پاکستانی موسیقار شیراز اپل موسیقی سے تائب

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
پھر وہی بگلے کی ایک ہی ٹانگ کہ موسیقی حضرت داؤد علیہ السلام کو عطا کی گئی تھی۔
موسیقی اور خوش الحانی میں زمین آسمان کا فرق ہے اور حضرت داؤد علیہ السلام خوش الحان تھے۔
جزاک اللہ خیرا ۔
ساجد نے مراسلے میں تدوین کی۔
 

نیلم

محفلین
جزاک اللہ خیرا نیلم آپ ان کے نام لکھ دیتیں تو اور اچھا ہوتا ۔ مجھے لون کا پتہ ہے ۔ ان کا انٹرویو سنے ہیں ۔ ماشاءاللہ اللہ ان سب کی حفاظت کرے اور انہیں اور ہمیں دین پر ثابت قدم رکھے ۔
ایک تو جنید جمشید ہیں اور 2 نو مسلم ہیں پہلے دنوں کافی مشہور سنگرز تھے۔علی حیدر نے بھی موسیقی کو چھوڑ دیا ہے وہ اب صرف نعت اور حمد ہی پڑھتا ہے ۔
 
مساجد کیلئے مناروں کی تعمیر آپؐ کی وفات کے 80 سال بعد وجود میں آئی، یعنی فتح ایران کے بعد:
http://en.wikipedia.org/wiki/Minaret#History

مینارے اسلام کی آمد سے قبل فارسی ورثہ ہیں:
http://english.tebyan.net/newindex.aspx?pid=94539


جناب عالی۔ آپ کی خدمت میں عرض کرتا ہوں
جو مواد میں نے آپ سے مانگا وہ مینار کے بارے میں نہیں بلکہ حدیث میں موسیقی کے بارے میں احکام کے حوالے سے تھا جس کی آپ نے بات کی :)
دوسری بات یہ کہ مینار یا گنبد یا محراب یا لاؤڈ سپیکر یا ٹیلیفون یا ایسی دوسری چیزیں جن کا مسجد میں استعمال ہوتا ہے ان میں سے کوئی چیز استعمال کرنا نا جائز یا حرام نہیں۔ :) اور وجہ یہ ہے کہ ان کے بارے میں قران یا حدیث میں کوئی ممانعت نہیں آئی۔ :) بات تو تب تھی کہ حضورﷺ نے مینار بنانا منع فرمایا ہو اور کوئی وہابی یا دیوبندی پھر بھی مینار بنائے تو یقیناً قبل اعتراض ہوگا۔
ہاں موسیقی کے بارے میں احادیث موجود ہیں اسی پر عمل کرتے ہیں۔ اب کسی کا نفس اس کو قبول نہ کرے تو مدرسے والوں کا نہیں اس کے نفس کا قصور ہے :)
اسی طرح سیکڑوں مسائل ہیں جن میں اکثر حضرات احکام کو چھوڑ کواپنے نفس کو ترجیح دیتے ہیں اور جب مولوی مسجد کے منبر پر بیٹھ کر اس کی ممانعت کے احکام سنائے تو گالیاں بھی اسے پڑتی ہیں۔
افسوس اس بات کا ہے کہ آپ قران کی آیات اور احادیث کے مقابلے پر ویکی پیڈیا کی گھٹیا روایات پیش کر رہے ہیں۔
یہی بات @ام نور العین صاحبہ آپ کو اتنی دیر سے سمجھانے کی ناکام کوشش فرما رہی تھیں مگر آپ کی (غائبانہ) عقل سلیم قران اور حدیث کو قبول نہیں کر پارہی۔
یوں بھی دیکھا جائے تو مینار اور موسیقی میں کوئی مماثلت ہی نہیں کہ اسے بنیاد بنایا جاتا۔ ہاں یہ بات اور تھی کہ اگر موسیقی کے بارے میں بھی کوئی حکم نہ ہوتا اور مولوی اور مدارس والے اسے اپنی طرف سے حرام کرلیتے تو آپ کی مینار والی بنیاد” کسی“ درجے مضبوط نظر آتی۔
آپ نے اوپر فرمایا کہ ایسا ممکن نہیں کہ ایک چیز پچھلے نبی کی شریعت میں نا جائز اور حرام ہو اور اب جائز اور حلال ہو یا پہلے حلال ہو اور اب حرام ہو تو آپ اس معاملے میں مغالطے کا شکار ہیں۔ بے شمار مسائل ایسے تھے جو پہلے تھے، اب نہیں۔ اس میں ناسخ اور منسوخ کو دیکھا جاتا ہے۔ پچھلے سارے انبیاء ؑ برحق تھے۔ مگر انکی احکام انہیں کے ادوار میں ناسخ تھے۔ اب منسوخ ہیں۔ ناسخ صرف محمدﷺ کی شریعت ہے۔
 

