پاکستان کی دو نایاب نسلیں

کہتے ہیں آج کے زمانے میں ، پاکستان، میں صرف دو بندے شریف ہیں، ایک وہ جس کے نام کے ساتھ شریف ہو ، یا جو حالات کے ہاتھوں مجبور ہوکر شریف بن بیٹھا ہو۔ پاکستان میں تین شریف بہت مشہور ہیں، نواز شریف ، شہباز شریف اور ایک خاتون ہیں، بابرہ شریف ۔۔۔ پاکستان کو اس وقت مزید شریفوں کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس ملک میں شرفاء کی نایاب نسل کو بچایا جاسکے۔
پاکستان وہ ملک ہے، جہاں، زر مبادلہ کے ذخائر ہمیشہ کم رہتے ہیں، یا اچانک کم ہوجاتے ہیں، اس کی بنیادی وجہ بھی زر والوں کی کمی ہے یا زر والوں کی حکومت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان میں ایک ہی زر والا مشہور ہے، جسے زرداری کہا جاتا ہے۔ ان کو ایک ہہادر اور وفادار جانور سے بھی تشبیہ دی جاتی ہے، جسے ہم شیر نہیں کہہ سکتے۔۔۔ انھیں پاکستان کا صدر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، مگر ایک شخص کیسے پاکستان کے اندر "زر"کے لیے کچھ کرسکتا ہے، اس مجبوری کی وجہ سے انھوں نے آئیندہ آنے والی نسل کے لیے "بھٹو" کے لفظ کا اضافہ کروا دیا ہے۔ بھٹو پاکستان کے عظیم رہنماءوں میں سے ایک تھے، اگر نام کے ساتھ بھٹو کا اضافہ کردیا جائے تو "زر" کے لیے زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی صرف کرسی پر بیٹھنا پڑتا ہے۔
۔
عبدالباسط
 

علی فاروقی

محفلین
لیکن حضرت یہ تینوں تونام کے شریف ہیں ناں، اور مجبور بھی مجبوری کا شریف ہے تو کردار کے شریف تو بالکل ہی ناپید ہوئے۔نام کے ساتھ "بھٹو" کے اضافے والی بات خوب کہی آپ نے۔
 
Top