیا۔ اس حملے میں گرڈ سٹیشن کو شدید نقصان پہنچنے سے خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا جبکہ واپڈا اور پولیس کے 7 اہلکار جاںبحق ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق حملے میں طالبان کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید اور مستند شواہد موجود ہیں، طالبان عوامی ردعمل اور دباو کے پیش نظر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ اس سے قبل ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں بتایا گیا تھا کہ طالبان نے کہا ہے کہ گرڈ سٹیشن پر حملہ انہوں نے نہیں کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق طالبان کی تردید سے اس بات کو تقویت مل رہی ہے کہ یہ حملہ دراصل بیرونی قوتوں نے کرایا تھا اور حملہ آور افغانستان سے آئے۔ ہو سکتا ہے کہ افغانستان کی کوئی ایجنسی اس میں ملوث ہو۔ نجی ٹی وی کے مطابق عام طور پر تحریک طالبان نے تنصیبات پر حملے نہیں کئے۔ طالبان بازاروں میں یا مساجد پر حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کرتے۔ دریں اثناءبڈھ بیر میں تحقیقاتی اداروں نے گرڈ سٹیشن پر شدت پسندوں کے حملے کے حوالے سے تحقیقات جاری رکھیں تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ پشاور سمیت خیبر پی کے کے تمام گرڈ سٹیشنوں اور واپڈا دفاتر کی سکیورٹی انتہائی سخت رہی۔ علاوہ ازیں شیخ محمدی گرڈ سٹیشن پر حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی۔ رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے گرڈ سٹیشن میں داخل ہوتے ہی کنٹرول روم کو تباہ کر دیا۔ پولیس کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق 8 کنال اراضی پر محیط گرڈ سٹیشن پر صرف 7 پولیس اہل کار تعینات تھے۔(حالانکہ یہ گرڈ سٹیشن پہلے بھی کئی بار حملوں کا نشانہ بن چکا ہے۔ پھر بھی اس اہم جگہ پر سیکورٹی کا یہ حال ہے۔ اسکو غفلت کہیئے یا کچھ اور ۔۔۔جسکا بیان نا ممکن ہوتا ہے عموما۔درویش) گرڈ سٹیشن کا ایک حصہ قبائلی علاقے سے صرف چار کلومیٹر دور ہے۔ قبائلی علاقے سے گرڈ تک چار کلومیٹر کے اندر کوئی ناکہ بندی نہیں جس کی وجہ سے حملہ آور باآسانی گرڈ سٹیشن میں داخل ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق حملہ آور چار افراد کو اغوا کر کے لے گئے۔ رپورٹ کے مطابق مغویوں کو نواحی علاقوں میں رکھا گیا ہے جن کی بازیابی کےلئے آپریشن کیا جا رہا ہے۔ ادھر چیئرمین واپڈا سید راغب عباس شاہ نے شیخ محمدی گرڈ سٹیشن پر حملے میں شہید ہونے والے واپڈا ملازمین کے ورثا کے لئے این ٹی ڈی سی کی طرف سے دس دس لاکھ جبکہ شہید پولیس اہلکاروں کے ورثا کے لئے پانچ پانچ لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے
اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ کاروائی (فرشتوں) نے کی ہو، کسی کو بدنام کرنے کیلئےاور ای ایس پی آر انکو کور دینے کی کوشش میں ہو، جیسا کہ روٹین کا معمول ہےکہ کرئے کوئی بھرے کوئی۔یعنی موقع بھی خود بنوایا جائے اور پھر اسکو ہمدردیاں حاصل کرنے کیلئے کیش کیا جائے۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ بات حيران کن ہے کہ بعض رائے دہندگان ابھی تک ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی کاروائيوں اور ان کے مجموعی رويے کے حوالے سے تذبذب اور ابہام کا شکار ہيں اور اس پر بحث کرتے رہتے ہيں، باوجود اس کے کہ ان درندوں کی جانب سے پاکستانی فوجيوں اور شہريوں پر گزشتہ ايک دہائ سے روزانہ کی بنياد پر حملے کيے جا رہے ہيں۔

ٹی ٹی پی کی دہشت گردی کے حوالے سے شش وپنج اور شکوک پر وہ مشہور کہاوت ياد آتی ہے کہ

