نواز شریف کے نادہندہ ہونے کا ثبوت

ش

شہزاد احمد

مہمان
نیب نے معذرت کر لی ہے ۔۔۔ تازہ ترین اطلاع تو یہی ہے ہمارے پاس ۔۔۔
 

زرقا مفتی

محفلین
388752_582225488461772_508349097_n.png

نواز شریف کے سرٹیفکیٹ کا موازنہ عمران خان سے کیجیے
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
جی ہاں، مجھے معلوم ہے لیکن اللہ بہتر جانتا ہے کہ سٹے لینے سے جرم کیسے ثابت ہوتا ہے؟
 

عاطف بٹ

محفلین
زرقا، آپ جس نقطہء نظر کے حق میں ہیں اس کی حمایت کا آپ کو پورا حق ہے مگر نیب کی جانب سے ان ریمارکس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ نواز شریف نادہندہ ثابت ہوگئے ہیں۔ جس ریفرنس نمبر کے حوالے سے نیب نے اسٹے کی بات کی ہے، اس مقدمے کو اکتوبر 2011ء میں شریف خاندان لاہور ہائیکورٹ میں لے کر گیا تھا اور اس پر ایک سال بعد یعنی اکتوبر 2012ء میں لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بنچ میں جسٹس خواجہ امتیاز احمد اور جسٹس محمد فرخ عرفان خان کے سامنے بحث ہوئی تھی اور اس وقت شریف خاندان نے عدالت کے سامنے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ بارہ برس سے ان مقدمات کو معرضِ التواء میں کیوں ڈالے رکھا گیا۔ اس کے جواب میں نیب کے پراسیکیوٹر چوہدری محمد ریاض نے کہا تھا کہ 2007ء تک شریف برادران کے ملک میں نہ ہونے کی وجہ سے یہ مقدمات چلائے نہیں جاسکے۔ شریف خاندان نے جواب میں کہا کہ 2008ء سے اب تک ان مقدمات کو لٹکائے رکھنے کی وجہ کیا ہے جبکہ ہم تو تب سے پاکستان میں ہی موجود ہیں۔ اس پر نیب کا جواب تھا کہ ہمارے پاس چونکہ کوئی مستقل چیئرمین ہی نہیں تھا، لہٰذا یہ مقدمات ملتوی ہوتے رہے۔
شریف خاندان کا مؤقف تھا کہ سابق آمر پرویز مشرف کے دور میں ان کے خلاف مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے تھے، لہٰذا ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ ان مقدمات میں صرف نواز شریف ہی نہیں بلکہ ان کے خاندان کے نو دیگر افراد بھی نامزد ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے دسمبر 2012ء کے میں اس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا مگر اللہ ہی جانتا ہے کہ چار مہینے سے زائد عرصہ گزر چکنے کے باوجود وہ فیصلہ سنایا کیوں نہیں گیا۔

پسِ تحریر: میں نواز شریف کا حامی ہرگز نہیں ہوں اور یہ معلومات میں نے ایک صحافی کی حیثیت سے فراہم کی ہیں۔
 

ساجد

محفلین
مجھے لگتا ہے محفل پر آج کل Targeted Operation چل رہا ہے۔:)
ہم تو سہم کر ایک طرف ہو گئے ہیں کہ کہیں ہمارا نام بھی کسی "لسٹ" میں نہ آ جائے :)
 

میر انیس

لائبریرین
اسطرح کے مباحثوں سے کچھ حاصل ہو یا نہیں پر یہ عام انتخابات اور اسکے نتائج میں دلچسپی میں کافی اضافہ کردیتے ہیں۔ اور پتہ نہیں کیوں مجھ کو یہاں ہو یا وہاں یعنی مختلف چینلز پر ہونے والے مباحثے ان سب میں بہت لطف آنے لگا ہے۔ جب کہ بیگم کہتی ہیں یہ سب چور ہیں ایک جائے گا دوسرا آجائے گا۔ بات تو انکی بھی صحیح لگتی ہے ۔ مگر مجبوری ہے ووٹ تو دینا ہی ہے چاہے کوئی دہندہ نکلے یا نادہندہ
 

