نیکولا ٹیسلا کو خراج عقیدت!

arifkarim

معطل
اگر ٹیسلا کی ایجادات کو "امیر" لوگ نہ روکتے، تو آج ہمارے پاس کم از کم توانائی؛ بجلی کا بحران نہ ہوتا!
 

محمد سعد

محفلین
نیکولا ٹیسلا بلا شبہ ایک ذہین انسان تھا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ جو چاہے اس کے متعلق کوئی اوٹ پٹانگ کہانی گھڑ کر لے آئے اور ہم اس کو بلا تحقیق سچ مان لیں۔ اور نہ ہی اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ذہن میں جو بھی تصور آیا، وہ خامیوں سے بالکل پاک تھا۔ بہتر ہوگا کہ آپ اس کے متعلق فارغ لوگوں کی گھڑی ہوئی اوٹ پٹانگ کہانیوں کے بجائے ان ایجادات یا تحقیقات کے متعلق لوگوں کو بتائیں جن کے بارے میں جان کر انہیں کچھ فائدہ ہو۔ مثلاً اس نے فلاں چیز بنائی تھی جو کہ اس طریقے سے کام کرتی تھی۔ یاد رکھیں کہ تفصیلات بتائے بغیر کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا۔ یہاں پر سائنس کا حصہ ہے ہی اس لیے کہ لوگ یہاں پر کچھ سیکھیں، نہ کہ بس کہانیاں ہی پڑھتے رہیں۔

آخر میں ایک مزے کی بات بتاتا ہوں۔ نیکولا ٹیسلا پر مطالعہ کے دوران میں نے سائیکل چلاتے ہوئے توانائی کی بچت کے بھی کچھ گر سیکھے ہیں۔ اور سیکھے بھی ایسی چیزوں سے کہ جن کا سائیکل سے دور دور کا بھی تعلق کسی کو نظر نہیں آئے گا۔ :grin: دراصل ہوا یوں کہ میں سائیکل چلاتے ہوئے ٹیسلا کی کچھ تحقیقات کے بارے میں سوچ رہا تھا اور یکدم خیال آیا کہ سائیکل چلانے کو آسان بنانے کے لیے یہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ اور اس طریقے کی آزمائش کے دوران مزید کچھ مفید باتیں سیکھ لیں۔ :biggrin:
 

ماسٹر

محفلین
[QUOTE

آخر میں ایک مزے کی بات بتاتا ہوں۔ نیکولا ٹیسلا پر مطالعہ کے دوران میں نے سائیکل چلاتے ہوئے توانائی کی بچت کے بھی کچھ گر سیکھے ہیں۔ اور سیکھے بھی ایسی چیزوں سے کہ جن کا سائیکل سے دور دور کا بھی تعلق کسی کو نظر نہیں آئے گا۔ :grin: دراصل ہوا یوں کہ میں سائیکل چلاتے ہوئے ٹیسلا کی کچھ تحقیقات کے بارے میں سوچ رہا تھا اور یکدم خیال آیا کہ سائیکل چلانے کو آسان بنانے کے لیے یہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ اور اس طریقے کی آزمائش کے دوران مزید کچھ مفید باتیں سیکھ لیں۔ :biggrin:[/QUOTE]

جب آپ نے پہیہ دوبارہ ایجاد کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہو گی تو اس کی تصویر ضرور ایڈ کر دینا !
 

