پاکستان سے متعلق افغان عوام کے صبرکا پیمانہ لبریز ہورہا ہے، افغان حکومت

صرف علی

محفلین
کابل: افغانستان کے صدارتی ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان میں مفاہمت کی کوششوں میں تعاون کے وعدے پورا کرنے میں ناکام رہا ہے اب اس سلسلے میں مزید انتظار نہیں کیا جاسکتا۔
کابل میں پریس کانفرنس کے دوران افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان ایمل فیضی نے کہا کہ پاکستان نے بارہا افغانستان میں امن کے لئے مفاہمتی عمل میں تعاون کی یقین دہانی کرائی لیکن درحقیقت اسلام آباد کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ پاکستان کے لیے ان کے ملک کا پیغام ہے کہ “بس اب بہت ہوچکا” کابل حکومت پاکستان کی جانب سے وعدوں کے وفا ہونے کا مزید انتظار نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ افغان صدر حامد کرزئی پاکستانی حکام کے ساتھ اپنی متوقع ملاقات میں پاکستان پر واضح کردیں گے کہ اب افغان عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ برسلز میں نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہورہا ہے جبکہ بدھ کو امریکی وزیر خارجہ جان کیری، آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور افغان صدر کے درمیان باہمی ملاقات ہوگی جس میں افغانستان سے امریکی فوجی انخلا اور مفاہمتی عمل کے علاوہ پاک افغان حکومتوں میں کشیدگی پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔
http://www.express.pk/story/118681/
 

میر انیس

لائبریرین
افغانیوں کے بارے میں صرف ایک بات نمک حرام
بھائی افغانستان کی تاریخ دیکھ لیں یہ لوگ بغیر کسی سے لڑے رہ ہی نہیں سکتے دوسرے پاکستان بننے کے بعد سے اب تک کبھی افغانستان پاکستان کا دوست بن کر نہیں رہا سوائے ان چند سالوں کے جب ملا عمر برسر اقتدار رہے۔اگر امریکہ افغانستان سے چلا بھی جاتا ہے تو یہ لوگ دوبارہ ایک دوسرے سے لڑنا شروع کردیں گے
 

ساجد

محفلین
افغانیوں کے بارے میں صرف ایک بات نمک حرام
میرے خیال میں یہ بات افغان عوام کے لئے کہنا مناسب نہیں۔ البتہ کرزئی پر اس کا سو فیصد اطلاق ہوتا ہے۔
مناسب تر یہ ہے کہ حامد کرزئی کے افغان عوام کا نمائندہ ہونے کا تجزیہ کیا جائے۔ جس شخص کی حکومت کابل کے صدارتی محل کی چہار دیواری تک بھی پوری آزادی سے قائم نہ ہو وہ پورے افغانستان کے عوام کی بات کرے تو یہ لطیفہ ہی کہلائے گا اور پھر دھمکی پاکستان کو کہ جہاں اس کی زیادہ تر زندگی گزری۔ افغانوں کی تاریخ میں کرزئی جیسے کئی غدار آئے اور عبرت کا نشان بن کر دنیا سے چلے گئے ۔ ایسے مسخروں کی باتوں پر زیادہ دھیان نہیں دیا کرتے۔ کیونکہ یہ نہیں بولتا بلکہ "ایدے چہ ایدا یار بولدا اے" یعنی اس میں اس کا یار امریکہ بولتا ہے۔
 