زرقا مفتی

محفلین
زرقا، آپ جس نقطہء نظر کے حق میں ہیں اس کی حمایت کا آپ کو پورا حق ہے مگر نیب کی جانب سے ان ریمارکس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ نواز شریف نادہندہ ثابت ہوگئے ہیں۔ جس ریفرنس نمبر کے حوالے سے نیب نے اسٹے کی بات کی ہے، اس مقدمے کو اکتوبر 2011ء میں شریف خاندان لاہور ہائیکورٹ میں لے کر گیا تھا اور اس پر ایک سال بعد یعنی اکتوبر 2012ء میں لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بنچ میں جسٹس خواجہ امتیاز احمد اور جسٹس محمد فرخ عرفان خان کے سامنے بحث ہوئی تھی اور اس وقت شریف خاندان نے عدالت کے سامنے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ بارہ برس سے ان مقدمات کو معرضِ التواء میں کیوں ڈالے رکھا گیا۔ اس کے جواب میں نیب کے پراسیکیوٹر چوہدری محمد ریاض نے کہا تھا کہ 2007ء تک شریف برادران کے ملک میں نہ ہونے کی وجہ سے یہ مقدمات چلائے نہیں جاسکے۔ شریف خاندان نے جواب میں کہا کہ 2008ء سے اب تک ان مقدمات کو لٹکائے رکھنے کی وجہ کیا ہے جبکہ ہم تو تب سے پاکستان میں ہی موجود ہیں۔ اس پر نیب کا جواب تھا کہ ہمارے پاس چونکہ کوئی مستقل چیئرمین ہی نہیں تھا، لہٰذا یہ مقدمات ملتوی ہوتے رہے۔
شریف خاندان کا مؤقف تھا کہ سابق آمر پرویز مشرف کے دور میں ان کے خلاف مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے تھے، لہٰذا ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ ان مقدمات میں صرف نواز شریف ہی نہیں بلکہ ان کے خاندان کے نو دیگر افراد بھی نامزد ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے دسمبر 2012ء کے میں اس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا مگر اللہ ہی جانتا ہے کہ چار مہینے سے زائد عرصہ گزر چکنے کے باوجود وہ فیصلہ سنایا کیوں نہیں گیا۔

پسِ تحریر: میں نواز شریف کا حامی ہرگز نہیں ہوں اور یہ معلومات میں نے ایک صحافی کی حیثیت سے فراہم کی ہیں۔

بہرحال جب تک فیصلہ نہ آ جائے وہ یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ وہ نادہندہ نہیں ہیں۔ اور فیصلہ تو الیکشن کے بعد ہی آئے گا نا یہ بھی سب جانتے ہیں
یوں تو زرداری صاحب کا بھی یہی فرمانا ہے کہ ان پر مقدمات نوازشریف نے قائم کئے تھے وہ معصوم اور بے قصور ہیں
جبکہ زمینی حقائق کہتے ہیں کہ دونوں ہی جھوٹے ہیں۔
آپ این آر او ٹو سے بھی وقف ہونگے کچھ اس پر بھی روشنی ڈالیے

عاطف صاحب ہم سب جانتے ہیں کہ شریف برادران کی دولت جائز طریقوں سے نہیں بڑھی۔ اور نہ ہی اس بات سے کوئی انکار کر سکتا ہے انہوں نے رائج شرح سود سے کہیں کم پر قرض لئے ۔ ہزاروں بے قاعدگیاں کی گئیں ۔ کہیں کولیٹرل نہیں تھا اور کہیں مطلوبہ سرمایہ ۔ اپنے عہدے کو کاروبار کے لئے جس بے دردی سے استعمال کیا اس کی نظیر ملنی مشکل ہے
یہ بات بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ عدلیہ جس سرعت سے پی پی پی کے خلاف فیصلے سُناتی ہے اُتنی سختی یا سُرعت ن کے معاملات میں نہیں دکھائی جاتی۔
 

زرقا مفتی

محفلین
NAB may request change of referee judge in Hudabiya case
ISLAMABAD: The National Accountability Bureau (NAB) may request the Chief Justice of the Lahore High Court Justice Umar Ata Bandial to review the appointment of Justice Sheikh Najamul Hassan of the Lahore High Court as a referee judge in the Rs3.48 billion willful loan default case against Nawaz Sharif and his family members concerning the Hudabiya Paper Mills.