arifkarim

معطل
نیکولا ٹیسلا بلا شبہ ایک ذہین انسان تھا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ جو چاہے اس کے متعلق کوئی اوٹ پٹانگ کہانی گھڑ کر لے آئے اور ہم اس کو بلا تحقیق سچ مان لیں۔ اور نہ ہی اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ذہن میں جو بھی تصور آیا، وہ خامیوں سے بالکل پاک تھا۔ بہتر ہوگا کہ آپ اس کے متعلق فارغ لوگوں کی گھڑی ہوئی اوٹ پٹانگ کہانیوں کے بجائے ان ایجادات یا تحقیقات کے متعلق لوگوں کو بتائیں جن کے بارے میں جان کر انہیں کچھ فائدہ ہو۔ مثلاً اس نے فلاں چیز بنائی تھی جو کہ اس طریقے سے کام کرتی تھی۔ یاد رکھیں کہ تفصیلات بتائے بغیر کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا۔ یہاں پر سائنس کا حصہ ہے ہی اس لیے کہ لوگ یہاں پر کچھ سیکھیں، نہ کہ بس کہانیاں ہی پڑھتے رہیں۔

آخر میں ایک مزے کی بات بتاتا ہوں۔ نیکولا ٹیسلا پر مطالعہ کے دوران میں نے سائیکل چلاتے ہوئے توانائی کی بچت کے بھی کچھ گر سیکھے ہیں۔ اور سیکھے بھی ایسی چیزوں سے کہ جن کا سائیکل سے دور دور کا بھی تعلق کسی کو نظر نہیں آئے گا۔ :grin: دراصل ہوا یوں کہ میں سائیکل چلاتے ہوئے ٹیسلا کی کچھ تحقیقات کے بارے میں سوچ رہا تھا اور یکدم خیال آیا کہ سائیکل چلانے کو آسان بنانے کے لیے یہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ اور اس طریقے کی آزمائش کے دوران مزید کچھ مفید باتیں سیکھ لیں۔ :biggrin:

نہیں نہیں۔ آپ تو ایڈیسن کے ڈی سی کرنٹ کے جھٹکے کھائیں اور پھر ہمیں آکر بتائیں کہ کتنا فائدہ ہوا۔
 

محمد سعد

محفلین
مجھے ایک بات کی سمجھ نہیں آ رہی۔ میں نے محض ایک واقعہ بیان کیا ہے جو مجھے تھوڑا دلچسپ لگا۔ اس پر بھی اعتراضات کی بارش شروع ہو گئی۔ میرا تو مقصد تھا کہ لوگوں کو تھوڑا احساس دلاؤں کہ چلتے پھرتے بھی وہ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ اس میں ایسی کون سی بات ہے جو "کچھ لوگوں" کو بری لگ رہی ہے؟
 

mfdarvesh

محفلین
کوئی یہ بتانا پسند کرے گاکہ وہ کیسے توانائی پیداکرنا چاہتا تھا، آخری ایام میں تو وہ بجلی والی گن پر کام کر رہا تھا
 

محمد سعد

محفلین
نہیں نہیں۔ آپ تو ایڈیسن کے ڈی سی کرنٹ کے جھٹکے کھائیں اور پھر ہمیں آکر بتائیں کہ کتنا فائدہ ہوا۔

یہ سچ ہے کہ تھامس ایڈیسن نے نیکولا ٹیسلا کے اے سی نظام کو مقبول ہونے سے روکنے کے لیے انتہائی گھٹیا ہتھکنڈے استعمال کیے اور یہ بھی سچ ہے کہ مغرب میں سرمایہ داروں کی اپنا منافع جانے کے ڈر سے سائنس دانوں اور محققین کو دبانے کی کوششیں بہت عام ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آپ اس حوالے سے عام طور پر جو قصے بیان کرتے ہیں، ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اور اسی بات پر مجھے سب سے زیادہ حیرت ہوتی ہے کہ آپ حقیقت پر مبنی انتہائی اہم واقعات کو نظر انداز کر کے جھوٹے قصوں پر اتنا زیادہ زور کیوں دیتے ہیں۔