"شيطان کی سب سے بڑی کاميابی يہ ہے کہ وہ يہ يقين دلانے ميں کامياب ہو جاتا ہے کہ اس کا وجود حقيقت نہيں ہے"

يہ امر حيران کن ہے کہ طالبان نے بارہا اپنے ارادے، مقاصد، طريقہ کار اور عقائد واضح الفاظ ميں بيان کيے ہیں ليکن اس کے باوجود کچھ دوست يہ حقيقت تسليم کرنے کو تيار نہيں ہیں۔

جب بھی طالبان کے مظالم کے حوالے سے کوئ ويڈيو يا رپورٹ منظر عام پر آتی ہے تو ان کے سپورٹرز اس کو "امريکی يا مغربی پراپيگنڈہ" قرار دے کر نظرانداز کر ديتے ہيں۔ باوجود اس کے کہ طالبان کے ترجمان اس ويڈيو کی حقيقت کو تسليم بھی کر چکے ہوتے ہیں۔ اور يہ حمايتی اس وقت بھی اپنے موقف پر مصر رہتے ہيں جب حکومت پاکستان کی جانب سے اس واقعے کی تصديق بھی کر دی جاتی ہے، جيسا کہ اس واقعے کے ضمن ميں آئ ايس پی آر کا سرکاری بيان بھی آ چکا ہے۔

بدقسمتی سے يہ دہشت گرد اپنے طرزعمل کے ضمن ميں ايسے کسی مخمصے کا شکار نہيں ہيں۔ يہ اپنی مخصوص سوچ اور نظريے پر کامل اور پختہ يقین رکھتے ہیں۔ يہ اپنے آپريشنز کی تکميل ميں کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہيں کرتے اور بے گناہ انسانوں کے خلاف جاری دہشت گردی کی مہم کو جاری رکھنے ميں انھيں کوئ پيشمانی نہيں ہے۔

يہ تازہ واقعہ دہشت گردوں کی جانب سے دھماکہ خيز مواد کے ذريعے بے گناہ شہريوں کوہلاک کرنے کی حکمت عملی کا ايک اور ثبوت ہے۔ خود کو انسانيت کے خير خواہ اور حريت پسند کہلوانے کے شوقين مجرموں کی جانب سے يہ ايک مربوط حکمت عملی اور تسلسل کے ساتھ جاری مہم کا حصہ ہے۔

جو رائے دہندگان مخصوص واقعات کو بنياد بنا کر دہشت گردوں کی کاروائيوں کے حوالے سے شکوک اور شبہے کا اظہار کرتے ہیں انھيں چاہيے کہ وہ مجموعی صورت حال اور زمين پر موجود حقائق کا جائزہ لیں اور اس حقیقت کا ادراک کريں کہ بے گناہ شہريوں، عورتوں اور بچوں کی حفاظت ان کے لائحہ عمل کا حصہ نہيں ہے۔ اس کے برعکس وہ انسانی جانوں کے ضياع کے ہر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہيں تا کہ ان تصاوير کے ذريعے اپنی خونی سوچ کا پرچار کريں اور اپنی صفوں ميں مزيد افراد کو شامل کريں۔

اس کے علاوہ اگر آپ ان تنظيموں کے بينرز، پوسٹرز اور تشہيری مواد کا جائزہ لیں اور اس پيغام کو پڑھيں جسے وہ عوام میں برملا پھيلا رہے ہيں تو آپ پر يہ واضح ہو جائے گا کہ وہ ان اقدامات سے مختلف نہيں ہيں جن کی ذمہ داری يہ ميڈيا پر اکثر قبول کرتے رہتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

ساجد

محفلین
"شيطان کی سب سے بڑی کاميابی يہ ہے کہ وہ يہ يقين دلانے ميں کامياب ہو جاتا ہے کہ اس کا وجود حقيقت نہيں ہے"


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

[
دل خوش کر دیا ہے بھئی آج۔ میری طرف سے زبردست کی ریٹنگ۔
ہم بھی پاکستان اور ممالکِ اسلامیہ میں ہر جگہ فتنہ و فساد کے پیچھے ایک شیطان کو دیکھتے ہیں لیکن وہ بھی یہ یقین دلاتا رہتا ہے کہ "ا وہاں اُس کے وجود کی بات حقیقت ہی نہیں ہے"۔ :)
 
Top