arifkarim

معطل
پھر وہی بگلے کی ایک ہی ٹانگ کہ موسیقی حضرت داؤد علیہ السلام کو عطا کی گئی تھی۔
موسیقی اور خوش الحانی میں زمین آسمان کا فرق ہے اور حضرت داؤد علیہ السلام خوش الحان تھے۔
جی نہیں، بلکہ آپؑ کو موسیقی کے بعض آلات پر بھی عبور حاصل تھا:
http://answers.yahoo.com/question/index?qid=20090319204928AA7LZBu
 

arifkarim

معطل
جناب عالی۔ آپ کی خدمت میں عرض کرتا ہوں
جو مواد میں نے آپ سے مانگا وہ مینار کے بارے میں نہیں بلکہ حدیث میں موسیقی کے بارے میں احکام کے حوالے سے تھا جس کی آپ نے بات کی :)
دوسری بات یہ کہ مینار یا گنبد یا محراب یا لاؤڈ سپیکر یا ٹیلیفون یا ایسی دوسری چیزیں جن کا مسجد میں استعمال ہوتا ہے ان میں سے کوئی چیز استعمال کرنا نا جائز یا حرام نہیں۔ :) اور وجہ یہ ہے کہ ان کے بارے میں قران یا حدیث میں کوئی ممانعت نہیں آئی۔ :) بات تو تب تھی کہ حضورﷺ نے مینار بنانا منع فرمایا ہو اور کوئی وہابی یا دیوبندی پھر بھی مینار بنائے تو یقیناً قبل اعتراض ہوگا۔
ہاں موسیقی کے بارے میں احادیث موجود ہیں اسی پر عمل کرتے ہیں۔ اب کسی کا نفس اس کو قبول نہ کرے تو مدرسے والوں کا نہیں اس کے نفس کا قصور ہے :)
اسی طرح سیکڑوں مسائل ہیں جن میں اکثر حضرات احکام کو چھوڑ کواپنے نفس کو ترجیح دیتے ہیں اور جب مولوی مسجد کے منبر پر بیٹھ کر اس کی ممانعت کے احکام سنائے تو گالیاں بھی اسے پڑتی ہیں۔
افسوس اس بات کا ہے کہ آپ قران کی آیات اور احادیث کے مقابلے پر ویکی پیڈیا کی گھٹیا روایات پیش کر رہے ہیں۔
یہی بات @ام نور العین صاحبہ آپ کو اتنی دیر سے سمجھانے کی ناکام کوشش فرما رہی تھیں مگر آپ کی (غائبانہ) عقل سلیم قران اور حدیث کو قبول نہیں کر پارہی۔
یوں بھی دیکھا جائے تو مینار اور موسیقی میں کوئی مماثلت ہی نہیں کہ اسے بنیاد بنایا جاتا۔ ہاں یہ بات اور تھی کہ اگر موسیقی کے بارے میں بھی کوئی حکم نہ ہوتا اور مولوی اور مدارس والے اسے اپنی طرف سے حرام کرلیتے تو آپ کی مینار والی بنیاد” کسی“ درجے مضبوط نظر آتی۔
آپ نے اوپر فرمایا کہ ایسا ممکن نہیں کہ ایک چیز پچھلے نبی کی شریعت میں نا جائز اور حرام ہو اور اب جائز اور حلال ہو یا پہلے حلال ہو اور اب حرام ہو تو آپ اس معاملے میں مغالطے کا شکار ہیں۔ بے شمار مسائل ایسے تھے جو پہلے تھے، اب نہیں۔ اس میں ناسخ اور منسوخ کو دیکھا جاتا ہے۔ پچھلے سارے انبیاء ؑ برحق تھے۔ مگر انکی احکام انہیں کے ادوار میں ناسخ تھے۔ اب منسوخ ہیں۔ ناسخ صرف محمدﷺ کی شریعت ہے۔
انہی ’’علما‘‘ میں سے بعض نے پرنٹنگ پریس کو حرام کہا، پھر لاؤڈ اسپیکر کو، پھر موٹر کار کو۔ یہ لسٹ بہت لمبی ہے۔ آج انہی کی بدولت اپنے برینڈ کے ’’اسلام‘‘ کا ہرجگہ پرچار کرتے نظر آتے ہیں۔ موسیقی بالکل جائز ہے اور کہیں بھی حرام نہیں ہے۔ جب آنحضورؐ مدینہ میں داخل ہوئے تو وہاں کی بچیوں نے دف بجا کر آپؐ استقبال کیا۔ اب یا تو اس بات کا اقرار کریں کہ کہ دف موسیقی کا آلہ نہیں ہے یا یہ مان لیں کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔
 
