فہیم
لائبریرین
تری محبت میں جل رہا ہوں
میں قطرہ قطرہ پگھل رہا ہوں
یہ کون مجھ کو بدل رہا ہے
میں کس سانچے میں ڈھل رہا ہوں
میں اپنے اندر ہوں اک سمندر
میں اپنے اندر ابل رہا ہوں
تمام دنیا کو ہے شکایت
میں تیری دنیا بدل رہا ہوں
تو پوچھ لے اپنے رتجگوں سے
تمہاری پلکوں پہ جل رہا ہوں
اسے سناتا ہوں اپنی الجھن
میں جس کی الجھن کا حل رہا ہوں
وہ زاویوں کو بدل رہی ہے
میں دائروں سے نکل رہا ہوں
گناہ بھی کرسکا نہ کوئی
میں کس قدر بے عمل رہا ہوں