According to highly-placed sources in the NAB, a referee judge should be an extremely neutral and impartial person while Justice Sheikh Najamul Hassan is considered close to Sharifs due to his acquaintances with Justice (retd) Khawaja Mohammad Sharif. Therefore, the prosecution branch of the NAB is seriously contemplating to request the Lahore High Court Chief Justice to appoint any other judge as the referee judge in the Hudabiya Paper Mills case.

A day after being reported in The News by this scribe that the verdict in the Hudabiya Paper Mills case is long overdue after being reserved on December 3, 2012 by a two-member Rawalpindi bench of the Lahore High Court, Chief Justice Umar Ata Bandial referred the

three petitions filed by Nawaz Sharif, Shahbaz Sharif and their other family members [seeking quashing of the corruption cases against them in the accountability courts] to a referee judge (Justice Sheikh Najamul Hassan) because a dissenting order was passed by a division bench seized with the matter.

Justice Najamul Hassan was appointed a referee judge to take a final decision on the petitions filed by the Sharifs and challenging NAB’s authority to hold a fresh inquiry against them in the pending cases. Chief Justice Bandial issued the order after both the judges of the division bench had differed with each other in their decision.

Justice Khawaja Imtiaz Ahmad and Justice Farrukh Irfan Khan of the Rawalpindi Bench of the Lahore High Court heard three petitions filed by the Sharif family members titled Ittefaq Foundries Ltd, Hudabiya Paper Mills and Shamim Akhtar versus the Federation of Pakistan and the National Accountability Bureau. The division bench differed on the point whether the NAB authorities were competent to proceed against the petitioners if investigations into the pending cases were initiated again. Justice Khawaja Imtiaz ruled that the NAB could not initiate a fresh inquiry against the Sharifs after a lapse of 12 long years. On the other hand, Justice Farrukh Irfan Khan ruled that the NAB was competent to proceed against the Sharifs by holding fresh investigations against them because they themselves were responsible for the lapse of 12 years, having left the country in 2000.

Subsequently, the matter was referred to Chief Justice Umar Ata Bandial who decided to appoint Justice Sheikh Najamul Hassan as the referee judge to decide the crucial case. As per the rules and regulations, the referee judge will have to agree to the decision of one of the two judges and the matter will be finally disposed of with a majority of 2-1. But the prosecution branch of the NAB has advised the NAB high ups to better request the LHC Chief Justice to review his decision and appoint someone else as the referee judge, mainly because of Sheikh Najamul Hassan is quite close to Justice (retd) Khawaja Mohammad Sharif, a former Chief Justice of the Lahore High Court and Khawaja Haris Ahmed, a former advocate general of Punjab who is also the family lawyer of the Sharif family.

Justice Sheikh Najamul Hassan was appointed a judge of the Lahore High Court in September 2009 on the recommendation of the then Chief Justice Khawaja Mohammad Sharif. Earlier, Khawaja Sharif was elevated as the Chief Justice of Lahore High Court in April 2009 after the retirement of Justice Mian Saqib Nisar. Interestingly, both Khawaja Mohammad Sharif and Sheikh Najamul Hassan started their practice in legal profession from the chamber of Khawaja Sultan Ahmad advocate who was considered very close to the Sharif family, being their family lawyer. In fact, many sitting and retired judges of the SC and the Lahore High Court had been the junior associates of Khawaja Sultan Ahmed, including Justice (retd) Khawaja Mohammad Sharif and Justice Sheikh Najamul Hassan.

