ٹی وی چینل یاحق كى آواز (منقول)

حسینی

محفلین
ٹی وی چینل یاحق كى آواز
یہی کوئی پچھلی ایک دہائی تک دنیا میں میڈیا کا صرف ایک ہی رخ تھا جسے بی بی سی ،سی این این ،فاکس نیوز،سکائی نیوز،ڈائی چولے، اور کچھ عرصے بعد الجزیرہ پھر العربیہ جیسے چینلز دیکھاکرتے تھے اور رائے عامہ بنانے میں انہی چینلز اصلی اور بنیادی کام کرتے تھے اسلئے کھرے اور کھوٹے کی شناخت ان کی مرضی سے ہی ہوتا تھا . ان چینلوں کے توسط سے دنیا فلسطینىوں کو ظالم اسرائیل کو مظلوم دیکھا کرتے تھے ،دنیا کے بڑے بڑے دانشور تجزیہ کار کے تجزئے کا منبع یہی چینل بناتے تھے ۔ لیکن اچانک دنیا میں دو اور ٹی وی چینلوں کا اضافہ ہوا جن میں سے ایک انگلش میں پریس ٹی وی کے نام سے تو دوسرا عربی میں العالم کے نام سے ان چینلوں کو شروع شروع میں دنیا کے اکثر ملک کے سٹیلائیٹ یا سٹار نے جگہ فراہم کی شاید اس کے پیچھے تجارتی فوائد کار فرماہوں کیوں کہ ہر سال یہ چینل ملین ڈالر کرایہ پے کرتے ہیں لیکن اچانک ان چینلوں کیخلاف محاذ کھڑا ہونا شروع ہوا اور اس کا آغاز برطانیہ سے ہوا کیونکہ برطانیہ کے نشریاتی ادارے بی بی سی کو اپنی بقا ء کے لالے پڑ گئے اور سچ کو جھوٹ جھوٹ کو ...سچ دیکھانا مشکل ہوا. پریس ٹی وی اور العالم چینلز کیونکہ بلاتفریق مذہب عقیدہ قوم قبیلے صرف سچ دكهايا کرتے ہیں اور اس آواز کے ترجمان بنتے ہیں جسے ہمیشہ دنیا کے مندرجہ بالا چینلز دباتے آئے ہیں لہذا ان چینلوں نے چند ماہ میں شہرت پیدا کی اور یورپ میں نمبر ون بن گئے رو مشرق وسطی میں بھی العالم چینل پہلے نمبر میں آگیا مجھے یاد ہے کہ مشرق وسطی میں ڈش انٹینا کی الائمنٹ کرنے والی ایک کمپنی کے کارکن کا کہنا تھا کہ یہاں غیر ملکی پریس ٹی وی اور عرب العالم کی ڈیمانڈ کرتے ہیں ۔ ظاہرہے کہ عرب مطلق العنان بادشاہتیں اور یورپ کا استعماری ذہن ان چینلوں کو کیسے برداشت کرسکتا ہے یہی وجہ ہے کہ کئی بڑے سٹیلائیٹس سے ان چینلوں کو نکال دیا گیا اور سب سے پہلے پریس ٹی وی کو برطانیہ کے سکائی نیٹ ورک سے نکالا گیا جس کی اصل وجہ برطانیہ کے شاہی خاندان کی شاہ خرچیوں کی تفصیلات ،بے روزگاری اور یورپ کے اندر طبقاتی تفریق جیسے موضوعات پر پروگرام نشرکرنا بتایا جاتاہے ادھر سکائی نیٹ ورک کی تقلید میں کئی اور سٹلائیٹ نے بھی ان چینلوں کے ساتھ معاہدے توڑدیے یہاں تک کہ ابھی کچھ دیر قبل ہی یہ خبر آرہی تھی کہ روس کے سٹیلائیٹ ہسپاسیٹ نے بھی پریس ٹی وی کی نشریا ت کو اگلے چند دنوں میں روکنے کی بات کی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ یورپ میں اب ان چینلوں کو انٹرنیٹ اور جادو بکس جیسے وسائل سے دیکھا جارہا ہے جبکہ پریس ٹی وی انڈروئیڈ اور ایپل میں بھی دستیاب ہے. عالمی استکبار کی ان حرکتوں کو دیکھ کر یہی کہا جاسکتا ہے کہ "پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا"
 
Top