ایک تو جنید جمشید ہیں اور 2 نو مسلم ہیں پہلے دنوں کافی مشہور سنگرز تھے۔علی حیدر نے بھی موسیقی کو چھوڑ دیا ہے وہ اب صرف نعت اور حمد ہی پڑھتا ہے ۔
ان دو نو مسلم میں سے ایک تو "کیٹ سٹیونز" ہوں گے۔جن کا اسلامی نام "یوسف اسلام" ہے
 
حضور صلی اللہ وآلیہ وسلم نے شادی بیاہ کے موقع پر صرف "دف" کو جائز قرار دیا ،
اب "دف" کو قیاس کرتے ہوئے ، تمام آلات موسیقی کو اس میں شامل کرنا کسی نابالغ بچے کی سوچ ہوسکتی ہے باشعور انسان کی نہیں ۔۔۔
انگور حلال ہے ، اب کوئی یہ کہے کہ واہ جناب یہ کیا بات ہوئی کہ انگور حلال ہو اور انگور سے بنائی گئی نشہ آور شربت جیسے عرف عام میں شراب کہتے ہیں وہ حرام ہو ، بتائے کہاں لکھا ہے کہ انگور حرام ہے ؟؟؟

یعنی بس اپنی بے منطقی بات کو کسی طرح منطق کے خانے پر فٹ کرنا ہے اس کی پرواہ کیئے بغیر کے اس بھونڈی منطق سے انکی جگ ہنسائی ہوگی

ان "علماء" کی فہرست بھی بہت لمبی ہے جو ہر ناجائز کو جائر کہتے ہیں ، شائد انہی کی تقلید کا نتیجہ ہے کہ حلال و حرام کا فرق سمجھ نہیں آرہا ۔۔۔۔
 
انہی ’’علما‘‘ میں سے بعض نے پرنٹنگ پریس کو حرام کہا، پھر لاؤڈ اسپیکر کو، پھر موٹر کار کو۔ یہ لسٹ بہت لمبی ہے۔ آج انہی کی بدولت اپنے برینڈ کے ’’اسلام‘‘ کا ہرجگہ پرچار کرتے نظر آتے ہیں۔ موسیقی بالکل جائز ہے اور کہیں بھی حرام نہیں ہے۔ جب آنحضورؐ مدینہ میں داخل ہوئے تو وہاں کی بچیوں نے دف بجا کر آپؐ استقبال کیا۔ اب یا تو اس بات کا اقرار کریں کہ کہ دف موسیقی کا آلہ نہیں ہے یا یہ مان لیں کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔


میرے خیال میں آپ کو اپنے علم کی تجدید کی ضرورت ہے۔
آپ پر اب ۲ سوالات کا قرض جمع ہو چکا ہے۔
۱۔ قران و حدیث میں موسیقی کے بارے میں کیا مواد ہے؟ یعنی اسے کہاں جائز اور ہدایت لکھا ہے؟
۲۔ مینار بنانے کی ممانعت کس جگہ آئی ہے؟
واضح رہے کہ مینار بنانے کو بدعت کا نام نہیں دیا جاسکتا کیونکہ بدعت دین کے احکام و سنن میں اضافے کا نام ہے۔ مینار بنانا نہ تو کسی نے سنت قرار دیا، نہ فرض۔ نہ اس کی وجہ سے نماز میں فرق آیا نہ رکعتوں کی تعداد میں۔ اور جن علماء نے اس سے منع کیا بھی ہے تو انہوں نے تقوی کی بنیاد پر اللہ کے رسول والی نماز سے اپنی نماز کو قریب تر بنانے کے لئے ایسا کیا۔ مطلق حرام اور نا جائز کا فتوی کسی عالم نے کسی بھی دور میں نہیں دیا۔ پھر بھی دنیا جانتی ہے کہ رائونڈ اجتماع اور کراچی اجتماع میں لاکھوں کا مجمع آج بھی بنا لاؤڈ سپیکر کے نماز ادا کرتا ہے۔ صرف نبی ﷺ سے روحانی طور پر محبت کی خاطر۔
آخری بات۔
دف بجانے والی جو حدیث آپ بار بار پیش فرما رہے ہیں تو میرا سوال ہے:
کیا وہ دف خود حضور ﷺ نے بجائی؟
کیا دف بجانے کا حکم خود حضور ﷺ نے دیا؟
اگر ان گلی کے کھیلتے بچوں نے دف بجا بھی دی تو اس سے دف بجانے کی سنیت تو ثابت نہیں ہوئی۔۔
پھر جب حضور ﷺ کے استقبال میں دف بجائی گئی تو فقہا نے اس دور کے بارے میں لکھا ہے کہ اس وقت تک موسیقی کے بارے میں کوئی احکام نہیں آئے تھے۔
یہ تو ایسی بات ہوئی کہ صحابہ کی نماز میں بات کرنے والی حدیثوں کو دلیل بنا کر نماز میں فضول بولنا بھی جائز ہوا۔۔۔ شراب پینا بھی جائز ہوا۔
بہتر ہوگا کہ آپ اس بحث کو ترک فرما دیں۔ کیوں کہ آپ ابھی تک کوئی مضبوط دلیل نہیں لا سکے۔ اس لئے اسے اسلام میں زبردستی جائز کرنے کی کوشش نہ فرمائیں۔ اپنے نفس کی فرحت کے لئے آپ بیشک دن رات مائکل جیکسن کے گانوں پر ناچیئے۔
دھنے واد۔
 

شمشاد

لائبریرین
۔۔۔۔۔ان "علماء" کی فہرست بھی بہت لمبی ہے جو ہر ناجائز کو جائر کہتے ہیں ، شائد انہی کی تقلید کا نتیجہ ہے کہ حلال و حرام کا فرق سمجھ نہیں آرہا ۔۔۔ ۔
ایسی بات نہیں ہے۔ حلال و حرام کے فرق کی انہیں سمجھ ہے لیکن جہاں سوئی "میں نہ مانوں" پر اٹک جائے، اس کا کوئی علاج نہیں۔
 
محراب میں صلاۃ تو اسلام کیساتھ آئی ہے۔ اس سے پہلے مذاہب میں تو اسکا کوئی تصور نہیں تھا۔ کیا آج کسی یہودی یا عیسائی کو مسلمانوں کی طرح نماز ادا کرتے دیکھا ہے؟ یہاں بات محض آنکھیں بند یقین کی ہی نہیں بلکہ مختلف مذاہب کے مابین تعلیمات کی بھی ہے۔ حضرت داؤد علیہ السلام بنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہوئے۔ ایک مسلمان کی حیثیت سے ہم آپؑ کو اللہ کا نبی مانتے ہیں۔ اور یہ ضروری بھی نہیں کہ قرآن پاک سے جو تشریح آپ حضرت داؤدؑ کے بارہ میں کر رہی ہیں ’’وہی‘‘ درست ہو۔ واللہ اعلم!

نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے بھی فرض تھی: جسکا ثبوت سورۃ البقرۃ کی یہ آیت ہے
اور یہ کہ ہم نے اس گھر (کعبہ) کو لوگوں کے لیے مرکز اور امن کی جگہ قرار دیا تھا اور لوگوں کو حکم دیا تھا کہ ابراہیم ؑ جہاں عبادت کے لیے کھڑا ہوتا ہے اس مقام کو مستقل جائے نماز بنا لو ، اور ابراہیم ؑ اور اسماعیل ؑ کو تاکید کی تھی کہ میرے اس گھر کو طواف اور اعتکاف اور رکوع اور سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو۔ (سورۃ البقرۃ125)
 

arifkarim

معطل
نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے بھی فرض تھی: جسکا ثبوت سورۃ البقرۃ کی یہ آیت ہے
اور یہ کہ ہم نے اس گھر (کعبہ) کو لوگوں کے لیے مرکز اور امن کی جگہ قرار دیا تھا اور لوگوں کو حکم دیا تھا کہ ابراہیم ؑ جہاں عبادت کے لیے کھڑا ہوتا ہے اس مقام کو مستقل جائے نماز بنا لو ، اور ابراہیم ؑ اور اسماعیل ؑ کو تاکید کی تھی کہ میرے اس گھر کو طواف اور اعتکاف اور رکوع اور سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو۔ (سورۃ البقرۃ125)

نماز کا طریق سنت نبویؐ سے آیا ہے۔ اس سے پہلے کے مذاہب میں اگر نماز رائج تھی تو اسکا طریقہ اسلام سے قدرے مختلف تھا۔
 

arifkarim

معطل
ایسی بات نہیں ہے۔ حلال و حرام کے فرق کی انہیں سمجھ ہے لیکن جہاں سوئی "میں نہ مانوں" پر اٹک جائے، اس کا کوئی علاج نہیں۔

حلال اور حرام اسلام کی تشریح کرنے والے پر منحصر ہے۔ بعض کے نزدیک جو چیز حلال ہے، دوسرے کے نزدیک وہ حرام ہے۔ اگر یہاں یکسانیت ہوتی تو اتنے سارے مختلف فرقوں، جماعتوں، گروہوں میں بٹنے کی کیا ضرورت تھی؟
 

نیلم

محفلین
حلال اور حرام اسلام کی تشریح کرنے والے پر منحصر ہے۔ بعض کے نزدیک جو چیز حلال ہے، دوسرے کے نزدیک وہ حرام ہے۔ اگر یہاں یکسانیت ہوتی تو اتنے سارے مختلف فرقوں، جماعتوں، گروہوں میں بٹنے کی کیا ضرورت تھی؟
صرف 2 بڑے فرقے شیعہ اور سُنی میں اختلافات زیادہ ہیں باقی تمام فرقوں میں معمولی سے اختلاف ہیں جو قابل مزمت نہیں ہیں ،اور سب فرقوں میں حلال کو حلال اور حرام کو حرام ہی کہا جاتا ہے۔آگے جس بھی راستے پر چلے انسان کی اپنی مرضی ہے

بے شک انسان ہی خسارے میں ہے :)
 
حلال اور حرام اسلام کی تشریح کرنے والے پر منحصر ہے۔ بعض کے نزدیک جو چیز حلال ہے، دوسرے کے نزدیک وہ حرام ہے۔ اگر یہاں یکسانیت ہوتی تو اتنے سارے مختلف فرقوں، جماعتوں، گروہوں میں بٹنے کی کیا ضرورت تھی؟


چند مثالیں چاہونگا آپ سے۔ یکسانیت سے آپ کی مراد کیا ہے؟
اور موجودہ مسلمان فرقوں کے وجود کی تاریخ کیا ہے؟ یعنی کون کونسا فرقہ کب کب وجود میں آیا۔؟
وضاحت کا طلبگار ہوں۔
 