Khawaja Sultan Ahmed and his son Khawaja Haris Ahmed had also defended Nawaz Sharif and Shahbaz Sharif in the infamous plane high jacking case in 1999 before an Anti Terrorist Court of Karachi after Musharraf’s take over. Khawaja Haris Ahmed was appointed the advocate-general of Punjab by the Shahbaz Sharif government on June 24, 2008 following the elections as the PML-N formed the provincial government. His appointment was notified by the then acting Governor Punjab Rana Mohammad Iqbal while Salman Taseer had travelled abroad for a few days. His appointment had caused a rift between the PML-N-led Punjab government and Punjab Governor Salman Taseer over the authority of the acting governor to make such an appointment. Justice Sheikh Najamul Hassan was also a part of the four-member Lahore High Court bench which had ruled in the dual offices case against President Asif Ali Zardari to either shun politics or face the court action.

Approached for comments on the issue, NAB Chairman Admiral Fasih Bokhari asked this scribe to better talk to the NAB spokesman. When contacted, Ramzan Sajid, the NAB spokesman, he said that he was not in a position to comment on the case which was subjudiced before the LHC. However, a senior official at the prosecution branch of the NAB told The News while requesting anonymity that the Bureau intends to object to the appointment of Justice Sheikh Najamul Hassan as the referee judge mainly because of the general impression that he has a soft corner for the Sharif family. But a senior official of the Lahore High Court strongly refuted the impression given by the NAB official, saying: “Justice Sheikh Najamul Hassan is a thoroughly professional, neutral and impartial judge who has always performed his duties with utmost dignity and honesty”. The LHC official quoted Justice Sheikh Najamul Hassan’s March 30, 2013 address to the civil judges at the Punjab Judicial Academy in Lahore to give a peep of the person: “The prime duty of a judge is to dispense justice without fear or favour as per the law of the land and the constitution, come what may”.

http://www.thenews.com.pk/Todays-Ne...uest-change-of-referee-judge-in-Hudabiya-case
 
جی ہاں، مجھے معلوم ہے لیکن اللہ بہتر جانتا ہے کہ سٹے لینے سے جرم کیسے ثابت ہوتا ہے؟

شہزاد صاحب ، سٹے کی بھی کوئی عمر ہوتی ہے یا ہمیشہ کے لیے لے لیا ہے۔ شریف برادران کے بقول انہوں نے اپنی جائداد بینک کے حوالے کی ہوئی ہے مگر ایسا مہربان بینک نہ دیکھا نہ سنا جس نے حفاظت سے وہ جائداد فروخت کرکے اپنا پیسہ واپس نہیں لیا ہے۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
شہزاد صاحب ، سٹے کی بھی کوئی عمر ہوتی ہے یا ہمیشہ کے لیے لے لیا ہے۔ شریف برادران کے بقول انہوں نے اپنی جائداد بینک کے حوالے کی ہوئی ہے مگر ایسا مہربان بینک نہ دیکھا نہ سنا جس نے حفاظت سے وہ جائداد فروخت کرکے اپنا پیسہ واپس نہیں لیا ہے۔
سٹے لینے سے جرم ثابت نہیں ہوتا، بس اتنی سی گزارش کی ہے میرے محترم! اپنی بات پر قائم ہوں ۔۔۔ اس مقدمے کا فیصلہ جلد از جلد ہونا چاہیے، اس معاملے میں آپ کے ساتھ ہوں ۔۔۔
 
سٹے لینے سے جرم ثابت نہیں ہوتا، بس اتنی سی گزارش کی ہے میرے محترم! اپنی بات پر قائم ہوں ۔۔۔ اس مقدمے کا فیصلہ جلد از جلد ہونا چاہیے، اس معاملے میں آپ کے ساتھ ہوں ۔۔۔

میں بھی یہ نہیں کہہ رہا کہ جرم ثابت ہو گیا مگر اتنا طویل سٹے بینک کب دیتے ہیں ، کسی عام آدمی کو اتنا لمبا سٹے مل سکتا ہے آپ کے خیال میں ؟ کیا سیاسی اثر رسوخ کی وجہ سے بینک اس معاملے میں لیت و لعل سے کام نہیں لے رہے ۔

