نوجوان

شعیب

محفلین
ایئرپورٹ پر خاندان کے جملہ افراد نوجوان کو الوداع کہنے آئے تھے جو روز گار کیلئے امریکہ جارہا تھا ۔ طیارے کو اڑان بھرنے میں بیس منٹ باقی تھے کہ نوجوان کو اچانک باتھ روم کی سوجھی ۔ پانچ منٹ بعد باتھ روم سے فارغ ہوا تو اسکی کمر جھکی ہوئی تھی ۔ خاندان کے افراد لاکھ کوشش کرنے کے باوجود بھی اسکی کمر سیدھی نہیں کرسکے ۔ بزرگان پریشان کہ یہ کیا ہوگیا؟ ابھی دس منٹ میں طیارہ اڑان بھرنے والا ہے مگر یہاں ہمارے بچے کی کمر جھک گئی ۔ کسی کو کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ بیچارے کو کیا ہوگیا ۔
ایئر پورٹ پر موجود ڈاکٹر کے پاس لے گئے، ڈاکٹر نے نوجوان کا جائزہ لیتے ہوئے خاندان کے بزرگان سے کہا: اسکی کمر سیدھی کرنے کے دس ہزار روپئے لوں گا ۔ بزرگان مان گئے کیونکہ طیارے کو اڑان بھرنے میں صرف چند منٹ باقی تھے ۔
ڈاکٹر نے نوجوان کو اندر کمرے میں لیجاکر اسکی کمر سیدھی کرکے بزرگوں سے دس ہزار روپئے اینٹھ لئے اور نوجوان ہنسی خوشی امریکہ روانہ ہوگیا مگر خاندان کے بزرگوں کو خدشہ تھا کہ کہیں یہ بیماری دوبارہ تو نہیں آئے گی؟ اس لئے ڈاکٹر سے پوچھ ہی لیا کہ ہمارے نوجوان بچے کو کیا ہوگیا تھا؟
ڈاکٹر نے ہنستے ہوئے جواب دیا: کچھ نہیں، آپ کے بچے نے باتھ روم سے فارغ ہوکر جلدی میں اپنے شرٹ کا بٹن ٹراؤزر کے کاجھے میں لگالیا تھا ۔
 
Top