میر انیس

لائبریرین
میرے خیال میں یہ بات افغان عوام کے لئے کہنا مناسب نہیں۔ البتہ کرزئی پر اس کا سو فیصد اطلاق ہوتا ہے۔
مناسب تر یہ ہے کہ حامد کرزئی کے افغان عوام کا نمائندہ ہونے کا تجزیہ کیا جائے۔ جس شخص کی حکومت کابل کے صدارتی محل کی چہار دیواری تک بھی پوری آزادی سے قائم نہ ہو وہ پورے افغانستان کے عوام کی بات کرے تو یہ لطیفہ ہی کہلائے گا اور پھر دھمکی پاکستان کو کہ جہاں اس کی زیادہ تر زندگی گزری۔ افغانوں کی تاریخ میں کرزئی جیسے کئی غدار آئے اور عبرت کا نشان بن کر دنیا سے چلے گئے ۔ ایسے مسخروں کی باتوں پر زیادہ دھیان نہیں دیا کرتے۔ کیونکہ یہ نہیں بولتا بلکہ "ایدے چہ ایدا یار بولدا اے" یعنی اس میں اس کا یار امریکہ بولتا ہے۔
ساجد میں آپ کی بات سے متفق تو ہوں ظاہر ہے کرزئی کے بیان کو پوری افغان قوم کا نقطہ نظر تو نہیں کہا جاسکتا حالانکہ صدر پورے ملک کا نمائندہ ہوتا ہے لیکن ظاہر ہے ایک اکثریت اسکے حق میں نہیں ہے ۔ پر پھر طالبان کو کیا کہو گے ۔ پاکستان کی مدد سے ہی طالبان نے افغانستان کا اقتدار حاصل کیا اور اسکو اتنا چاہنے لگا کہ اپنا ایک صوبہ سمجھنا بس رہ گیا تھا پاکستانی عوام بھی شروع شروع میں طالبان سے بہت محبت کرتی تھی لیکن جب کچھ سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے پاکستان نے طالبان کی حمایت سے ہاتھ اٹھایا توپھر طالبان نے پاکستانی عوام کا کیا حشر کیا بازاروں مسجدوں امام بارگاہوں حتٰی کے بچوں کے اسکولوں کو بھی خون سے نہلا دیا اگر پاکستانی حکومت نے طالبان کی مدد نہیں کی تھی تو صرف حکومت کو یا اسکے اداروں سیکیورٹی فورسز کو ہی نقصان پہنچایا جاتا تو ایک حد تک ہم جائز مان لیتے یا کم از کم اس پر احتجاج کرتے بھی تو نوعیت یہ نہ ہوتی بیچارے عوام کا کیا قصور تھا پاکستان کی پالیسیاں عوام تو نہیں بناتے وہ تو آپ کے ہمدرد تھے آپ نے انکی ہی جان لے لی۔
 

عسکری

معطل
تو نا کرو صبر جا کر اپنی فوج کو بھیجو بارڈر پر ۔ کھانے کو روٹی نہیں پہننے کو وردی نہیں اڑنے کو ائیر فورس نہیں اور زبان ایک گز لمبی ۔ پہلے تو 30 لاکھ ہمارے ملک سے نکلو اور ہمیں بارڈر فینس اورسیل کرنے دو نمبر دو اپنی آرمی ائیر فورس کو حکم دو کہ پاکستان پر ھملہ کریں تا کہ ہم بھی تو دیکھیں امریکہ کی اتری ہوئی وردیاں پہننے والے اور پرانے امریکی بوٹ پہننے والی فوج میں کتنا دم خم ہے ۔
 
حامد کرزئی جب پاکستانی حکمرانوں سے ملتا ہے ، تو دوستی کی باتیں ، رشتہ مضبوط کرنے کی باتیں کرتا ہے ، پر جیسے ہی اپنے صدارتی محل پہنچتا ہے لگا پاکستان کے خلاف بیان دینے ، بھارتیوں کی طرح۔۔۔یہ شخص بھی بیٹری آپریٹد ہے
دراصل افغانستان سے تعلقات اور اپنی سرحد کو ہم نے خود کمزور کیا ہے ، پڑوس میں کیا کم ایک خبیث دشمن تھا کہ دوسرے پڑوسی سے بھی دشمنی مول لی وہ بھی صرف امریکہ کے کہنے پر ۔۔۔
 

صرف علی

محفلین
ھم کچھ بھی کر لئے یہ افغانی وہ ہی لوگ ہیں جنھوں نے سب سے آخر میں پاکستان کو ایک ملک کی حیثیت سے قبول کیا افغان روس جنگ میں ہم نے ان کا کتنا ساتھ دیا مگر یہ نمک حرام کے نمک حرام رہے چاہیے کرزئی ہو کہ طالبان سب پیسے کے لئے کرتے ہیں جب تک ان کو پیسا ملتا رہا یہ ساتھ رہے جب نہیں ملا تو پاکستان میں خون خرابہ کرنے لگے اس میں پاکستان کے وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کا ان سے فائدہ تھا اب بھی آرمی کو دیکھ لئے اپنے فائدے کے لئے ان کی سپورٹ کرتی رہتی ہے ۔
 
تو نا کرو صبر جا کر اپنی فوج کو بھیجو بارڈر پر ۔ کھانے کو روٹی نہیں پہننے کو وردی نہیں اڑنے کو ائیر فورس نہیں اور زبان ایک گز لمبی ۔ پہلے تو 30 لاکھ ہمارے ملک سے نکلو اور ہمیں بارڈر فینس اورسیل کرنے دو نمبر دو اپنی آرمی ائیر فورس کو حکم دو کہ پاکستان پر ھملہ کریں تا کہ ہم بھی تو دیکھیں امریکہ کی اتری ہوئی وردیاں پہننے والے اور پرانے امریکی بوٹ پہننے والی فوج میں کتنا دم خم ہے ۔
او سر جی ایسی گلاں نہیں کریں۔۔۔ وردی تو افغان فوج کی ہوگی مگر اندر کالے پانی والا امریکی گھسا ہو ا ملے گا۔۔ او سرجی F22پر افغان ایرفورس کا انسائنا تو چپکانا ہوگا اور کیا۔۔۔ افغانیوں کے مُنہ میں زباں بھی کس کی ہے یہ بھی آپ جانتے ہی ہونگے۔۔۔ بقول سائیں۔۔۔ امریکا تو امریکا ، امریکا کا کتا کرزائی بھی امریکا سائیں۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
سیدھی سی بات ہے کہ کرزئی صاحب پہلے تمام افغان مہاجرین کو پاکستان سے واپس بلا لیں، اس کے بعد جو چاہے فرماتے رہیں
 

