پاکستان کے انتخابی حلقے:این اے 1 سے این اے 16 تک

پاکستان میں عام انتخابات کے تناظر میں بی بی سی اردو نے قومی اسمبلی کے 272 انتخابی حلقوں کا مختصراً جائزہ لیا ہے جسے سلسلہ وار پیش کیا جائے گا۔ اس سلسلے کی پہلی قسط میں این اے 1 سے این اے 16 پر نظر ڈالی گئی ہے۔

130407114539_pakistan_election_304x171_bbc_nocredit.jpg

پاکستان میں انتخابی حلقوں کا آغاز صوبہ خیبر پختونخوا سے ہوتا ہے اور اس صوبے میں قومی اسمبلی کے پینتیس حلقے شامل ہیں۔ اس مرتبہ خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے کل 517 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جن میں 49 سیاسی جماعتوں کے امیدواروں سمیت آزاد امیدوار بھی شامل ہیں۔
صوبہ خیبر پختونخواہ میں کل رجسٹرڈ وٹرز کی تعداد 1 کروڑ 22 لاکھ 66 ہزار 1 سو 57 ہے۔ این اے 1 سے این اے 16 میں 2008 کے انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ ڈالنے کی شرح این اے 12 صوابی میں اور سب سے کم این اے پشاور 1 میں رہی تھی۔

پشاور

پاکستان کی قومی اسمبلی کے پہلے چار حلقے، خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں این اے 1 سے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما غلام احمد بلور منتخب ہوئے تھے جنھیں وفاقی وزیر برائے ریلوے کا عہدہ سونپا گیا۔
وہ اس مرتبہ بھی اے این پی کے امیدوار ہیں تاہم اِس مرتبہ ان کے مدمقابل دیگر سترہ امیدواروں میں اہم نام پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کا ہے۔
130418034422_pak_election_anp_ahmad_bilouri__304x171_reuters.jpg

دو ہزار آٹھ کے انتخابات میں، حلقہ این اے 2 سے پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر ارباب عالم گیر خان نے عوامی نیشنل پارٹی کے مضبوط امیدوار ارباب نجیب اللہ خان کو شکست دی تھی اور یہاں اس بار بھی انہی دونوں امیدواروں میں دلچسپ مقابلہ متوقع ہے۔
این اے 3 پشاور تھری میں 2008 کے الیکشن میں عوامی نیشنل پارٹی کے سینیئر رہنما ہاشم بابر کو پی پی پی کے نور عالم خان نے شکست دی تھی تاہم ہاشم بابر اب آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور ان کا مقابلہ نور عالم خان سے ہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما ظفر اقبال جھگڑا بھی یہاں سے امیدوار ہیں۔
این اے 4 سے گزشتہ انتخابات میں منتخب ہونے والے عوامی نیشنل پارٹی کے محمد ظہیر اس مرتبہ ٹکٹ حاصل نہیں کر پائے اور اے این پی نے ارباب محمد ایوب جان کو ٹکٹ دیا ہے جن کا مقابلہ جمیعت علمائے اسلام ف کے ارباب کمال سے ہوگا۔ اس حلقے سے 2008 میں مسلم لیگ ق کےسابق وزیر امیر مقام نے الیکشن لڑا تھا لیکن اس بار وہ سوات کے علاقے شانگلہ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

نوشہرہ

قومی اسمبلی کے حلقہ 5 اور 6 نوشہرہ میں ہیں جہاں گزشتہ انتخابات میں ایک نشست پیپلز پارٹی کے انجینیئر محمد طارق خٹک نے جبکہ دوسری عوامی نیشنل پارٹی کے مسعود عباس خٹک نے جیتی تھی۔ اس مرتبہ این اے 5 میں پیپلز پارٹی کے امیدوار طارق خٹک ہی ہیں جن کا سامنا جماعتِ اسلامی کے مرحوم امیر قاضی حسین احمد کے بیٹے آصف لقمان قاضی سے ہے اور این اے 6 میں اے این پی نے بھی اپنے جیتنے والے امیدوار کو ہی میدان میں اتارا ہے۔

