اقبال جہانگیر
محفلین
پشاور: سنہری مسجد روڈ پر سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے کے نتیجے میں 16 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایک بس پاک سیکرٹریٹ کے ملازمین کو مختلف دیہاتوں سے ان کے دفاتر کے لئے لا رہی تھی اور اور جیسے ہی سرکاری ملازمین کی بس سنہری مسجد روڈ پر پہنچی تو زوردار دھماکا ہو گیا جس کے نتیجے میں 16 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے، دھماکے کے فوری بعد زخمیوں اور لاشوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال اور کینٹ اسپتال منتقل کردیا گیا۔ لیڈی ریڈنگ اسپتال انتطامیہ کے مطابق دھماکے کے 44 زخمیوں اور 10 افراد کی لاشیں لائی گئیں جب کہ زخمیوں میں 40 مرد، 3 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے جب کہ بعض زخمیوں کو کنٹونمنٹ بورڈ اسپتال بھی منتقل کیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید نوعیت کا تھا کہ اس کی آواز دوردور تک سنی دی جب کہ قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا تھا کہ دھماکا آئی ای ڈی ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا جو بس میں ٹول بکس کے قریب رکھی گئی تھی جس کے ساتھ ٹائم ڈیوائس بھی نصب تھی۔
ایس پی کینٹ کے مطابق دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق مردان سے ہے جب کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے متعدد افراد کو ریسکیو حکام نے بس کاٹ کر باہرنکالا۔
صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے پشاور دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر دلی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ دہشت گردی کو ہر صورت سے جڑ میں اکھاڑ پھینکیں گے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2013 میں بھی پشاور کے چارسدہ روڈ پر سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق جب کہ 40 سے زخمی ہوئے تھے۔ دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔
http://www.express.pk/story/471685/
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایک بس پاک سیکرٹریٹ کے ملازمین کو مختلف دیہاتوں سے ان کے دفاتر کے لئے لا رہی تھی اور اور جیسے ہی سرکاری ملازمین کی بس سنہری مسجد روڈ پر پہنچی تو زوردار دھماکا ہو گیا جس کے نتیجے میں 16 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے، دھماکے کے فوری بعد زخمیوں اور لاشوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال اور کینٹ اسپتال منتقل کردیا گیا۔ لیڈی ریڈنگ اسپتال انتطامیہ کے مطابق دھماکے کے 44 زخمیوں اور 10 افراد کی لاشیں لائی گئیں جب کہ زخمیوں میں 40 مرد، 3 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے جب کہ بعض زخمیوں کو کنٹونمنٹ بورڈ اسپتال بھی منتقل کیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید نوعیت کا تھا کہ اس کی آواز دوردور تک سنی دی جب کہ قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا تھا کہ دھماکا آئی ای ڈی ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا جو بس میں ٹول بکس کے قریب رکھی گئی تھی جس کے ساتھ ٹائم ڈیوائس بھی نصب تھی۔
ایس پی کینٹ کے مطابق دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق مردان سے ہے جب کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے متعدد افراد کو ریسکیو حکام نے بس کاٹ کر باہرنکالا۔
صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے پشاور دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر دلی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ دہشت گردی کو ہر صورت سے جڑ میں اکھاڑ پھینکیں گے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2013 میں بھی پشاور کے چارسدہ روڈ پر سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق جب کہ 40 سے زخمی ہوئے تھے۔ دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔
http://www.express.pk/story/471685/