ورق ورق تجھے تحریر کرتا رہتا ہوں۔۔۔۔رئیس الدین رئیس

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
ورق ورق تجھے تحریر کرتا رہتا ہوں
میں زندگی تیری تشہیر کرتا رہتا ہوں

بہت عزیز ہے مجھ کو مسافتوں کی تھکن
سفر کو پاؤں کی زنجیر کرتا رہتا ہوں

مصوروں کو ہے زعم مصوری لیکن
میں اپنی زیست کو تصویر کرتا رہتا ہوں

میں سونپ دیتا ہوں ہر رات اپنے خوابوں کو
ہر ایک صبح کو تعبیر کرتا رہتا ہوں

سپر بناتا ہوں لفظوں کو شعر میں لیکن
قلم کو اپنے میں شمشیر کرتا رہتا ہوں

ہزار عیب خود اپنے ہی نام میں لکھ کر
میں تیری رائے ہمہ گیر کرتا رہتا ہوں

وہ میری فکر میں بدلے کا زہر گھولتا ہے
مگر میں زہر کو اکسیر کرتا رہتا ہوں

لکھے ہیں حصے میں میرے رئیس سناٹے
ہوائے وقت کی تفسیر کرتا رہتا ہوں
 

نیلم

محفلین
میں سونپ دیتا ہوں ہر رات اپنے خوابوں کو
ہر ایک صبح کو تعبیر کرتا رہتا ہوں
بہت خُوب
 
Top