محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
وہ ان کے بات کرنے کی ادائیں یاد آتی ہیں
وہ خاموشی کی پیاری سی فضائیں یاد آتی ہیں
وہ ان کا دست برداری سے پہلے مانگنا ہم کو
وہ بعد از اشک شوئی بھی دعائیں یاد آتی ہیں
وہ ان کا روٹھنا پیہم ، وہ دل کی بے کلی ہردم
مگر اب دل کو وہ ساری عطائیں یاد آتی ہیں
نہ یاد آئی برائی سوچنے پر بھی کبھی ان کی
بھلے ان کی بھلی یادیں بُھلائیں یاد آتی ہیں
نگاہیں دیکھتی رہ جاتیں ، دل سب کچھ سمجھ لیتا
بہت باتیں ہیں ہم کیا کیا گنائیں یاد آتی ہیں
وہ غصہ پینا ، غم کھانا ، جفاؤں کا مزہ چکھنا
محبت کے چمن کی سب غذائیں یاد آتی ہیں
اسامہ! ان کی یادوں سے ہمیشہ پوچھتے ہیں ہم
کہ یہ گھڑیاں انھیں بھی کچھ بتائیں یاد آتی ہیں
وہ خاموشی کی پیاری سی فضائیں یاد آتی ہیں
وہ ان کا دست برداری سے پہلے مانگنا ہم کو
وہ بعد از اشک شوئی بھی دعائیں یاد آتی ہیں
وہ ان کا روٹھنا پیہم ، وہ دل کی بے کلی ہردم
مگر اب دل کو وہ ساری عطائیں یاد آتی ہیں
نہ یاد آئی برائی سوچنے پر بھی کبھی ان کی
بھلے ان کی بھلی یادیں بُھلائیں یاد آتی ہیں
نگاہیں دیکھتی رہ جاتیں ، دل سب کچھ سمجھ لیتا
بہت باتیں ہیں ہم کیا کیا گنائیں یاد آتی ہیں
وہ غصہ پینا ، غم کھانا ، جفاؤں کا مزہ چکھنا
محبت کے چمن کی سب غذائیں یاد آتی ہیں
اسامہ! ان کی یادوں سے ہمیشہ پوچھتے ہیں ہم
کہ یہ گھڑیاں انھیں بھی کچھ بتائیں یاد آتی ہیں