ویسے آپ کے جملے سے مجھے شک ہو رہا ہے کہ آپ کے خیال میں ڈائیریکٹ کرنٹ کا جھٹکا آلٹرنیٹنگ کرنٹ کے جھٹکے سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ یوں تو آلٹرنیٹنگ کرنٹ برابر شدت کے ڈائیریکٹ کرنٹ کی نسبت زیادہ خطرناک ہوتا ہے کیونکہ ۵۰ ہرٹز جیسے کم تعدد پر تبدیل ہوتا ہوا کرنٹ دل کی ترتیب وار حرکت کو متاثر کرتا ہے جس سے موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ لیکن چونکہ بجلی کی ترسیل کے نظام میں ان میں سے کسی بھی نوعیت (اے سی یا ڈی سی) کی سپلائی کی وولٹیج کافی زیادہ ہوتی ہے اور ڈائیریکٹ کرنٹ والے نظام میں تاروں کی زیادہ تعداد استعمال ہونے کی وجہ سے جانی نقصان کا خطرہ کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے چنانچہ آلٹرنیٹنگ کرنٹ کے اس خطرے کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ ۲۲۰ وولٹ کا جھٹکا چاہے اے سی کا ہو یا ڈی سی کا، موت کا خطرہ تو دونوں ہی میں ہے۔
اس کے علاوہ آلٹرنیٹنگ کرنٹ پر مبنی نظام استعمال کرنے کے ڈائیریکٹ کرنٹ کی نسبت فوائد بھی کہیں زیادہ ہیں (تاروں کی کم تعداد، ٹرانسفارمر کے ذریعے وولٹیج کی با کفایت تبدیلی، وغیرہ) جس کی وجہ سے آج اس کو تقریباً ہر جگہ استعمال کیا جاتا ہے۔
 

ساجد

محفلین
کوئی یہ بتائے کہ ڈی سی کرنٹ کا ایک وولٹ اے سی کرنٹ کے کتنے وولٹس کے برابر مانا جاتا ہے؟
 

arifkarim

معطل
اس کے علاوہ آلٹرنیٹنگ کرنٹ پر مبنی نظام استعمال کرنے کے ڈائیریکٹ کرنٹ کی نسبت فوائد بھی کہیں زیادہ ہیں (تاروں کی کم تعداد، ٹرانسفارمر کے ذریعے وولٹیج کی با کفایت تبدیلی، وغیرہ) جس کی وجہ سے آج اس کو تقریباً ہر جگہ استعمال کیا جاتا ہے۔
جی ہاں۔ ٹیسلا نے ایڈیسن کے روائیتی دھاتی بلب کی بجائے فلورسینٹ (گیس) والے بلب بنائے تھے۔
Nikola Tesla made similar experiments in the 1890s, devising high frequency powered fluorescent bulbs that gave a bright greenish light, but as with Edison's devices, no commercial success was achieved.
مگر جیسا کہ ہمارا سرمایہ دارانہ نظام ہے۔ یہ بلب چونکہ زیادہ عرصہ تک روشن رہتے ہیں‌اور کم بجلی اور زیادہ روشنی، کم حرارت خارج کرتے ہیں۔ یوں پروڈکشن کمپنیز کو ایڈیسن کا تار والا بلب ہی پسند آیا اور ۱۰۰ سال تک حکمرانی کرنے کے بعد بالآخر خود EU نے ۲۰۱۲ کے بعد سے اسکی پروڈکشن / Importپر پابندی عائد کردی ہے!
نیکولا ٹیسلا نے اپنے دور کی روائتی اور تصادم تھیوریز نظریہ اضافیت اور مقداریہ آلاتیات کے بارہ میں اسی وقت فرما دیا تھا:
The present is theirs, the future is mine." Nikola Tesla​
:laughing:
 

محمد سعد

محفلین
جی ہاں۔ ٹیسلا نے ایڈیسن کے روائیتی دھاتی بلب کی بجائے فلورسینٹ (گیس) والے بلب بنائے تھے۔
nikola tesla made similar experiments in the 1890s, devising high frequency powered fluorescent bulbs that gave a bright greenish light, but as with edison's devices, no commercial success was achieved.
مگر جیسا کہ ہمارا سرمایہ دارانہ نظام ہے۔ یہ بلب چونکہ زیادہ عرصہ تک روشن رہتے ہیں‌اور کم بجلی اور زیادہ روشنی، کم حرارت خارج کرتے ہیں۔ یوں پروڈکشن کمپنیز کو ایڈیسن کا تار والا بلب ہی پسند آیا اور ۱۰۰ سال تک حکمرانی کرنے کے بعد بالآخر خود eu نے ۲۰۱۲ کے بعد سے اسکی پروڈکشن / importپر پابندی عائد کردی ہے!