ایک تو جنید جمشید ہیں اور 2 نو مسلم ہیں پہلے دنوں کافی مشہور سنگرز تھے۔علی حیدر نے بھی موسیقی کو چھوڑ دیا ہے وہ اب صرف نعت اور حمد ہی پڑھتا ہے ۔
ان دو نو مسلم میں سے ایک تو "کیٹ سٹیونز" ہوں گے۔جن کا اسلامی نام "یوسف اسلام" ہے
جی یوسف اسلام نے اپنا نام سورۃ یوسف سے متاثر ہو کر رکھا ہے ۔
ان کی کہانی یہاں : http://www.urduweb.org/mehfil/threads/cat-stevens-سے-یوسف-اسلام-تک-کا-سفر.34873/
اس کے علاوہ ڈاکٹر بلال فلپس بھی ٹین ایج میں ایک میوزیکل گروپ سے تعلق رکھتے تھے۔ پھر اسلام قبول کیا اب ماشاءاللہ وہ اسلامی عقیدہ میں ڈاکٹریٹ کر چکے ہیں اور آن لائن اسلامک یونی ورسٹی چلا رہے ہیں
ان کی قبول اسلام کی کہانی : http://www.urduweb.org/mehfil/threads/بلال-فلپس-ابو-شامل.61872/
اور یہ ایک تازہ حیران کن واقعہ :
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/اسلام-کے-متعلق-توہین-آمیز-فلم-بناتے-بناتے-مسلمان-ہو-گیا.63482/
 
حلال اور حرام اسلام کی تشریح کرنے والے پر منحصر ہے۔ بعض کے نزدیک جو چیز حلال ہے، دوسرے کے نزدیک وہ حرام ہے۔ اگر یہاں یکسانیت ہوتی تو اتنے سارے مختلف فرقوں، جماعتوں، گروہوں میں بٹنے کی کیا ضرورت تھی؟
عقائد کے معاملے میں ایسا نہیں ، جو چیز قرآن و حدیث میں واضح طور پر حرام و حلال ہے ، اسکو اسلام سے منسوب تمام فرقہ متففقہ طور حرام و حلال کہتا ہے ۔۔۔
کیا کسی فرقہ نے دوسرے سے اختلاف کرکے شراب ، خنزیر ، زنا اور دوسری حرام کردہ اشیاء کو حلال کہا ہے ؟؟
فروعی مسائل میں البتہ تھوڑا بہت اختلاف ہے ، مثلا کسی کے نذدیک جھینگا حلال ہے تو کوئی اسے مچھلی ہی نہیں سمجھتا اور اسے مکرہ قرار دیتا ہے ، لیکن ایسی مثال بہت کم ہے ۔۔۔
اور یہ وہ معاملات ہے جن میں وسعت پائی جاتی ہے ، مطلقا حرام و حلال نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔
لیکن موسیقی کا معاملہ تو صاف اور واضح ہے اسے اسلام سے منسوب تمام فرقہ حرام کہتا ہے ۔۔۔ہاں البتہ مسلمانوں کے علاوہ قادیانی اور شیعاؤں کا علم نہیں وہ کیا کہتے ہیں اس سلسلے میں
کسی ایسے مفتی مولانا یا کسی بھی عالم کا فتویٰ بمع دلائل ساتھ لائے جنہوں نے موسیقی کو حلال کہا ہو ۔۔۔