Fawad -

محفلین
کیونکہ یہ نہیں بولتا بلکہ "ایدے چہ ایدا یار بولدا اے" یعنی اس میں اس کا یار امریکہ بولتا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس سے پہلے کہ آپ يہ غلط الزام دھريں کہ افغان صدر کرزئ ہماری زبان بولتے ہيں اور ہمارے مقاصد اور ايجنڈوں کے تابع رہتے ہيں – آپ کو چاہيے کہ ان کے حاليہ بيانات پر ايک سرسری نگاہ ڈالیں جن ميں انھوں نے نا صرف يہ کہ ہميں شديد تنقيد کا نشانہ بنايا ہے کہ بلکہ ہمارے اعلی عہديداروں کے بارے ميں اس قسم کے الفاظ استعمال کيے ہيں کہ ہمارے ايک سينير امريکی جرنيل جيمز ڈنفورڈ کو ان بيانات کے تناظر ميں مجبورہو کر اپنے فوجيوں کو چوکس اور ہوشيار رہنے کی ہدايت جاری کرنا پڑی کيونکہ ان کے نزديک افغان صدر کی تقرير انتہائ اشتعال انگيز تھی۔

http://www.nytimes.com/2013/03/14/w...draw-us-troop-alert.html?pagewanted=all&_r=2&


جرنيل ڈنفورڈ کی جانب سے خبردار کيا جانا صدر کرزئ کے ان کلمات کا ردعمل تھا جس کے نتيجے ميں امريکی افواج کے خلاف حملوں کا خطرہ بڑھ گيا تھا يہاں تک اس خدشے کا اظہار بھی کيا گيا کا صدر کرزئ کی جانب سے ايسے احکامات جاری ہونے کا بھی امکان تھا جس کے نتيجے ميں امريکی افواج کو زک پہنچنے کا خدشہ تھا۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ ہم اپنی "کٹھ پتلی" کے ذريعے عوامی سطح پر بيانات اور تقارير ميں اپنی ہی پاليسيوں کو ہدف تنقيد بنوا کے دانستہ اپنے فوجيوں کی زندگيوں کو خطرے ميں ڈاليں گے؟

جہاں تک امريکی موقف کا تعلق ہے تو ہم نے تو اپنی پاليسی کا نام ہی ايف پاک رکھا ہے، جو نا صرف يہ کہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ ہم پاکستان کو خطے ميں اپنا اہم اتحادی سمجھتے ہيں بلکہ علاقے ميں پائيدار امن کے ليے پاکستان کے کليدی کردار کو بھی تسليم کرتے ہيں۔

پاکستان کے ساتھ ہمارا اسٹريجک اتحاد جلدبازی پر مبنی کوئ فوری ردعمل نہيں تھا جو کسی فرد کے ايک خاص تناظر يا موقع پر ديے گئے بيان کی روشنی ميں تحليل ہو جائے گا۔ حقيقت يہ ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کے ساتھ ہماری شراکت داری پاکستان، افغانستان اور ديگر ممالک کے بے شمار اداروں، تنظيموں اور ان سے وابستہ ماہرين کی مشترکہ کوششوں کے بعد تشکيل دی گئ ہے۔

سال 2008 ميں صدر اوبامہ کی جانب سے افغانستان اور پاکستان کے حوالے سے نئ حکمت عملی کئ سالوں سے درپيش دہشت گردی کے خطرے سے نبٹنے کے ليے ايک جامع تجزيے کے مستقل عمل کے بعد تشکيل دی گئ تھی۔
اس تجزياتی عمل کے دوران بے شمار کانفرنسوں، سيمينارز اور فورمز پر رپورٹس، بحث ومباحثہ اور ماہرين کی رائے پر بڑی باريک بينی سے غور کيا گيا تھا۔

افغان صدر کرزئ کے بيان سے قطع نظر، ہم خطے سے دہشت گردی کے عفريت کے خاتمے کے ليے افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے ليے پرعزم ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://vidpk.com/83767/US-aid-in-Dairy-Projects/
 
Top