چارسدہ

120113130015_asfandyar_wali_304x171_afp_nocredit.jpg

این اے 7 چارسدہ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کا آبائی حلقہ ہے۔ 2008 میں بھی وہ اسی نشست سے کامیاب ہوئے تھے اور اس مرتبہ بھی وہ اس حلقے سے امیدوار ہیں جہاں ان کا سامنا جمیعت علمائے اسلام ف کے مولانا محمد گوہر شاہ سے ہو گا۔
چارسدہ کے حلقہ این اے 8 میں آفتاب احمد خان شیر پاؤ خود امیدوار ہیں۔ انہوں نے گزشتہ الیکشن میں بھی اسی حلقے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ آفتاب شیرپاؤ نے اب اپنی جماعت کا نام پیپلز پارٹی شیر پاؤ گروپ تبدیل کر کے قومی وطن پارٹی رکھ لیا ہے۔

مردان

خیبر پختونخوا کے ضلع مردان سے قومی اسمبلی کی تین نشستیں ہیں جن میں سے پہلی یعنی این اے 9 مردان ون سے صوبے کے سابق وزیرِاعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی اس مرتبہ قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔
130218121014_ameer_haider_hotijpg_304x171_bbc_nocredit.jpg

گزشتہ انتخابات میں اس نشست پر اے این پی کے نواب زادہ خواجہ محمد خان ہوتی کامیاب ہوئے تھے تاہم انھوں نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کر لی ہے اور اس بار وہ اسی نشست کے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈر ہیں۔ پیپلز پارٹی نے اس نشست سے خاتون امیدوار شازیہ اورنگزیب کو میدان میں اتارا ہے۔
گزشتہ انتخابات میں این اے 10 سے ایم ایم اے کے امیدوار مولانا محمد قاسم جیتے تھے لیکن متحدہ مجلس عمل کے غیر فعال ہونے کے بعد وہ اس مرتبہ اس حلقے سے جمعیت علمائے اسلام ف کے امیدوار ہیں جن کا مقابلہ جماعتِ اسلامی کے سلطان محمد، اے این پی کے فاروق خان اور تحریکِ انصاف کے علی محمد خان سے ہوگا۔
این اے 11 مردان تھری سے 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے عبدل اکبر خان نے کامیابی حاصل کی تھی تاہم اس بار پی پی پی پی کا ٹکٹ خانزادہ خان کو ملا ہے جن کا مقابلہ جمیعت علمائے اسلام کے امداد اللہ یوسفزئی سے ہوگا۔

صوابی،کوہاٹ

ضلع صوابی میں بھی قومی اسمبلی کی دو نشستیں ہیں۔ 2008 میں این اے 12 صوابی 1 سے آزاد امیدوار انجینیئر عثمان ترکئی نے اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی کو ہرایا تھا۔ عثمان ترکئی اس حلقے سے ایک بار پھر آزاد امیدوار ہیں۔
این اے 13 صوابی اور این اے 14 کوہاٹ کی نشستیں اے این پی نے جیتی تھیں۔ اس مرتبہ صوابی سے محمد سرور خان اور کوہاٹ سے خاتون امیدوار خورشید بیگم سعید اے این پی کی امیدوار ہیں۔
خورشید بیگم کا مقابلہ گزشتہ بار اے این پی کے ٹکٹ پر کوہاٹ کی نشت جیتنے والے پیر دلاور شاہ سے ہے جو اب پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔

کرک، ہنگو

2008 میں این اے 15 کرک سے متحدہ مجلس عمل کے مفتی اجمل خان جیتے تھے اور اس مرتبہ اس حلقے سے تمام بڑی جماعتوں نے خٹک برادری سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو ٹکٹ دیے ہیں۔
این اے 16 ہنگو سے عوامی نیشنل پارٹی کے سید حیدر علی شاہ نے کامیابی حاصل کی تھی اور وہی اس بار پھر اے این پی کے امیدوار ہیں جن کا مقابلہ پی پی پی کے سید ابنِ علی اور جے یو آئی ایف کے مولانا میاں حسین جلالی سے ہے۔

تحریر و تحقیق: حمیرا کنول
بہ شکریہ بی بی سی اردو
 
Top