ویسے سرمایہ دار اگر چاہیں تو نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے زیادہ کمائی کر سکتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے انہیں نئی ٹیکنالوجی کو سمجھنا پڑے گا جو کہ ان کے بس کی بات نہیں۔ صرف چند ایک سرمایہ دار ہی نئی ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ باقی سب چونکہ علم سے زیادہ پیسے کو اہمیت دیتے ہیں، چنانچہ وہ تب تک نئی ٹیکنالوجی کی اہمیت کو سمجھ نہیں پاتے جب تک کہ ان کا کاروبار ان کے "مقابلہ کُش" ہتھکنڈوں کے باوجود تباہی کے دہانے پر نہ آ پہنچے۔ ایڈیسن کا بھی ڈائیریکٹ کرنٹ اور آلٹرنیٹنگ کرنٹ کے دنگل میں یہی حال ہوا کیونکہ آلٹرنیٹنگ کرنٹ کو درست طور پر سمجھنے کے لیے ریاضی میں تھوڑی بہت مہارت ضروری ہے جس کے حصول پر اس نے الٹے طریقوں کو ترجیح دی۔ جبکہ ٹیسلا چونکہ ریاضی میں ماہر تھا اس لیے اس نے آلٹرنیٹنگ کرنٹ کے فوائد اور طریقۂ استعمال کو اچھی طرح سمجھ لیا۔
ویسے یہاں پر سبز روشنی کا ذکر ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ٹیسلا کے لیمپ کی سبز روشنی لوگوں کو پسند نہ ہو جس کی وجہ سے یہ تجارتی طور پر زیادہ کامیاب نہ ہوا ہو۔
 

محمد سعد

محفلین
کوئی یہ بتائے کہ ڈی سی کرنٹ کا ایک وولٹ اے سی کرنٹ کے کتنے وولٹس کے برابر مانا جاتا ہے؟

آلٹرنیٹنگ کرنٹ کا مطلب یہ ہے کہ اس میں وولٹیج مسلسل تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ برابر وقفوں سے کچھ دیر ایک سمت میں اور پھر کچھ دیر دوسری سمت میں۔
مثال کے طور پر اگر آپ گھر میں آنے والی 220 وولٹ کی سپلائی کی پیمائش کریں اور اس کا گراف بنائیں تو حاصل ہونے والا گراف موج (wave) کی شکل کا ہوگا۔ وولٹیج صفر سے بتدریج 220 وولٹ کی طرف جائے گی، پھر واپس صفر پر۔ پھر بتدریج -220 (منفی ۲۲۰) وولٹ یعنی مخالف سمت میں 220 وولٹ پر اور پھر دوبارہ اسی طرح صفر پر۔ گھروں کو پہنچائی جانے والی بجلی میں یہ عمل ایک سیکنڈ میں 50 بار ہوتا ہے۔ یعنی اس کا تعدد 50 چکر فی سیکنڈ یا 50 ہرٹز ہے۔
 

arifkarim

معطل
ویسے یہاں پر سبز روشنی کا ذکر ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ٹیسلا کے لیمپ کی سبز روشنی لوگوں کو پسند نہ ہو جس کی وجہ سے یہ تجارتی طور پر زیادہ کامیاب نہ ہوا ہو۔

