نوحہ


نوحہ
محمد خلیل الرحمٰن

’’جمہوریت اِک طرزِ حکومت ہے کہ جِس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے‘‘


اِک بار عدد بن کے جو بکسوں میں پڑے ہیں
ہر بات میں، بے بات میں بولا نہیں کرتے

بے دِ ل ہیں ، ضمیر اپنے ابھی بیچ چکے ہیں
پہلو میں وہ دھڑکن کو ٹٹولا نہیں کرتے

اِس طرزِ سیاست کی سیاست ہے نرالی
سسٹم کی بُرائی کبھی کھولا نہیں کرتے

باری کے جو رسیا ہیں وہی کھیل رہے ہیں
کمّی کبھی اِس کھیل میں بولا نہیں کرتے

موجودہ سیاست بھی تو جاگیر ہے اُن کی
گھٹّی میں پڑی ہے ، اسے گھولا نہیں کرتے

سوجاؤ الیکشن تو ابھی دور ہیں لوگو!
اِس نیند میں آنکھوں کوتو کھولا نہیں کرتے

سوئے ہوئے لوگو! کبھی جاگو گے نہیں کیا؟
پر سوئے ہوئے لوگ تو بولا نہیں کرتے

جِس قائدِ اعظم نے ہمیں ملک دیا تھا
اُس نام کو مٹی میں تو رولا نہیں کرتے​
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اِس طرزِ سیاست کی سیاست ہے نرالی​
سسٹم کی بُرائی کبھی کھولا نہیں کرتے​

بہت تلخ حقیقت بیان کی ہے خلیل بھائی ۔ ہر سطح پر جو مسائل موجود ہیں ان کا صحیح تجزیہ یہی ہے ۔ بس جو ہورہا ہو ہونے دو والا رویہ ہے۔
 
Top