فرقوں میں بٹنے کی وجہ حرام حلال نہیں بلکہ ایک دوسرے سے مخلتف عقائد کی وجہ سے ہے ۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
عقائد کے معاملے میں ایسا نہیں ، جو چیز قرآن و حدیث میں واضح طور پر حرام و حلال ہے ، اسکو اسلام سے منسوب تمام فرقہ متففقہ طور حرام و حلال کہتا ہے ۔۔۔
کیا کسی فرقہ نے دوسرے سے اختلاف کرکے شراب ، خنزیر ، زنا اور دوسری حرام کردہ اشیاء کو حلال کہا ہے ؟؟
فروعی مسائل میں البتہ تھوڑا بہت اختلاف ہے ، مثلا کسی کے نذدیک جھینگا حلال ہے تو کوئی اسے مچھلی ہی نہیں سمجھتا اور اسے مکرہ قرار دیتا ہے ، لیکن ایسی مثال بہت کم ہے ۔۔۔
اور یہ وہ معاملات ہے جن میں وسعت پائی جاتی ہے ، مطلقا حرام و حلال نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔
لیکن موسیقی کا معاملہ تو صاف اور واضح ہے اسے اسلام سے منسوب تمام فرقہ حرام کہتا ہے ۔۔۔ ہاں البتہ مسلمانوں کے علاوہ قادیانی اور شیعاؤں کا علم نہیں وہ کیا کہتے ہیں اس سلسلے میں
کسی ایسے مفتی مولانا یا کسی بھی عالم کا فتویٰ بمع دلائل ساتھ لائے جنہوں نے موسیقی کو حلال کہا ہو ۔۔۔

فرقوں میں بٹنے کی وجہ حرام حلال نہیں بلکہ ایک دوسرے سے مخلتف عقائد کی وجہ سے ہے ۔۔۔ ۔
بھئی کہاں قادیانیوں کو شیعوں کیساتھ کھڑا کر دیا ہے؟ ہر قوم میں کسی نہ کسی شکل میں موسیقی موجود ہے۔ چاہے وہ وہابی عرب ہو یا شیعہ فارسی۔ یہ ایک فن ہے اور فنون حرام حلال نہیں ہوتے۔
 
بھئی کہاں قادیانیوں کو شیعوں کیساتھ کھڑا کر دیا ہے؟ ہر قوم میں کسی نہ کسی شکل میں موسیقی موجود ہے۔ چاہے وہ وہابی عرب ہو یا شیعہ فارسی۔ یہ ایک فن ہے اور فنون حرام حلال نہیں ہوتے۔
قادیانی شیعہ کی بحث میں شروع نہیں کرنا چاہتا ، یہ الگ تھریڈ میں بات ہوگی ۔۔
اب تک آپ نے موسیقی کے حلال ہونے میں جتنی بھی بات کی ہے ایک میں بھی قرآن و صحیح احادیث بلکہ صحیح احادیث تو چھوڑیے ضعیف احادیث کا بھی حوالہ نہیں دیا ۔۔۔۔
اگر ایک مریض اپنا علاج خود کرلے اور بولے کہ مجھے ڈاکٹر کی ضرورت نہیں اور دوا وہ کھائے جو اس کے لیے نقصان دہ ہے تو مرض کا علاج تو نہیں ہوگا ہاں اندیشہ ہے اس سے اسکا مرض بڑھ جائے اور مبادا وہ موت کے منہ میں نہ چلاجائے
اسی طرح اگر کسی کو اسلام کے بارے میں کسی حکم میں غلط فہمی ہوجائے اور وہ محض اپنی فہم کے مطابق فیصلہ کرلے کہ نہیں یہی صحیح ہے تو یہ بھی اس کے لیے نقصان دہ ہے

ہر قوم میں موسیقی موجود ہے تو وہ اس لیے ہے کہ وہ انکی ثقافت کا حصہ ہے نہ کے مذہب کا اس سے موسیقی کے جواز کا پہلو کہاں سے نکلتا ہے ؟

ثقافت ایک الگ چیز ہے ، اس لیے وہ ثقافت جو شرعیت سے ٹکراتی ہو وہ اسلام کا حصہ نہیں ہے

یہ بھی دور کی کوڑی لے آئے کہ "فنون حرام حلال" نہیں ہوتے ۔۔۔۔یہ بات کس نے کہی ؟
یقینا اس کی بھی کوئی دلیل نہیں ہوگی بس جو دل میں آیا کہہ دیا ۔۔۔۔
لیکن حرام حلال کا تعلق اپنی پسند نا پسند سے نہیں ہوتا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top