ٹیسلا نے 1892 اور 1894 کے درمیان شیکاگو اور کیلی فورنیا ورلڈ فئیرز کو اپنے AC کرنٹ اور Fluorescent کیساتھ روشن کیا تھا۔ یہی کام ایڈیسن کی ٹیکنالوجی کہیں زیادہ خرچے کیساتھ کرتی تھی:
http://en.wikipedia.org/wiki/California_Midwinter_International_Exposition_of_1894
http://en.wikipedia.org/wiki/World's_Columbian_Exposition
 

ساجد

محفلین
آلٹرنیٹنگ کرنٹ کا مطلب یہ ہے کہ اس میں وولٹیج مسلسل تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ برابر وقفوں سے کچھ دیر ایک سمت میں اور پھر کچھ دیر دوسری سمت میں۔
مثال کے طور پر اگر آپ گھر میں آنے والی 220 وولٹ کی سپلائی کی پیمائش کریں اور اس کا گراف بنائیں تو حاصل ہونے والا گراف موج (wave) کی شکل کا ہوگا۔ وولٹیج صفر سے بتدریج 220 وولٹ کی طرف جائے گی، پھر واپس صفر پر۔ پھر بتدریج -220 (منفی ۲۲۰) وولٹ یعنی مخالف سمت میں 220 وولٹ پر اور پھر دوبارہ اسی طرح صفر پر۔ گھروں کو پہنچائی جانے والی بجلی میں یہ عمل ایک سیکنڈ میں 50 بار ہوتا ہے۔ یعنی اس کا تعدد 50 چکر فی سیکنڈ یا 50 ہرٹز ہے۔
جی آپ نے ہرٹز کے بارے میں بیان فرمایا ہے۔ ڈائرکٹ اور آلٹر نیٹو کرنٹ کے تقابل کے ضمن میں یہ بہت اہم بات ہے۔
میرا سوال ہے کہ ڈی سی کرنٹ کا ایک وولٹ اے سی کرنٹ کے کس قدر تقابل میں شمار کیا جاتا ہے؟ یا سرے سے ان کا تقابل ہی نہیں ہے۔
مثال کے طور پہ اے سی کرنٹ کا بلب 220 سے 240 وولٹ پہ چلتا ہے اور 197 وولٹ سے لے کر 252 تک کا اے سی کرنٹ عام حالات میں 220 وولٹ کی بجلی ہی شمار کیا جاتا ہے۔
اور یہی بلب جب ڈی سی وولٹ کے ذخیرہ سے ’یو پی ایس کی مثال سامنے رکھیں" الیکٹریفائر کے ذریعہ سے اے سے کرنٹ میں تبدیل شدہ بجلی پہ چلتا ہے تو 12 وولٹ کا ڈی سی کرنٹ اس الیکٹریفائر کو مہیا کیا جاتا ہے جو اسے اے سی کرنٹ میں ڈھال کر بلب روشن کر دیتا ہے۔ تو کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ
ڈی سی کرنٹ کے 12 وولٹ اے سی کرنٹ کے 220 وولٹس کے برابر ہیں؟ یعنی ایک ڈی سی وولٹ قریب 20 اے سی وولٹ کے برابر کہا جا سکتا ہے؟۔
 

محمد سعد

محفلین
ٹیسلا نے 1892 اور 1894 کے درمیان شیکاگو اور کیلی فورنیا ورلڈ فئیرز کو اپنے ac کرنٹ اور fluorescent کیساتھ روشن کیا تھا۔ یہی کام ایڈیسن کی ٹیکنالوجی کہیں زیادہ خرچے کیساتھ کرتی تھی:
http://en.wikipedia.org/wiki/california_midwinter_international_exposition_of_1894
http://en.wikipedia.org/wiki/world's_columbian_exposition