محترم ، میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ اب اگلے پانچ سال پچھلے پانچ سال جیسی حکومت پاکستان نہیں جھیل سکتا اور اگر اتنی کھلی چوری اور بد دیانتی پر بھی لوگ پرانے لوگوں کو ہی ووٹ دے کر روایت پسندی سے ہی کام لیں گے تو حالات میں جدت کی خوش فہمی میں کیونکر مبتلا ہو سکتے ہیں۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
میں بھی یہ نہیں کہہ رہا کہ جرم ثابت ہو گیا مگر اتنا طویل سٹے بینک کب دیتے ہیں ، کسی عام آدمی کو اتنا لمبا سٹے مل سکتا ہے آپ کے خیال میں ؟ کیا سیاسی اثر رسوخ کی وجہ سے بینک اس معاملے میں لیت و لعل سے کام نہیں لے رہے ۔

محترم ، میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ اب اگلے پانچ سال پچھلے پانچ سال جیسی حکومت پاکستان نہیں جھیل سکتا اور اگر اتنی کھلی چوری اور بد دیانتی پر بھی لوگ پرانے لوگوں کو ہی ووٹ دے کر روایت پسندی سے ہی کام لیں گے تو حالات میں جدت کی خوش فہمی میں کیونکر مبتلا ہو سکتے ہیں۔

آپ بھلے ان کو ووٹ نہ دیں لیکن کم تر برائی کے چناؤ والا معاملہ ہی ہے بس ۔۔۔ دراصل معاشرے میں اصلاحی تحریکوں کی ضرورت زیادہ ہے ۔۔۔ عوام یہ جاننا ہی نہیں چاہتے کہ خواص کے ساتھ نرمی کا معاملہ کیوں روا رکھا جاتا ہے؟ عوام میں آہستہ آہستہ شعور بیدار ہو رہا ہے اور ایک دن ایسا آئے گا جب یہ ادارے اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی نہ برتیں گے ۔۔۔ مجھے فی الوقت عوام میں بیداری کی کوئی بڑی لہر نظر نہیں آ رہی ۔۔۔ کچھ لوگ انقلاب کے نام پر بے وقوف ضرور بنا رہے ہیں لیکن سنجیدہ احباب جانتے ہیں کہ یہ محض تبدیلی کے نعرے ہیں، انقلاب جس "انقلابی دانش" کا تقاضا کرتا ہے، وہ دانش کہاں ہے؟
 

زرقا مفتی

محفلین
آپ بھلے ان کو ووٹ نہ دیں لیکن کم تر برائی کے چناؤ والا معاملہ ہی ہے بس ۔۔۔ دراصل معاشرے میں اصلاحی تحریکوں کی ضرورت زیادہ ہے ۔۔۔ عوام یہ جاننا ہی نہیں چاہتے کہ خواص کے ساتھ نرمی کا معاملہ کیوں روا رکھا جاتا ہے؟ عوام میں آہستہ آہستہ شعور بیدار ہو رہا ہے اور ایک دن ایسا آئے گا جب یہ ادارے اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی نہ برتیں گے ۔۔۔ مجھے فی الوقت عوام میں بیداری کی کوئی بڑی لہر نظر نہیں آ رہی ۔۔۔ کچھ لوگ انقلاب کے نام پر بے وقوف ضرور بنا رہے ہیں لیکن سنجیدہ احباب جانتے ہیں کہ یہ محض تبدیلی کے نعرے ہیں، انقلاب جس "انقلابی دانش" کا تقاضا کرتا ہے، وہ دانش کہاں ہے؟
شہزاد صاحب آپ تبدیلی کو تبدیلی تسلیم نہیں کرنا چاہتے آپ نہ جانے کیسے چارہ گر کے منتظر ہیں اور کس انقلابی دانش کی بات کر رہے ہیں
کیا ہی اچھا ہو اگر آپ اس کو کسی معروف مثال سے واضح کر دیں تاکہ ہمیں آپ کا موقف سمجھنے میں آسانی ہو
وہ کون سا ایسا مسیحا ہے جس کے انتظار میں آپ کم تر برائی کو مزید پانچ سال کے لئے پاکستان پر مسلط دیکھنا چاہتے ہیں
برائی تو برائی ہے اسے رد کرنا ہی دانش کا تقاضا ہے
 
Top