ان روابط پر رنگ کا ذکر تو نہیں ہے۔ ان بتیوں کی روشنی کس رنگ کی تھی؟ اگر سبز رنگ کی ہی تھی تب تو بات سمجھ میں آتی ہے کہ اگر آپ کو گھر کی بتیوں کے لیے پیلے اور سبز رنگ میں انتخاب کرنا ہو تو ظاہری بات ہے کہ پیلے رنگ کی روشنی کو آپ ترجیح دیں گے۔ اس صورت میں تو ایڈیسن یا کسی اور کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ لیکن اگر ٹیسلا اپنی زندگی میں ہی سفید بتیاں بنا چکا تھا تو تب آپ کی بات کے درست ہونے کا کوئی امکان ہوگا۔
 

محمد سعد

محفلین
جی آپ نے ہرٹز کے بارے میں بیان فرمایا ہے۔ ڈائرکٹ اور آلٹر نیٹو کرنٹ کے تقابل کے ضمن میں یہ بہت اہم بات ہے۔
میرا سوال ہے کہ ڈی سی کرنٹ کا ایک وولٹ اے سی کرنٹ کے کس قدر تقابل میں شمار کیا جاتا ہے؟ یا سرے سے ان کا تقابل ہی نہیں ہے۔
مثال کے طور پہ اے سی کرنٹ کا بلب 220 سے 240 وولٹ پہ چلتا ہے اور 197 وولٹ سے لے کر 252 تک کا اے سی کرنٹ عام حالات میں 220 وولٹ کی بجلی ہی شمار کیا جاتا ہے۔
اور یہی بلب جب ڈی سی وولٹ کے ذخیرہ سے ’یو پی ایس کی مثال سامنے رکھیں" الیکٹریفائر کے ذریعہ سے اے سے کرنٹ میں تبدیل شدہ بجلی پہ چلتا ہے تو 12 وولٹ کا ڈی سی کرنٹ اس الیکٹریفائر کو مہیا کیا جاتا ہے جو اسے اے سی کرنٹ میں ڈھال کر بلب روشن کر دیتا ہے۔ تو کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ
ڈی سی کرنٹ کے 12 وولٹ اے سی کرنٹ کے 220 وولٹس کے برابر ہیں؟ یعنی ایک ڈی سی وولٹ قریب 20 اے سی وولٹ کے برابر کہا جا سکتا ہے؟۔

نہیں جی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اے سی کے 12 وولٹ ڈی سی کے 220 وولٹ کے برابر ہوتے ہیں۔ آؤٹ پٹ وولٹیج کو آپ 110 وولٹ بھی کر سکتے ہیں اور 1000 وولٹ بھی۔
میں نے کبھی کوئی یو پی ایس کھول کر تو نہیں دیکھا (مہنگا جو ہوتا ہے :biggrin:) لیکن اس کے کام کے متعلق جو جانتا ہوں وہ لکھ دیتا ہوں۔
ہوتا کچھ یوں ہے کہ پہلے بیٹری سے 12 وولٹ پوٹینشل کے فرق (potential difference) پر کافی زیادہ کرنٹ (کرنٹ = چارج فی سیکنڈ) حاصل کیا جاتا ہے۔ اسے راست برقی رو (ڈائیریکٹ کرنٹ) سے متغیر برقی رو (آلٹرنیٹنگ کرنٹ) میں تبدیل کیا جاتا ہے اور پھر ٹرانسفارمر کے ذریعے (ٹرانسفارمر ڈائیریکٹ کرنٹ کے ساتھ کام نہیں کرتا) اس کی وولٹیج کو بڑھایا جاتا ہے جس سے بلند وولٹیج اور (بیٹری سے حاصل کردہ کرنٹ کی نسبت) کم کرنٹ والا آؤٹ پٹ حاصل ہوتا ہے۔

آلٹرنیٹنگ کرنٹ اور ٹرانسفارمر کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے یہ کتاب اچھی رہے گی۔
http://www.allaboutcircuits.com/vol_2/index.html
یہ کتاب کی دوسری جلد کا ربط ہے جو کہ آلٹرنیٹنگ کرنٹ کے متعلق ہے۔ صفحے کے اوپری حصے میں ایک پٹی میں اس کی دیگر جلدوں کے روابط بھی موجود ہوں گے۔
 
Top